سندھ کابینہ نے چیئرمین نیب سے ایسے معاملے کی تحقیقات کا مطالبہ کردیا کہ جان کر آپ بھی ششدر رہ جائیں

سندھ کابینہ نے چیئرمین نیب سے ایسے معاملے کی تحقیقات کا مطالبہ کردیا کہ جان ...
سندھ کابینہ نے چیئرمین نیب سے ایسے معاملے کی تحقیقات کا مطالبہ کردیا کہ جان کر آپ بھی ششدر رہ جائیں

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

کراچی (ڈیلی پاکستان آن لائن) سندھ کابینہ نے قومی احتساب بیورو (نیب)کی جانب سے سندھ حکومت کو گریڈ ون سے22 تک کےملازمین کے ڈومیسائل کی تحقیقات کےلئےلکھےگئےخط کی مذمت کرتے ہوئے اسے شہزاد اکبرکا سیاسی حربہ قرار دیااورکہا کہ نیب کے ذریعہ طلب کی جانے والی معلومات اس کے مینڈیٹ سےبالاترہیں،کابینہ نےچیئرمین نیب سےمعاملےکی تحقیقات کامطالبہ کیا ہے،صوبائی کابینہ نے سرکاری تعلیمی اداروں اور مدارس میں بچوں کو سزا دینے کو جرم قرار دیتے ہوئے بچوں پرتشدد کرنے پر نوکری سے فارغ کرنےسمیت مختلف اہم سفارشات منظورکرلی ہیں۔

وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت سندھ کابینہ کا پانچ گھنٹے طویل اجلاس وزیراعلی ہاؤس میں ہوا، جس میں صوبائی وزرا ، مشیران ، چیف سیکرٹری ممتاز شاہ ، چیئرمین پی اینڈ ڈی ایم وسیم اور متعلقہ صوبائی سکریٹریوں نے شرکت کی۔ اجلاس میں نیب کے خط کے معاملے کو اٹھایا گیا اور اسے وزیر اعظم کے معاون خصوصی شہزاد اکبر کی جانب سے سیاسی مقاصد کے حصول کیلئے اقدام قرار دیا گیا۔ کابینہ کا کہنا تھا کہ نیب حکام نے اپنی قانونی حد کو عبور کرتے ہوئے حکومت سندھ کو خط لکھا۔ کابینہ نے چیئرمین نیب سے مطالبہ کیا کہ وہ اس معاملے کی تحقیقات کریں اور اس کے مطابق کارروائی کریں۔

محکمہ سکول ایجوکیشن نے اجلاس میں سندھ پروہبیشن کارپورل پنشمنٹ ایکٹ 2016 کا مسودہ پیش کیا۔ قوانین کے تحت مدارس سمیت کسی بھی تعلیمی ادارے میں ملازمین یا کسی بھی شخص کی جانب سے کسی بھی بچے یا طالب علم کو جسمانی ، ذہنی یا جذباتی ذریعے جنسی طور پر ہراساں یا جنسی استحصال کا نشانہ نہیں بنایا جائے گا۔ ادارہ بچے کے تحفظ اور حفاظت کو یقینی بنانے کیلئے اپنے بچوں کو جسمانی اور فزیکلی سزاؤں سے بچانے کیلئے ہر ممکن اقدامات اٹھائے گا ، قوانین کے تحت بچوں کے تحفظ کیلئے تعلیمی اداروں کو ہیڈ ماسٹر یا مدارس کے ایڈمنسٹریٹر ، انتظامیہ کے ایک رکن ، والدین یا بچے کے سرپرست اعلی پر مشتمل کمیٹیاں تشکیل دینی ہوں گی جو الزامات سے متعلق تمام شکایات کو وصول کرنے ، ریکارڈ رکھنے اور انکی تفتیش کریں گی۔

