لاہور میں پاکستانی نژاد برطانوی لڑکی کا قتل لیکن پولیس اب کس پہلو پر تفتیش کررہی ہے؟ تہلکہ خیز انکشاف
لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) چند روز قبل 26سالہ پاکستانی نژاد برطانوی لڑکی مائرہ ذوالفقار کو لاہور میں گولیاں مار کر قتل کر دیا گیا تھا۔اس قتل کے مشتبہ ملزمان 28سالہ سعد بٹ اور 26سالہ ظاہر جدون ہیں جنہوں نے عدالت سے عبوری ضمانتیں کروا رکھی ہیں اور پولیس ان کے متعلق اس پہلو پر بھی تفتیش کر رہی ہے کہ آیا انہوں نے مائرہ کو قتل کرنے کے لیے کسی کرائے کے قاتل کو ہائر کیا تھا۔ ڈیلی سٹار کے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ دونوں ملزمان امیر ماں باپ کی اولادیں ہیں اور انسٹاگرام پر اپنی دولت کی نمائش کرتے رہتے ہیں۔ وہ دونوں مائرہ کے ساتھ جنسی تعلق قائم کرنا چاہتی تھے تاہم مائرہ کے انکار پر انہوں نے اسے قتل کروا دیا۔ دوسری طرف مائرہ کے ایک انکل کی طرف سے بتایا جا چکا ہے کہ دونوں ملزمان مائرہ کے ساتھ شادی کرنا چاہتے تھے مگر مائرہ نے انکار کر دیا جس پر وہ اسے دھمکیاں دینے لگے۔
مائرہ نے قتل سے 15روز قبل پولیس کو رپورٹ بھی کی تھی اور تحفظ فراہم کرنے کی درخواست کی تھی۔ رپورٹ کے مطابق مائرہ اپنی ایک دوست کے ساتھ ڈیفنس میں واقع ایک گھر میں رہتی تھی، جہاں سے اس کی خون میں لت پت لاش برآمد ہوئی۔ اس کی گردن اور کندھوں میں گولیاں لگی ہوئی تھیں۔ پولیس نے مائرہ کے ساتھ رہنے والی اس کی دوست کو بھی شامل تفتیش کر رکھا ہے۔ مائرہ نے برطانوی یونیورسٹی سے ایل ایل ایم کر رکھا تھا۔ مائرہ کے والد ذوالفقار علی کی طرف سے یہ موقف اختیار کیا گیا ہے کہ مائرہ کو دھوکے سے پاکستان بلا کر قتل کیا گیا۔ اسے پاکستان بلایا ہی اسی نیت سے گیا تھا کہ اسے موت کے گھاٹ اتارا جا سکے۔ذوالفقار علی کا کہنا تھا کہ ”مائرہ وکیل بن کر پاکستان کے لیے کچھ کرنا چاہتی تھی۔ ریاست مدینہ سے پیار کرنے والے وزیراعظم عمران خان ہمیں انصاف دلائیں۔“