آیئے مسرائیں
شیخ صاحب بادام کھا رہے تھے، اس کی بیوی نے کہا؛ چکھائیو۔
شیخ صاحب نے ایک بادام دیا، بیوی بولی: بس ایک؟
شیخ صاحب نے جواب دیا: باقی سب کا بس اسی جیسا ذائقہ ہے۔
٭٭٭
ایک دیہاتی خلیفہ مامون کے پاس حاضر ہوااور کہا: میں حج ادا کرنا چاہتا ہوں لیکن میرے پاس زاد راہ اور نان و نفقہ نہیں ہے۔
مامون نے کہا اس حالت میں تجھ پر حج لازم نہیں آتا۔
دیہاتی نے کہا: خلیفہ صاحب، میں آپ کے پاس اپنی حاجت لیکر آیا تھا، کوئی آپ سے فتویٰ لینے کیلئے نہیں آیا تھا۔
٭٭٭
باپ: بیٹے کیتلی کو بائیں ہاتھ سے پکڑو اور کپ کو دائیں ہاتھ میں لیکر چائے ڈالو اور پیش کرو۔
بیٹا: ابو جی، اگر کیتلی دائیں ہاتھ میں اور کپ بائیں میں لے لوں تو چائے کا ذائقہ بدل جائے گا کیا؟
باپ: بیٹے چائے کا ذائقہ تو وہی رہے گا بس تیرے منہ کا نقشہ ضرور بدل جائے گا۔
٭٭٭
ایک عورت نے اپنی ماں کو فون کر کے کہا: امی، میری اپنے خاوند سے لڑائی ہو گئی ہے اور میں ناراض ہو کر آپ کے پاس رہنے آرہی ہوں.
ماں نے کہا: نہیں میری بیٹی، اس کو اتنی سزا کافی نہیں، تم بھی وہیں رہو، میں بھی وہیں تمہارے پاس رہنے کیلئے آ رہی ہوں.
٭٭٭٭٭٭
استاد نے فرط جذبات سے طلاب کی طرف دیک?تے ہوئے کہا: تم ہی تو مستقبل کی امیدیں ہو، تم ہی تو آنے والے کل میں قوم کیلئے درخشاں ستارے اور امید کی روشنی ہو.
ایک طالبعلم نے اپنے ساتھ والے بنچ پر سوئے ہوئے طالبعلم کی طرف اشارہ کرتے ہوئے استاد سے کہا:
استاد جی، مستقبل دا ہک فیوز بلب ایت?اں وی بیٹ?ا ہے.
٭٭٭٭٭٭
سائلہ: شیخ صاحب، کیا سر پر مہندی لگانے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے؟
شیخ صاحب: نہیں ٹوٹتا.
سائلہ: اور ایلو ویرا وغیرہ سے؟
شیخ صاحب: ک?انے سے؟
سائلہ: نہیں، سر پر لگانے سے.
شیخ صاحب: نہیں بی بی، بلکہ سر پر بریانی، مرغی کی یخنی اور سوجی کا حلوہ لگانے سے ب?ی روزہ نہیں ٹوٹتا.
٭٭٭٭٭٭
کسی?#چرسی کا بھائی مرا، وہ اپنی بھابھی کو اس سلیقے سے اطلاع دینا چاہتا تھا کہ اْسے کم سے کم صدمہ پہنچے۔ بھابھی سے جا کر کہا:
بھائی نے سارے پیسے جوئے میں برباد کر دیئے ہیں۔
وہ بولی: اللہ اس کی زندگی کو برباد کرے۔
بولا: بھائی نے اپنا گھر بھی بیچ ڈالا ہے۔
وہ بولی: اللہ اس کی عمر کو روگ لگائے۔
بولا: بھائی نے ایک اور شادی بھی کر لی ہے۔
وہ بولی: اللہ کرے میں اس کی میت کا منہ دیکھوں۔
چرسی نے وہیں سے کھڑے کھڑے باہر ٹھہرے اپنے دوستوں کو آواز دی، بھائیو اب میت اندر لیتے آؤ۔
٭٭٭٭٭٭
تین سو چھہتر لفظ فی منٹ کے حساب سے پونے تین گھنٹے مسلسل بول بول کر تھکی تو ٹانگ پر ٹانگ چڑھاتے ہوئے بولی؛ بس میرا منہ بند ہی رہنے دو اور میری زبان نا کھلواؤ۔
٭٭٭٭٭٭
مشرق وسطیٰ میں رہنے والے خاص طور پر اور دیگر باہر کے ممالک میں رہنے والے عام طور پر جانتے ہیں کہ انڈیا کے حیدرآبادی اپنے سر کو ہلائے بغیر منہ سے ایک حرف بھی نہیں بول پاتے۔ ان کا یہ سر ہلانا ہمارے ہاں کے انکار اور اقرار میں ہلائے گئے سر جیسا نہیں ہوتا۔ لوز سسپنشن والی چیز جس طرح ایک بار ہل جائے تو دائیں بائیں کئی بار ہلتی رہتی ہے ان کا سر کچھ ایسے ہی ہلتا ہے۔
اب تو خیر خود یہ حیدرآبادی بھی اپنے سر ہلانے پر برا مانتے ہیں، شاید اگلی نسل میں ہم یہ حرکت نا دیکھ سکیں۔
سعودی عرب میں ایک لطیفہ ہوا۔ ایک سعودی نے اپنے حیدرآبادی مکفول کی اس عادت سے تنگ آ کر ایک بار اسے کہا:
نصیر بھائی؛ اگر تم اپنے منہ سے ایک فقرہ اپنے سر کو ہلائے بغیر بول دو تو میں تمہیں ایک ہزار ریال انعام دونگا۔
نصیر بھائی نے اپنے سر کو زور زور سے ہلاتے ہوئے کہا؛ ٹھیک ہے مجھے آپ کی شرط منظور ہے۔
٭٭٭٭٭٭
تفریح کیلئے لمبی ڈرائیو پر گئے میاں بیوی سنسان جگہ پر کار سے اتر ٹ?نڈی ریت پر سکون کیلئے جا بیٹ?ے. کافی دیر کے بعد سرگوشی کے انداز میں خاوند کچھ کہنے کیلئے بیوی کے نزدیک ہوا تو بیوی نے شکر پڑ?ا کہ آج لگتا ہے تو کچھ رومانوی سننے کیلئے ملے گا.
