دنیا بھر کی خواتین میں شرح زچگی نصف رہ گئی: تحقیق
واشنگٹن(آن لائن )محققین نے انکشاف کیا ہے کہ دنیا بھر میں خواتین کی بچے پیدا کرنے کی اوسط تعداد نصف رہ گئی ہے جبکہ ترقی یافتہ ممالک میں یہ شرح خطرناک حد تک کم ہوگئی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق سائنسی جریدے لینسٹ میں شائع تحقیقی جائزے میں انکشاف کیا گیا ہے کہ چند افریقی اور ایشیائی غریب ممالک کے علاوہ دنیا بھر میں شرح ولادت نصف رہ گئی ہے۔ دنیا بھر میں خواتین کے بچے پیدا کرنے کے رجحان میں نمایاں کمی دیکھی گئی ہے جس کے باعث نصف سے زائد ممالک میں ’بے بی بسٹ‘ کا امکان پیدا ہوگیا ہے۔کسی بھی ملک میں بچے پیدا کرنے کی شرح 2.1 سے کم ہونے لگے تو ایسے ملک کی کل آبادی کم ہونا شروع ہوجائے گی ایسی صورت حال کو بے بی بسٹ کہا جاتا ہے۔ اس لیے ممالک میں بچوں کی ولادت کی شرح، شرح اموات سے زیادہ رکھنی چاہیے۔اس تحقیق میں 1950 سے 2017 تک ہر ملک کے اعداد و شمار اور رجحانات کو جمع کیا گیا جس سے معلوم ہوا کہ 1950 میں خواتین اپنی زندگی میں اوسطًا 4.7 بچے پیدا کرتی تھیں جب کہ گزشتہ برس یہ شرح خطرناک حد تک گھٹ کر محض 2.4 تک رہ گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق اس خطرناک صورت حال کا سامنا سب سے زیادہ ترقی یافتہ ممالک کو ہوا جہاں برطانیہ میں فی ماں 1.7 بچے پیدا کررہی ہے لیکن دوسری جانب پسماندہ ممالک جیسے مغربی افریقا میں یہ شرح اپنی انتہائی حد تک یعنی 7.1 ہے یعنی امیر ممالک میں فی ماں 1 سے 2 بچے پیدا کر رہی ہے جب کہ غریب ممالک کی ماں کے یہاں 6 سے 7 بچوں کی پیدائش معمول کی بات ہے۔سروے میں خبردار کیا گیا ہے کہ جن ممالک کو بے بی بسٹ کا سامنا ہے وہ معاشی، معاشرتی اور سماجی مسائل کے ساتھ ساتھ تہذیبی اور ثقافتی مسائل کا شکار ہوجائیں گے اور ایسے معاشرے میں دادا، دادی کی تعداد پوتے پوتیوں سے زیادہ ہوجائے گی۔