لاہور میں معذور لڑکی کو جنسی غلام بنانے کے لیے اغوا کرلیا گیا، والدین کو اُس کی برہنہ تصاویر دے دی گئیں، انتہائی شرمناک خبر آگئی
لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) لاہور میں تین درندہ صفت اوباشوں نے گونگی، بہری لڑکی کو اغواءکر لیا۔ دو ماہ گزر جانے کے باوجود پولیس لڑکی کو بازیاب کرانے میں ناکام۔ یہ واقعہ لاہور کے علاقے سدھانا میں پیش آیا ہے جہاں تین اوباشوں علی، مبشر اور عظیم نے ماں باپ کی غیرموجودگی میں کم عمر مسیحی لڑکی کو اغواءکیا اور نامعلوم مقام پر لے گئے۔ وائس آف پاکستان مینارٹی نے اپنے ٹوئٹر اکاﺅنٹ پر مغوی لڑکی کے والدین کی گفتگو پر مبنی ایک ویڈیو پوسٹ کی ہے جس میں لڑکی کی والدہ روتے ہوئے انصاف کی دہائی دے رہی ہوتی ہے۔
لڑکی کی والدہ بتاتی ہے کہ وہ کام پر گئی ہوئی تھی، جب وہ واپس آئی تو اس کی بیٹی کا ایک جوتا گھر کے باہر پڑا تھا اور دوسرا گھر کے اندر سیڑھیوں پر، جس سے اسے شک گزرا کہ لڑکی کو کوئی زبردستی کھینچ کر لے گیا ہے۔ انہوں نے پولیس میں رپورٹ کرائی لیکن پولیس نے کچھ نہ کیا۔ کچھ دن بعد علاقے کے نوجوانوں مبشر، علی اور عظیم نے ان کی بیٹی کی قابل اعتراض تصاویر انہیں بھیج دیں جس سے انہیں یقین ہو گیا کہ لڑکی کو وہی اٹھا کر لے گئے ہیں۔ انہوں نے ان اوباشوں کو ایف آئی آر میں نامزد کیا لیکن پولیس صرف عظیم کو تھانے لیجاتی اور پھر چھوڑ دیتی ہے۔ باقی دونوں کو انہوں نے کبھی گرفتار بھی نہیں کیا۔
لڑکی کی والدہ کا کہنا تھا کہ ”ایک روز میری بیٹی کے ہاتھ ملزمان کا فون آ گیا اور اس نے گھر کے نمبر پر کال ملا دی۔ وہ بول نہیں سکتی تھی، جیسے وہ گھر میں آواز سے ہمیں باتیں سمجھاتی تھی وہ ویسے ہی چیخ چلا رہی تھی جیسے کہہ رہی ہو کہ مجھے یہاں سے نکال لو۔ اس کی کال آئی تو میں فون لے کر تھانے کی طرف بھاگی۔ تین منٹ تک کال چلتی رہی اور میری بیٹی چیخ و پکار کرتی رہی، پھرکسی نے اس کے ہاتھ سے فون چھین لیا۔ اتنے ثبوت ہونے کے باوجود پولیس کچھ نہیں کر رہی۔ آج میری بیٹی کو اغواءہوئے دو ماہ گزر گئے ہیں لیکن اس کا کوئی اتاپتہ نہیں۔پولیس ملزمان کو جانتی ہے لیکن انہیں گرفتار نہیںکر رہی۔“