خاوند نے آہستگی سے کہا: تج?ے یہاں مار کر دباتا جاؤں تو کسی کو تیرا پتہ ب?ی نہیں چلے گا.
٭٭٭٭٭٭
ایک صاحب اپنی بیوی کو طلاق دینے کیلئے قاضی کے پاس گئے تو قاضی نے کہا؛ آپ اپنے اس فیصلے پر اچھی طرح غورکر لیں، تمہارے طلاق دینے کے بعد نان و نفقہ کے طور پر تمہاری آدھی تنخواہ تمہاری بیوی کو چلی جایا کرے گی۔ اْن صاحب نیکہا؛ قاضی صاحب تو پھر آپ طلاق کو حتمی کرنے کیلئے جلدی سے بسم اللہ کیجیئے۔ پہلے تو میری پوری تنخواہ ہی اس کو چلی جایا کرتی تھی۔
٭٭٭٭٭٭
بیوی: فرض کیا تم مجھے باہر جا کر پڑھنے کی اجازت دے دیتے ہو تو بھلا تم مجھے کہاں جا کر پڑھنے کی اجازت دو گے؟
خاوند: چھت پر جا کر۔
٭٭٭٭٭٭
ایک چرسی قصاب کی دکان میں داخل ہوا جہاں پ?ٹے کے نیچے بیٹ?ی بلی میاوں میاوں کر رہی ت?ی. چرسی نے قصائی سے کہا اسے ایک کیلو کلیجی ڈال دو. چرسی دکان سے باہر جانے لگا تو قصائی نے کہا: کلیجی کے پیسے تو دیتے جاو. چرسی نے کہا: او ب?ائی، میرا کلیجی سے کیا لینا دینا.، میں نے تو یہ جو کچ? کہہ رہی ت?ی تمہیں اس کی ٹرانسلیشن کر کے بتایا ت?ا بس.
٭٭٭٭٭٭
دونوں بر سر روزگار میاں بیوی کے تعلقات سرد مہری اور جمود کا شکار ت?ے. بیوی نے سمج?داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک خوبصورت سا تحفہ پیک کرایا. صبح کام پر جانے سے پہلے اس پر‘سلام صبح’لک?ا اور خاوند کے سرہانے رکھ کر چلی گئی. خاوند کی آنکھ ک?لی، اس نے پیکٹ دیک?ا تو بیوی کو فون کرکے کہا: او ڈنگر دی د?یا، اتنی محنت سے کسی‘سلام صبح’کیلئے تحفہ خرید اور پیک کرا لائی ت?ی اور اب اسے اد?ر گ?ر پر ہی ب?ول کر چلی گئی ہو!
٭٭٭٭٭٭
ایک شخص گ?ر بیٹ?ا کام کر رہا ت?ا کہ پیاس لگی، بڑبڑایا کہ پیاس لگی ہے کوئی تو پانی پلا دے. چ?وٹا ب?ائی ب?اگ کر گیا اور پانی ب?ر لایا. تعجب سے کہا؛ چ?وٹو آج تو بڑے محترم بن رہے ہو خیر تو ہے؟ چ?وٹو بولا: بس ب?ائی، آج سکول میں ٹیچر نے بتایا ہے کہ ایک آدمی کتے کو پانی پلا دینے کی وجہ سے جنت میں داخل کر دیا گیا ت?ا.
٭٭٭٭٭٭
مسکرائیے: ایک رومن بادشاہ بازاروں میں گشت کر رہا ت?ا کہ اس نے سڑک کے کنارے ایک سبزی فروش لڑکا دیک?ا. لڑکے کی شکل حیرت انگیز طور پر بادشاہ سے ہو بہو ملتی ت?ی. بادشاہ نے لڑکے سے پوچ?ا: کیا تیری ماں ہمارے محل میں کام کرتی رہی ہے؟ لڑکے نے کہا: نہیں بادشاہ سلامت، میرا باپ آپ کے محل میں کام کرتا رہا ہے. بادشاہ نے خجالت سے لڑکے کو کہا: کتے دے پترا، دو گڈیاں د?نیاں دے کنے پیسے نیں، چ?یتی دے.
