اطہر شاہ خان جیدی کے انتقال سے شعروادب‘ڈرامے کا پورا عہد ختم

  اطہر شاہ خان جیدی کے انتقال سے شعروادب‘ڈرامے کا پورا عہد ختم

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


ملتان (اے پی پی)اتوار کے روزنامور اداکار،صداکار، ڈرامہ نگاراورمزاحیہ شاعر اطہر شاہ خان جیدی کے انتقال سے شعروادب اورڈرامے کے پورے عہد کاخاتمہ ہوگیا۔ملتان میں اطہر شاہ خان جیدی کاصدارتی ایوارڈ یافتہ اداکار قیصرنقوی اور معروف شاعر اورکالم نگار خالد مسعود خان کے ساتھ ذاتی تعلق تھا۔اے پی پی سے بات چیت کرتے ہوتے قیصر نقوی نے کہاکہ میرے لیے یہ بہت دکھ کالمحہ ہے۔ اطہرشاہ خان کے ساتھ میرا بہت سا وقت گزارااور میں نے بے وقوف، چڑیاگھر، خطرہ 440وولٹ سمیت ان کے بہت سے سٹیج ڈراموں میں کام کیا(بقیہ نمبر52صفحہ6پر)

۔90ء کے عشرے میں وہ ملتان آئے تھے۔ہمارے دوست شوکت زاہدی مرحوم نے انہیں ایک ڈرامے کے لیے بلایا۔اس ڈرامے میں میرے ساتھ سہیل اصغر نے بھی حصہ لیا۔اطہرشاہ خان نے میرے سیکرٹری کا کردار ادا کیاتھا۔یہ ڈرامہ بھی انہی کالکھا ہواتھا۔ انہوں نے کہاکہ وہ جتنے بڑے لکھاری تھے اس سے کہیں بڑے اداکارتھے۔مزاحیہ شاعری میں بھی انہوں نے بے پناہ شہرت حاصل کی۔ان کی گفتگو،اداکاری اور شاعری میں بہت ساختگی تھی۔ان کی خدمات کو ہمیشہ یادرکھا جائے گا۔نامور کالم نگا ر اور مزاحیہ شاعر خالد مسعود خان نے کہاکہ وہ بنیادی طورپر ڈرامہ نگارتھے لیکن جب انہوں نے شاعری کا آغاز کیا تو اس میدان میں بھی بہت کم عرصے میں اپنی صلاحیتوں کا اعتراف کرایا۔وہ نہایت نرم دل حساس انسان تھے۔مزاحیہ شاعر ہونے کی ناطے میراان کے ساتھ ذاتی تعلق تھا۔ہم نے کئی مشاعرے اکٹھے پڑھے۔ایک مرتبہ دوران سفر ملتان میں ان کی گاڑی خراب ہوگئی تو گاڑی کی مرمت کے دوران میری درخواست پر وہ اپنی اہلیہ اور بچوں کے ہمراہ میرے گھر تشریف لائے اور میرے پاس قیام بھی کیا۔ آخری بار وہ بہاولپور اور ملتان کے دومشاعروں میں تشریف لائے۔ان کی طبعیت بہت خراب تھی لیکن چونکہ وہ وعدہ کرچکے تھے اس لیے وہ ناساز طبعیت کے باوجود دومشاعروں میں شریک ہوئے اور شاید یہ ان کی زندگی کے آخری مشاعرے تھے۔ ان کی وفات دراصل ڈرامے اورشاعری کے پورے عہد کاخاتمہ ہے۔