کمیٹی ، بچوں سے زیادتی ، تشدد ، استحصال اور نظرانداز کی صورت میں فوری طور پر پولیس ، ضلعی رابطہ کمیٹی ، چائلڈ ہیلپ لائین 1121 یا متعلقہ چائلڈ پروٹیکشن افسر کو آگاہ کرے گی، جو بھی فرد قانون کے تحت ممنوعہ کارروائیوں کیلئے کسی بھی شخص کو پیش کرتا ہے،حملہ کرتا ہے،بھڑکاتا ہے،مدد کرتا ہے یا ہدایت دیتا ہے وہ قانون کے مطابق سخت سزا کا ذمہ دار ہوگا۔

کابینہ سے محکمہ زراعت نے 410.838 ملین روپے پنشن کے بقایاجات اور 338.029 ملین روپے ایرئیرز کے بقایاجات کی ادائیگی کیلئے 749 ملین روپے سے زائد کی گرانٹ کیلئے درخواست کی۔ کابینہ نے بتایا کہ کہ مارکیٹ کمیٹی اور اس طرح کے دیگر ادارے جس طرح کے ایم سی ، کے ڈی اے اور دیگر ترقیاتی اتھارٹیز اپنے ریٹائرڈ ملازمین کو پنشن یا گریجوئٹی کی ادائیگی کے معاملے میں ناکام رہے ہیں، انہیں ریٹائرمنٹ سے متعلق فوائد کو حاصل کرنے کیلئے پنشن فنڈز قائم کرنا چاہئے تھا لیکن ایسا نہیں ہوا۔

وزیراعلی سندھ نے کابینہ کے مشورے پر مارکیٹ کمیٹی کے ریٹائرڈ ملازمین کی پنشنوں کو ختم کرنے کیلئے 749 ملین روپے کے قرض کی منظوری دی اور محکمہ سے سرکاری قرض کو ختم کرنے کیلئے جائیداد ، اثاثے فروخت کرنے کو کہا۔ انہوں نے تمام محکموں کو ہدایت کی کہ وہ اپنے لائن ، ماتحت ونگز کی مالی صورتحال کا جائزہ لیں اگر انکی خدمات کی ضرورت نہیں ہے تو ان ونگز کو بند کردینا چاہئے۔ آمدنی پیدا کرنے والے ونگز ،کمیٹی ، کارپوریشنز کی جانب مالی مدد کیلئے ہاتھ نہیں بڑھائیں۔

مراد علی شاہ نے واضح طور پر کہا کہ وہ مستقبل میں ایسی گرانٹ نہیں دیں گے۔ کے ایم سی ، کے ڈی اے ، ڈی ایم سی ، ٹاؤن اور میونسپل کمیٹیز ، مارکیٹ کمیٹیز ، ترقیاتی اتھارٹیز اور صوبائی کارپوریشنز کو اپنے ریٹائر ملازمین کی ریٹائرمنٹ فوائد کے تحفظ کیلئے پالیسیاں مرتب کرنا چاہئیں،ان اداروں کو چاہئے کہ اپنے وسائل دانائی سے استعمال کریں۔صوبائی کابینہ نے دیہہ کوہستان ، تعلقہ قمبر ، ضلع شہدادکوٹ میں زید چیری ٹیبل اینڈ ہیومینٹری فاؤنڈیشن ابوظہبی کو 20 بستروں پر مشتمل ہسپتال اور ایک پلے گراؤنڈ سمیت ہائی سکول کی عمارت کیلئے 4 ایکڑ اراضی کی منظوری دےدی، ڈپٹی کمشنر قمبر،شہدادکوٹ نے اراضی کی قیمت ساڑھے تین لاکھ روپے فی ایکڑمقرر کی تھی لیکن کابینہ نے اسے بلامعاوضہ دینے کی منظوری دی،متحدہ عرب امارات کی حکومت ٹرسٹ کے ذریعہ ایک ہسپتال اور ایک سکول قائم کرنا چاہتی ہے لہذا انہیں بلامعاوضہ زمین دینی چاہئے۔ وزیراعلی سندھ نے بورڈ آف روینو کو ہدایت کی کہ وہ 24 گھنٹوں میں الاٹمنٹ آرڈر جاری کریں۔