٭٭٭٭٭٭
محبت میں ناکامی کے بعد جس کرب اور عذاب سے جاپانی لڑکی گزرتی ہے ویسے کرب سے دنیا کی کوئی اور لڑکی نہیں گزرتی. سارے جاپانیوں کی شکل ایک جیسی ہوتی ہے اور اس بیچاری کی نظر جس پر ب?ی پڑتی ہے اسے اپنا بے وفا‘آکینو سوزوکی’یاد آ جاتا ہے.
٭٭٭٭٭٭
جب آپ کسی نائی کی دکان پر بیٹھے اپنی باری کا انتظار کر رہے ہوں تو اکثر لوگ دروازہ کھول کر آپ سے پوچھتے ہیں کیا آپ حجامت کیلئے اپنی باری کا انتظار کر رہے ہیں؟
اْنہیں کہیئے: نہیں بھائی، ہم تو ججوں کی کمیٹی کے رکن ہیں اور یہاں بیٹھے اس نائی کی کارکردگی کا جائزہ لے رہے ہیں۔
٭٭٭٭٭٭
کسی نے شیخ صاحب کو فون کر کے کہا: شیخ صاحب میں آپ سے ایک شرعی مسئلے کا حل پوچ?نا چاہتا ہوں.
میں آج صبح سات بجے اپنے گ?ر سے کہیں ایمرجنسی جانے کیلئے نکلا. پارکنگ لاٹ میں جا کر دیک?ا تو کوئی صاحب میری کار کو اپنی کار پیچ?ے لگا کر بند کر گئے ت?ے.
میں جلدی میں ت?ا اور اوپر سے یہ افتاد. اب?ی میں اپنا مات?ا پکڑے ک?ڑا کوئی حل سوچ ہی رہا ت?ا کہ ایک سوڈانی صاحب میری مدد کو آئے. مج?ے دائیں، بائیں اور آگے پیچ?ے کرنے کی ہدایتیں دیکر میری کار نکلوائی. کار کو نکالنے کیلئے مج?ے انیس کوششیں کرنا پڑیں. مج?ے اس بات کا پورا احساس ت?ا کہ یہ سوڈانی ب?ی میرے ساتھ ہلکان ہوا ہے. اور آج اگر یہ کہیں سے رحمت کا فرشتہ بن کر اچانک نا آتا تو میں تو اپنے ایمرجنسی کام سے گیا ت?ا. میں نے اپنی جیب سے اسے دس ریال نکال کر دیئے جو اس نے بخوشی اور فوراً قبول کر لیئے.
مسئلہ یہاں تک کوئی نہیں، اصل مسئلہ یہ ہے کہ میں اب?ی وہاں سے جانے کا ارادہ کر ہی رہا ت?ا کہ میں نے دیک?ا کہ اس سوڈانی نے اسی کار کو جو کہ میری کار کے پیچ?ے لگی اور میری کار کو بند کیئے ک?ڑی ت?ی پر بیٹھ کر سٹارٹ کیا اور جانے لگا.
میرا آپ سے سوال یہ ہے کہ کیا اس سوڈانی کو قتل کر دینا شرعاً جائز ہوگا یا نہیں؟
٭٭٭٭٭٭
کہتے ہیں کہ عثمانی دور کا سلطان“???????????”بازاروں میں گ?وم پ?ر کر اپنی رعایا کی خیر خبر اور حال و احوال پوچ?تا پ?ر رہا ت?ا کہ اس کی نظر ایک پیارے سے بچے پر پڑی. بچے سے بات چیت کی تو اندازہ ہوا کہ بچہ جتنا پیارا ہے اس سے زیادہ عقلمند اور دانا ب?ی ہے. سلطان نے بچے کی حوصلہ افزائی کرنے کیلئے اپنی جیب سے سونے کا ایک درہم نکال کر بچے کو دینے کی کوشش کی تو بچے نے سختی سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ میں یہ درہم نہیں لے سکتا، میری امی سوچے گی میں نے کہیں سے چوری کیا ہے. سلطان نے بچے سے کہا تم اپنی امی سے کہنا یہ طلائی درہم مج?ے سلطان نے تحفہ دیا ہے. بچے نے سلطان سے کہا جناب عالی اس طرح تو میری ماں مجھ پر کب?ی ب?ی اعتبار نہیں کرے گی کہ اگر سلطان نے دینا ہی ت?ا تو بس صرف ایک درہم؟ سلطان کو یہ سن کر احساس ہوا کہ بچہ اس کی سوچ سے کہیں بڑھ کر ذہین و فتین ہے. سلطان نے بچے کو دراہم کی پوری ت?یلی دیدی. تاریخ دان لک?تے ہیں بچہ شیخاں دا سی.
٭٭٭٭٭٭
10