مجھے صدرٹرمپ کے احکامات ماننے سے ان دو افراد نے روکاتھا،سابق امریکی سفیرکےانکشاف پرامریکا میں ہلچل
واشنگٹن(ڈیلی پاکستان آن لائن)اقوام متحدہ میں امریکی سفیر نکی ہیلی نے انکشاف کیا ہے کہ سابق امریکی وزیرخارجہ ریکس ٹیلرسن اور وائٹ ہاؤس کے سابق چیف آف سٹاف جان کیلی نے انہیں کہاتھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بعض احکامات پر عمل نہ کریں۔
اپنی نئی کتاب میں نکی لکھتی ہیں کہ ریکس ٹیلرسن اور جان کیلی نے انہیں کہا تھا کہ وہ ٹرمپ کے کچھ احکامات کے خلاف مزاحمت کریں۔
سابق امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹیلرسن نے تو اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا تاہم ایک امریکی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ان کا مقصد یہ تھا کہ صدر کے کسی حکم پر عمل سے پہلے انہیں اس بارے میں مکمل بریف کیاجانا چاہیے۔
نکی کی کتاب ’ود آل ڈیو ریسپکٹ ‘کے حوالے سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نیک خواہشات کا اظہارکرتے ہوئے ’گڈ لک نکی‘ کا ٹویٹ کیا ہے۔
نکی ہیلی نے کہا ہے کہ جان کیلی اور ریکس ٹیلرسن نے ان سے کہا کہ 'وہ ماتحت نہیں، وہ ملک کو بچانا چاہتے ہیں۔'
بی بی سی کے مطابق یہ کتاب منگل کو منظر عام پر آئے گی لیکن اس سے قبل واشنگٹن پوسٹ نے اسے پڑھا ہے جس میں نکی ہیلی نے لکھا ہے کہ 'امریکہ کے مفاد میں فیصلے صدر کے نہیں ان کے تھے۔‘
نکی ہیلی نے مزید کہا کہ ریکس ٹیلرسن نے ان سے کہا اگر صدر پر لگام نہیں لگائی گئی تو لوگ مریں گے۔
47 سالہ نکی ہیلی نے کہا کہ انھوں نے ریکس ٹیلرسن اور جان کیلی کی درخواست کو مسترد کر دیا اور اسے ’خطرناک‘ قرار دیا۔
سابق سفیر کے مطابق وہ سنہ 2017 میں ہیلسنکی میں ہونے والی سربراہی کانفرنس کے دوران روسی صدر ولادیمیر پوتن کے ساتھ صدر کے سلوک پر رضامند نہیں تھیں۔
نکی ہیلی نے یہ بھی کہا کہ انھوں نے صدر ٹرمپ کی ایسی بہت سی پالیسیوں کی حمایت بھی کی جن کے انتظامیہ میں بہت سے لوگ مخالف تھے۔ ان میں امریکہ کے ایران کے ساتھ جوہری معاہدے سے نکلنے اور ماحولیات کے پیرس معاہدے سے نکلنے کے فیصلے شامل تھے۔
یاد رہے کہ ریکس ٹیلرسن ایک سال سے کچھ عرصہ زائد جبکہ جان کیلی دوسال تک اپنے عہدوں پر رہے جس کے بعد صدر ٹرمپ نے انہیں ان کے عہدوں سے ہٹا دیاتھا۔