رحمان ملک نے مہنگائی ختم کرنے کا فارمولہ دیتے ہوئے حکومت اور اپوزیشن جماعتوں کو بڑا پیغام دے دیا
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما ،سابق وزیر داخلہ اور چیئرمین انسٹی ٹیوٹ آف ریسرچ اینڈ ریفارمز (آئی آر آر) سینیٹر رحمان ملک نے حکومت کو تجویز پیش کرتے ہوئےکہا ہے کہ قومی بجٹ کا آدھا حصہ زرعی شعبے کے لیے مختص کیا جائے اور ہمارے ملک کے کسانوں کو معاشی سپاہی بنایا جائے، پاکستان کمزور معاشی پالیسیوں کی وجہ سےاپنی تاریخ کےبدترین دورسےگزررہاہے،ہمیں دھرنوں اور اقتدار کی بھوکی سیاسی چالوں کی نہیں بلکہ عام آدمی کےلیےریلیف کی ضرورت ہے،جو درست طرز حکمرانی کے سمارٹ اقدامات سے ملک کو دوبارہ پٹڑی پر لے آئے گا
تفصیلات کے مطابق سینیٹر رحمان ملک کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی)کےتین سالہ دور حکومت میں گھی، تیل، چینی، آٹا اور دیگر بنیادی اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں 200 فیصد سے زائد اضافہ ہوا اور مہنگائی نو اعشاریہ پانچ فیصد تک پہنچ گئی جس نے 70 سالہ ریکارڈ توڑ دیا ہے،اسی وجہ سے ناقابل برداشت اور بھاری غیر ملکی و مقامی قرضوں کا بوجھ ملک پر پڑ رہا ہے،تین سالوں میں بجلی کے نرخوں میں57 فیصد جبکہ ایل پی جی میں 51 فیصد سے زائد اضافہ دیکھا گیااور پٹرول کی قیمتیں بھی آئے روز بڑھ رہی ہیں، چینی کی قیمت 54 روپے فی کلو سے بڑھ کر 150 روپے فی کلو تک پہنچ گئی ،دالوں کی قیمتوں میں بھی ناقابل برداشت اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
رحمان ملک نے کہا کہ انہوں نے پہلی بار روپے کی گراوٹ کی پیشین گوئی اس وقت کی تھی جب ڈالر 115 روپے تک پہنچ گیا تھا، آج امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی کرنسی کی ریکارڈ کم ترین قیمت دیکھا جا رہا ہے، ایشیا میں ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی کرنسی سب سے نیچھے ہے اور یہ امر افسوسناک ہے کہ ہمارے ہمسایہ ممالک کی معیشت میں بہتر قدر، ترقی اور مضبوطی ہےجبکہ بدقسمتی سے پاکستان سب سے پیچھے ہے، روپے کی قدر میں کمی اور قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے ہر پاکستانی کی قوت خرید کم ہو گئی ہے۔
انہوں نے سوال کیا کہ حکومتی وزراء اور ذمہ دار اہلکار معاشیات کے بنیادی اصولوں اور بین الاقوامی اصولوں اور بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ دیگر پیرامیٹرز کے خلاف بیانات کیوں دے رہے ہیں؟سٹیٹ بینک کے گورنر کا بیان تکلیف دہ تھا ، اس طرح کے بیانات بچگانہ اور غیر ذمہ دارانہ ہیں ، بیرون ملک مقیم پاکستانی اپنی قومی کرنسی کی قدر میں کمی سے خوش نہیں،پوری پاکستانی عوام اس شرح پر گہری تشویش میں مبتلا ہیں جس سے پاکستانی روپے کی قدر میں کمی اور مہنگائی تیزی سے بڑھ رہی ہے۔
رحمان ملک نے کہا کہ سابقہ دور حکومت میں غریبوں کی کم از کم بنیادی اشیاء خریدنے کی قوت فروخت تھی مگر اب حالات اس قدر خراب ہو چکے ہیں کہ ان کے لیے سانس لینا بھی مہنگا ہو گیا ہے۔ انہوں نے حکومت اور اپوزیشن دونوں پر زور دیا کہ وہ عوامی مسائل پر کھوکھلے نعروں سے گریز کریں اور ملک کی بقا اور آنے والی نسلوں کی خاطر مادر وطن کو بحرانوں سے نکالیں،ہم اپنی معیشت کو درست سمت میں آگے بڑھانے کے لیے انقلابی تبدیلیاں لا سکتے ہیں اور وزارت محنت اور آئی ٹی کو ایک ہائی ٹیک لیبر فورس بڑھانے اور برآمدی اہداف کے ساتھ ٹیک انڈسٹری میں آنے کا ٹاسک سونپا جانا چاہیے۔