انتخابی فہرستوں میں مرد اور خواتین رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد  کے فرق میں نمایاں کمی 

  انتخابی فہرستوں میں مرد اور خواتین رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد  کے فرق میں ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

  لاہور(نامہ نگار)صوبائی الیکشن کمشنر پنجاب کے دفترمیں خواتین اور دیگر معاشرتی طبقات کو انتخابی عمل میں شامل کرنے کیلئے سول سوسائٹی آرگنائزیشنز کیساتھ میٹنگ کا انعقادکیا گیا۔ اجلاس کی صدارت جوائنٹ صوبائی الیکشن کمشنر سعید گل نے کی۔ اجلاس میں الیکشن کمیشن کے افسران کے علاوہ IFES، سنگت ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن، ہوپ، خواجہ سراء سوسائٹی، WISE، TDEA، SAP-PKاور دیگر سول سوسائٹی نمائندگان نے شرکت کی۔یہ تمام سول سوسائٹی آرگنائزیشنزالیکشن کمیشن کے تشکیل کردہ Gender & Disability Electoral Working Group کا  بطور ممبرحصہ ہیں،اجلاس میں مرد اور خواتین رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد میں فرق کو کم کرنے کیلئے الیکشن کمیشن کی Female NIC Campaign اور سٹریٹیجک پلان پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔ مجموعی طور پر پاکستان میں تقریباً 10 ملین خواتین کے پاس شناختی کارڈ موجود نہیں جبکہ حق ِ رائے دہی استعمال کرنے کیلئے شناختی کارڈ کا ہونا لازم ہے اسی وجہ سے ملک میں خواتین کی ایک بڑ ی تعداد ووٹ کے بنیادی حق سے محروم رہتی ہے۔ جوائنٹ صوبائی الیکشن کمشنر نے اپنے خطاب میں اس بات سے آگاہ کیا کہ الیکشن کمیشن، نادرا اور سول سوسائٹی کی کاوشوں سے 2017ء سے لے کر اب تک انتخابی فہرستوں میں مرد اور خواتین رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد کے فرق میں نمایا ں کمی ہوئی ہے، علاوہ ازیں الیکشن کمیشن،نادرااور سول سوسائٹی کے تعاون سے Female NIC Campaign کے تحت پانچ ملین خواتین کو شناختی کارڈ جاری کئے گئے اور ان کے ووٹ درج کئے گئے۔ مستقبل میں الیکشن کمیشن خواتین کیساتھ ساتھ افراد باہم معذوری اور خواجہ سراء کیلئے اٹھائے گئے اقدامات کو مزید بہتر کرے گا،اجلاس میں موجود سول سوسائٹی نمائندگان نے اس حوالے سے مختلف تجاویز پیش کی جن میں پولنگ سٹیشنزکی عمارت، پولنگ سٹاف اور پولنگ کے عمل کو خواتین، خواجہ سراء اور افراد باہم معذوری کیلئے مزید آسان بنایا جا سکے، سول سوسائٹی کے نمائندگان نے الیکشن کمیشن کے کاوشوں کو سراہا اور مستقبل میں بھی اپنے بھر پور تعاون کی یقین دہانی کروائی۔ 
ووٹرز فرق