چولستان،گیارہ سوٹوبوں میں سے95 فیصدخشک 

چولستان،گیارہ سوٹوبوں میں سے95 فیصدخشک 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 
بہاولپور،رحیم یار خان(ڈسٹرکٹ بیورو، بیو ر ورپورٹ)صحرائے چولستان میں شدید خشک سالی کے آثار،ٹوبے خشک شدید گرمی ٹمپریچر 50 کو بھی کراس کر گیا،حکومت کی جانب سے بروقت اقدامات نہ ہوئے تو خشک سالی قحط سالی میں تبدیل ہو سکتی ہے۔66 لاکھ ایکڑ(بقیہ نمبر1صفحہ6پر)
 رقبے پر پھیلا  چولستان جس میں کئی ماہ سے بارشیں نہ ہونے سے ان دنوں خشک سالی کا راج ہے,جانور تو جانور انسان بھی پانی کی ایک ایک بوند کو ترس رہے ہیں بارشیں نہ ہونے کے باعث پانی کے قدرتی ذخائر ٹوبے جات ریت کی چادر اوڑھ چکے ہیں۔چولستانیوں کی بڑی تعداد چکوک اور سرکاری پانی کی پائپ لائنیوں پر منتقل ہو چکی ہیں چولستان کے علاقہ ڈیراوڑ، ٹوبہ سلطان شاہ،لنگاہ والا،مروٹ کے چولستانی علاقہ کے علاوہ جگیت پیر کے ٹوبہ جات چڈھڑا والا،دولو جمال،نواں پر ھاڑاں،ٹوبہ سراں،باہو والا،عام والا،شیر خان،کالے پاڑ ٹھنڈی کھوئی،جام سر،قائم سر،نور سر بلوچاں،حیدر والا،سکندر والا،اسلام گڑھ کے نواب والا سوڑیاں،پنچ کوہی،شیخ والا،ٹوبیاں والا،کنڈیرا،آلے والا،ٹوبہ کھارڑی،پچھال،بوہڑ والا،بھانے والا،دانڈ والا،رینال،سیاہی والا،جانو والا،گڈلہ،مٹھو والا،کرم والا،دینے والا،اچل والا،گلو والا،قطب والی،بھمبھے والا،پنجکوٹ،ڈاک والا سمیت چولستان کے 1100  ٹوبوں میں سے 95 فیصد خشک ہوچکے ہیں خشک سالی بڑھنے کی وجہ سے جانوروں کیلئے چارہ بھی ناپید ہو گیا ہے جنگلی جڑی بوٹیاں تک سوکھنے لگی ہیں مویشیوں کیلئے چارہ اور پانی نہ ہونے کے باعث چولستان کے باسی اپنے لاکھوں جانوروں کو لے کر آبادیوں کی طرف ہجرت کرنے پر مجبور ہیں واضع رہے کہ چولستان میں جانوروں کی تعداد غیر سرکاری اعداد و شمار کے مطابق20 لاکھ سے زیادہ اوردو لاکھ عوام ہیں۔چولستانی ذرائع کے مطابق چولستان میں چار پائپ لائنوں جن میں 92 کلو میٹر کی پائپ لائن کھالڑی تا چک نمبر108 ڈی بی،87 کلو میٹر کی چک نمبر111 ڈی این بی تا نواں کوٹ،43 کلومیٹر کی کھتڑی ڈاہر تا طوفانہ اور 54 کلو میٹر کی میر گڑھ تا چوڑی میں 24 گھنٹے پانی کی فراہمی بغیر کسی تعطل کے جاری ہے اور ان چار پائپ لائنوں سے یومیہ 34 ہزار سے زائد انسان اور60 ہزار جانور مستعفید ہو رہے ہیں جو کہ لاکھوں جانوروں کیلئے ناکافی ہے اور اس کے علاوہ پنجاب حکومت کی جانب سے چولستانیوں کو پانی کی فراہمی کیلئے پانچ ایکسٹینشن پائپ لائنیں جن میں 35 کلو میٹر نواں کوٹ تا غرارہ، 25 کلومیٹر ڈیرواڑ تا کنڈی والا،72 کلومیٹر کڈوالا تا بناں چوکی،45 کلومیٹر ڈھوری تا سوڈکا،ساڑے 27 کلومیٹر رسول سر تا بجنوٹ مکمل ہو کر ٹیسٹنگ کے مراحل ہے ہیں  یہ پانچ ایکسٹینشن پائپ لائنیں جون 2018 ء میں فنگشنل ہونی تھی مگر تاحال چولستانیوں کو پانی فراہم نہیں کر سکی۔