حافظ نعیم الرحمن سے الائنس آف پرائیویٹ سکول سندھ کے وفد کی ملاقات
کراچی (سٹاف رپورٹر)امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن سے ادارہ نورحق میں الائنس آف پرائیویٹ اسکول سندھ کے وفد نے چیئرمین علیم قریشی کی قیادت میں ملاقات کی اور لاک ڈاؤن میں اسکولوں کے مسائل کے حوالے سے تبادلہئ خیال کیا گیا۔وفد میں الائنس آف پرائیویٹ اسکول سندھ کے جنرل سکریٹری حنیف جدون،فائنانس سکریٹری محمد وہاب،وائس چیئرمین شاہد خمیسہ، جوائنٹ سیکریٹری شکیل سیف ودیگربھی موجود تھے۔ملاقات میں پبلک ایڈ کمیٹی جماعت اسلامی کے صدر سیف الدین ایڈوکیٹ اور دیگر بھی موجود تھے۔حافظ نعیم الرحمن نے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت اسکولوں سمیت تمام تعلیمی ادارے کھولنے کے حوالے سے فوری اورواضح مؤقف کا اعلان کرے،اگر موجودہ صورتحال 2سے 3ماہ مزید برقراررہتی ہے تو سندھ حکومت اس حوالے سے بھی لائحہ عمل طے کرنے کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ میٹنگ کرے۔موجودہ حالات میں اسکول مالکان اساتذہ کی تنخواہ کیسے ادا کریں گے،کم فیس وصول کرنے والے اسکول سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔انہوں نے کہاکہ،اس ساری صورتحال میں جو فنڈز وفاقی اور صوبائی حکومت کے پاس آئے ہیں،ان سے اسکولوں کے نقصانات کی بھی تلافی کی جائے اور اسکولوں کو بلا سود قرضے دیئے جائیں۔انہوں نے کہاکہ موجودہ صورتحال میں والدین کے لیے بھی مشکل حالات ہیں اور وہ اسکول فیس ادا نہیں کرسکتے، والدین کو ریلیف فراہم کرنے کیلئے فیسوں میں بھی کمی کی جائے،جماعت اسلامی اسکولوں کا مسئلہ ہر فورم پر اٹھائے گی،حکومت نااہل اور کرپٹ ہے، 70سال کے بعد بھی 2ماہ کے ہنگامی حالات کیلئے کوئی انتظام کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتی،حکمران، بیوروکریسی، اسٹیبلشمنٹ موجودہ صورتحال میں مسائل کو کنڑول کرنے میں ناکام ہوگئے ہیں۔ وفد نے حافظ نعیم الرحمن کو بتایا کہ ہمارے مطالبات یہ ہیں کہ حکومت وعدے کے مطابق یکم جون سے تعلیمی ادارے کھولنے کے احکامات جاری کرے،15جولائی سے تعلیمی ادارے کھولنے کے اعلان پر فوری نظر ثانی کرے،حکومت سوشل سیکورٹی اور EOBIکنٹریبیوشن جو ہر ماہ تدریسی عملے کو دینا پڑتا ہے، اسے ختم کرے اور اسکولوں کو اس سے مستثنیٰ قرار دے،حکومت معاملے کی سنگینی کو سمجھتے ہوئے تعلیمی اداروں کے ساتھ سنجیدہ رویہ اپنائے اور اسکولوں کو سیکورٹی یا کڑی شرائط کے بجائے آسان شرائط پر بلا سود قرضے فراہم کرے کم از کم تین ماہ کے یوٹیلیٹی بلز معاف کیے جائیں،والدین کو بھی پابند کیا جائے کہ وہ بقایاجات کے ساتھ چھٹیوں کی فیس باقاعدگی سے ہر ماہ ادا کریں،بقایاجات زیادہ ہونے کی صورت میں والدین اپنے بچوں کو اسکول سے نکال کر دوسرے اسکول میں داخلہ کروادیتے ہیں لہٰذا اس کی روک تھام کے لئے ڈائریکٹوریت آفس باقاعدہ نوٹیفیکیشن جاری کرے کہ بغیر ٹرانسفر سرٹیفیکٹ کے کسی بچے کو داخلہ نہیں دیا جائے گا،نصف طلباء پیر، منگل، بدھ اور نصف طلباء جمعرات، جمعہ اور ہفتہ کو بلائے جائیں یا اسکول کو دو شفٹوں میں کھولا جائے صبح 7:30تا 10:30بجے تک اور 11سے 1بجے تک،معاشی قتل عام سے اساتذہ اور اسکولوں کو بچایا جائے۔#