پاک چین دوستی

پاک چین دوستی
پاک چین دوستی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

ایک معروف مقولہ ہے کہ اپنے دوست بدلے جاسکتے ہیں ہمسائے نہیں۔ یہ پاکستان کے عوام کی خوش قسمتی ہے کہ ہمیں عوامی جمہوریہ چین جیسا مخلص اور دوست ہمسایہ ملک میسر ہے۔ ہماری تاریخ کے تمام ادوار گواہ ہیں کہ چین نے ہمیشہ پاکستان کی ترقی اور مفاد کی نہ صرف ضمانت دی ہے بلکہ ہر قسم کا تعاون بھی کیا ہے اور اگر یہ بھی کہا جائے تو غلط نہیں کہ چین نے پاکستان کے دوست کو اپنا دوست اور پاکستان کے دشمن کو اپنا دشمن قرار دیا ہے۔ آج ہمارا ملک جن مسائل کا شکار ہے اور جو اندرونی و بیرونی چیلنجز درپیش ہیں ان سب کے سدباب کے لیے چین نے موجودہ حکومت کی کھلی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ یہاں بطور حوالہ یہ بھی ذکر کرنا ضروری ہے کہ پاکستان میں جب مسلم لیگ اور بالخصوص میاں محمد نوازشریف کو اقتدار ملا ہے اُس دور میں پاک چین دوستانہ تعلقات کو فروغ اور ترقی ملی ہے اور یہ دوستی تعاون کی صورت اختیار کرگئی۔



اس بار جب سے مسلم لیگ نے محمد نوزشریف اور محمد شہبازشریف کی قیادت میں وطن عزیز کی خدمت کا سفر شروع کیا ہے تو پنجاب اور وفاق کی حکومتوں کی جانب سے چائنہ کے ساتھ معاہدے کیے جارہے ہیں۔ میاں محمد نوازشریف اور حکومتی وفد کا حالیہ دورہ چین بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ چند ہفتے قبل چین کے صدر نے پاکستان کا دورہ کرنا تھا لیکن اسلام آباد میں جاری دھرنوں کے باعث دارالحکومت سیکورٹی کے مسائل کا شکار تھا اور ملک کی مجموعی سیاسی غیر یقینی اور افراتفری نے وہ دورہ ملتوی کروادیا۔ اس سے نہ صرف سیاسی بلکہ ملک کا معاشی نقصان بھی ہوا۔ پاکستان کے بدخواہوں اور بیرونی ایجنٹوں کے ایماء پر دھرنوں کی آڑ میں ترقی و خوشحالی کا سفر روکنے کے پس پردہ کارفرما لندن پلان بھی بے نقاب ہوگیا اور ایک گروہ اپنا بوریا بستر لپیٹ کر واپس اپنے بھیجنے والوں کو رپورٹ کرنے پہنچ گیا۔ جہاں تک کپتان خان اور ان کی ضد کا تعلق ہے تو واضح رہے کہ ان کے پاس نہ کوئی ایجنڈا ہے اور نہ ہی کوئی پروگرام۔ یہ صرف اور صرف نوجوان نسل کو مادرپدر آزاد ماحول فراہم کرنے اور گالی کے کلچر کو فروغ دینے کا منصوبہ ہے۔ ایک ناقابلِ عمل مطالبے کو اپنی ضد اور انا کا مسئلہ بنا کر بے بنیاد الزامات کا سلسلہ شروع کیا ہوا ہے۔

تمام سیاسی و جمہوری قوتیں ملک کی ترقی و بھلائی کی خاطر اس نکتے پر متفق ہیں کہ یہ دھرنا بازی بے وقت کی راگنی ہے۔ اللہ کے فضل و کرم سے پاکستان کی مُدبراور زیرک قیادت نے تمام تر رکاوٹوں اور مخالفتوں کے باوجود اپنا عزم بلند رکھا۔ پاک چائنہ تعاون کی راہ میں حائل تمام رکاوٹیں عبور کرکے وزیراعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان محمد نوازشریف نے عوام کے بھرپور اعتماد کو ساتھ لے کر چین کا کامیاب دورہ کیا ہے۔ اس دورے میں پاکستان اور چین کے درمیان 42ارب ڈالر کے 19معاہدے کیے گئے ہیں۔ اس عظیم سرمایہ کاری سے پاکستان کے عام آدمی کو براہِ راست فوائد ملیں گے۔ عوام کے لیے بہتر اور مناسب روزگار کا بندوبست ہوگا۔ توانائی بحران کا خاتمہ ہوگا اور عوام الناس کو سستی بجلی ملے گی اور خوشحالی و ترقی کی نئی راہیں کھلیں گی۔ 42ارب ڈالر کی خطیر سرمایہ کاری سے مختلف منصوبے مکمل ہونگے جن میں رائی کوٹ سے اسلام آباد تک 440کلومیٹر طویل قراقرم ہائی وے کے دوسرے فیز کی تکمیل‘ چین اور پاکستان کے درمیان کراس بارڈر آپٹیکل فائبرکیبل سسٹم‘ کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبے‘ شمسی توانائی اور پن بجلی کے منصوبے‘ کراچی لاہور موٹروے‘ ہائیڈروپراجیکٹس اور سولرانڈسٹریل پارک کی تعمیر جیسے انقلابی منصوبے شامل ہیں۔
چینی صدر کے گذشتہ دورے کے اچانک منسوخ ہوجانے سے یہ اندازہ لگایاجارہا تھا کہ بین الاقوامی سطح پر مصروف عمل پاکستان دشمن طاقتوں نے چین اور پاکستان کے ایک دوسرے کے قریب ہونے میں رخنہ ڈال دیا ہے۔ یہ گمان خام خیالی ہی رہا اور وزیراعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب نے اپنی محنتی ٹیم کے ہمراہ چینی حکومت کے عہدیداران اور مختلف شعبہ ہائے زندگی کے ماہرین سے ملاقاتیں کرکے ان کا تعاون حاصل کیا۔ درحقیقت اس دورۂ چین سے ترقی اور خوشحالی کا ایک نیا باب کھلے گا۔ پوری پاکستانی قوم اپنے ہر دلعزیز رہنماؤں اور خاص طور پر چینی صدر اور وزیراعظم کی شکرگزار ہے کہ جن کے پرخلوص جذبوں نے ہر کڑے وقت میں پاکستان اور پاکستانی عوام کی ڈھارس بندھائی ہے۔ اب ہمیں اُمید ہے کہ وہ وقت دور نہیں جب ہمارا وطن عزیز پاکستان ترقی یافتہ ممالک کی صف میں کھڑا ہوگا اور ایک باعزت مقام بھی نصیب ہوگا۔ ہمارے اندرونی خلفشار اور سیاسی تنازعات اگر مثبت سوچ اور نیک نیتی کے ساتھ ہوں تو یہ جمہوریت کا حُسن ہیں اور اگر پس پردہ کچھ منفی عزائم ہونگے تو پوری قوم ان ملک دشمنوں اور بیرونی ایجنٹوں کے سامنے سیسہ پلائی دیوار بن جائے گی۔

مزید :

کالم -