چیف سیکریٹری صاحب! ہمارے فیصلے نظر انداز کیسے کیے؟ جیل بھجوادیا تو کیر یئر تباہ ہوجائیگا: چیف جسٹس
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک،نیوزایجنسیاں) سپریم کورٹ نے پنجاب حکومت سے ایک ہفتے میں بلدیاتی اداروں کی بحالی کے عدالتی فیصلے پر عملدرآمد میں تاخیر پر جواب طلب کر لیا۔چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے بلدیاتی اداروں کی بحالی کے فیصلے پر عملدرآمد میں تاخیر سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ چیف سیکریٹری پنجاب کامران افضل اور سابق چیف سیکریٹری جواد رفیق بھی عدالت میں پیش ہوئے۔عدالت نے موجودہ اور سابق چیف سیکرٹریز پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے آپ دونوں کو جیل کیوں نہ بھیج دیا جائے؟ 25 مارچ کا سپریم کورٹ کا حکم واضح تھا۔چیف جسٹس بولے اس فیصلے پر عملدرآمد کر کے آپکو بلدیاتی اداروں کو فوری بحال کرنا چاہیے تھا۔ سات ماہ تاخیر کیوں ہوئی؟ چیف سیکریٹری صاحب یہ آپکا رویہ ہے۔کیا آپ گورنمنٹ کے ملازم ہیں؟چیف جسٹس بولے آپ نے ہمارے فیصلے نظر انداز کیسے کئے؟ آپ آگ سے کھیل رہے ہیں۔دانستہ طور پر عدالت حکم عدولی کی گئی ہے۔آپ پر فرد جرم عائد کرکے آپکو جیل بھیج دینگے۔آپکا پورا کیرئیر تباہ ہو جائیگا۔عدالت نے پنجاب حکومت سے ایک ہفتے میں عدالتی فیصلے پر عملدرآمد پر تاخیر سے متعلق جواب طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت ایک ماہ تک ملتوی کر دی۔
بلدیاتی ادارے