ٹوبہ کٹانے والا،ٹوبہ قصائی والا، گورکن،لاکھن،پتھانی والا،باڑی والا،بوہڑ والا ڈھوری،ونجو والا،جیاء والا تلوے والا،پنج کوٹ،گونجراں والااور بھالے والا  پر پائپ لائنوں کے واٹر پوائٹس پر اپنے جانوروں کے ہمراہ رہائش پذیر محمد وریام،عبدالمجید،اقبال مٹھو،عبدالحمید،محمو نواز،سچو خان،بشیر احمد و دیگر نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ انکے جانوروں کیلئے  خوراک اور پانی کا بندو بست کیا جائے ورنہ انکے لاکھوں جانور پیاس اور بھوک سے مر جائیں گے مویشی پال چولستانیوں کا کہنا ہے کہ خشک سالی اب قحط کی شکل اختیار کر رہی ہے لیکن علاقے کے منتخب نمائندوں اور پنجاب حکومت کے کان پر جوں تک نہیں رینگی وزیراعلی پنجاب نوٹس لیں۔چولستان ترقیاتی ادارہ سے رابطہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ چولستان میں ممکنہ خشک سالی اور شدید گرمی کے پیش نظر چولستانیوں کو میٹھے پانی کی فراہمی کو یقینی بنایا جارہا ہے اور اس کے لیے تمام ممکنہ وسائل کو استعمال میں لاتے ہوئے پائپ لائنوں میں میٹھے پانی کی فراہمی کو 24 گھنٹے یقینی بنایا گیا ہے اور چولستان پاک بھارت سرحدی علاقوں میں وہ چولستانی خاندان جو ان پائپ لائنوں تک نہیں پہنچ سکے ان چولستانیوں کو باؤزر کے ذریعے پانی پہنچایا جا رہا ہے۔علاوہ ازیں رواں سال کے دوران بارشیں نہ ہونے کے باعث چولستان میں خشک سالی نے ڈیرے ڈال لیے ہیں جسکے باعث پانی کی شدید قلت پیدا ہوگئی ہے۔ شدید گرمی اور پانی کی قلت کے باعث چولستانی علاقے ہیڈ قاسم والا شادی والا ہیڈ گلشن ہیڈ فرید سالم سر سمیت دیگر چولستانی علاقے متاثر ہوئے ہیں جہاں شدید گرمی اور پانی نہ ملنے سے ابتک سینکڑوں چھوٹے بڑے جانور ہلاک جبکہ سینکڑوں کی حالت تشویشناک ہے۔چولستان کو جانے والی نہروں میں پانی ختم ہوگیا ہے جسکے باعث زندگیوں کو خطرہ لاحق ہے جبکہ چولستان ڈویلپمنٹ اتھارٹی اور محکمہ لائیو اسٹاک کی ٹیمیں منظر عام سے غائب ہیں تاہم خشک سالی کے باعث چولستانیوں نے مال مویشیوں کے ہمراہ میدانی علاقوں میں نقل مکانی شروع کردی ہے اور پانی کی فراہمی کیلئے چولستانی سراپا احتجاج ہیں جنہوں نے وزیر اعلی پنجاب سے ہنگامی طور پر پانی کی فراہمی کی اپیل کی ہے۔