عمران خان کا دورہ لاہور بزدار یسکیو آپریشن 2قرار دیا جاسکتا ہے
تجزیہ:ایثار رانا
وزیر اعظم عمران خان کے حالیہ دورہ لاہور کو بزدار ریسکیو آپریشن 2قرار دیا جا سکتا ہے انہوں نے ایک بار پھر ناصرف وزیر اعلیٰ بزدار کی حمایت کا اعلان کیا بلکہ انہیں آنے والے دنوں کا وسیم اکرم بھی قرار دیا گو وسیم اکرم نے اپنے پہلے میچ سے ہی اپنی صلاحیتوں کا اظہار کر دیا تھا اور وزیر اعظم عمران خان کو بطور کپتان ان کی کارکردگی کے حوالے سے بیانات نہیں دینے پڑے تھے، وزیر اعظم عمران خان کا یہ کہنا درست ہے کہ انہوں نے بطور کپتان جن کھلاڑیوں پر اعتماد کیا انہوں نے پرفارم کر کے دکھایا لیکن مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ منصور اختر لاتعداد چانسز ملنے کے باوجود اپنی سلیکشن درست ثابت نہ کر سکے، پنجاب میں جو کھچڑی پک رہی ہے وزیر اعظم عمران خان ہر بار عین موقع پر آ کر پریشر ککر کی سیٹی بجا دیتے ہیں اور یوں کوئی بڑا دھماکہ ہونے سے بچ جاتا ہے گزشتہ روز کی تقریب کے انتظامات محکمہ اطلاعات پنجاب کے حوالے تھے تاہم عین موقع پر محکمہ اطلاعات وفاق نے انتظامات سنبھال لئے پنجاب میں سینٹ انتخابات سر پر ہیں اور پی ٹی آئی کی حکومت کو ان انتخابات کی شکل میں ایک بہت بڑا چیلنج درپیش ہے پی ٹی آئی کے بیس تا پچیس ارکان گرے لسٹ میں ہیں اور ان کے گلے شکوے ابھی تک دور نہیں کئے جا سکے اس پر تڑکہ یہ کہ ق لیگ کے کچھ ارکان بھی پنجاب حکومت کی اندرونی چپقلش پر خوش نہیں اس ٹیڑھی کھیر کی وجہ سے ہی وزیر اعظم عمران خان کو لاہور میں اپنا قیام ایک روز کے لئے بڑھانا پڑا اور ان کو تمام فریقوں سے فرداً فرداً بات کرنا پڑی اس دباؤ کا نتیجہ یہ نکلا کہ تمام فریقوں کو وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کے حوالے سے اپنی حمایت کا اعادہ کرنا پڑا تاہم معاملات اتنے سادہ نہیں جتنے بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے ہم بار بار وزیر اعلیٰ بزدار کے حوالے سے یہ عرض کر چکے ہیں کہ انہیں وزیر اعظم کی بیساکھیوں سے نکل کر خود کو ثابت کرنا ہو گا اور ہر بار وزیر اعظم کو ایس او ایس کا کال دینے کی بجائے ایک مضبوط وزیر اعلیٰ کے طور پر سامنے آنا ہو گا کیونکہ وزیر اعظم کے بارہا اعلانات کے بعد تخت لاہور کے وہی اصل وارث ہیں اب دیکھنا یہ ہے کہ وہ کتنی جلدی خود کو ایک منجھا ہوا سیاست دان ثابت کریں گے۔