لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن )پاکستان کرکٹ بورڈ چیمپئنز ٹرافی کے انعقاد کیلئے بھر پور تیاریاں کر رہا ہے اوراس صورتحال میں بھارتی ٹیم کے آنے سے انکار پر پاکستان نے بھی سخت موقف اپنانے کا فیصلہ کیا ہے اور بھارت کی جگہ رینکنگ میں موجود نویں نمبر کی ٹیم کو مدعو کر نے کا فیصلہ کیا ہے جو کہ سری لنکا ہوگی یا ویسٹ انڈیز ہو سکتی ہے۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے پاکستان کرکٹ بورڈ سے رابطہ کرتے ہوئے آئی سی سی کے قوانین کو سامنے رکھتے ہوئے بھارت کے نہ آنے کی صورت میں فیصلہ کرنے کی ہدایت کی ہے ۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق وفاقی حکومت نے پی سی بی کو ہدایت کی کہ انٹر نیشنل کرکٹ کونسل کو خط لکھتے ہوئے بھارتی کرکٹ بورڈ کی جانب سے چیمپئنز ٹرافی میں شریک ہونے سے انکار کی ٹھوس وجوہات پوچھی جائیں ۔
آئی سی سی قانون کے مطابق چیمپئنز ٹرافی کا پہلا ایڈیشن 1998 میں ہوا تھا، اسے منی ورلڈکپ بھی کہا جاتا ہے، ایونٹ میں آئی سی سی ون ڈے رینکنگ میں سرفہرست 8 ٹیمیں شرکت کرتی ہیں، جنہیں دو گروپس میں تقسیم کیا جاتا ہے۔قانون کے مطابق اگر کوئی بھی ٹیم کسی بھی وجہ سے شیڈول آئی سی سی ایونٹ کھیلنے سے انکار کردیتی ہے تو آئی سی سی کسی بھی ملک کو میزبان ملک کا دورہ کرنے کے لیے مجبور نہیں کر سکتا ہے۔
تاہم، قانون انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کو یہ اختیار دیتا ہے کہ وہ ٹاپ 8 میں سے کسی بھی ٹیم کے انکار کی صورت میں رینکنگ میں موجود نویں نمبر کی ٹیم کو مدعو کرے جو قانون کے مطابق خود بخود اس ایونٹ کھیلنے کی اہل ہوجاتی ہے۔آئی سی سی ون ڈے رینکنگ 2023 میں نویں نمبر پر سری لنکا کی ٹیم موجود تھی، یعنی بھارت اگر انکار کردیتا ہے تو سری لنکا کو طلب کیا جاسکتا ہے لیکن یہ فیصلہ آئی سی سی کے لیے اتنا بھی آسان نہیں ہوگا۔ حکومت نے بورڈ کو پیغام دیا کہ پی سی بی انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے حکام کو اعتماد میں لیکر دیگر بورڈز سے بھی رابطہ کرے اور بھارت کے انکار کی صورت میں سری لنکا یا ویسٹ انڈیز کو بلانے کیلئے کام کیا جائے۔
حکومتی ذرائع نے کرکٹ بورڈ کو واضح کیا کہ پاک بھارت ٹاکرا پاکستان کے بغیر ممکن نہیں ہے، منافع صرف بھارت کی وجہ سے نہیں بلکہ پاکستان کی موجودگی سے ہے۔حکومت نے بورڈ کو تلقین کی ہے کہ بھارت اگر پاکستان نہیں آیا تو آئندہ کسی آئی سی سی اور ایشین کرکٹ کونسل (اے سی سی) ایونٹ میں بھارت کے خلاف نہیں کھیلے گا۔ذرائع کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت نے پی سی بی کو تجویز دی ہے کہ اگر بھارتی ٹیم پاکستان میں کھیلنے کے لیے تیار نہیں تو کسی اور ٹیم کو مدعو کرنے پر غور کیا جائے۔