کراچی کے حلقہ این اے256میں بھی جعلی ووٹوں کی نشاندہی!
ملک بھر میں ،خاص طور پر کراچی کے حلقہ این اے 258 کے بعد حلقہ این اے256میں نادرا کی طرف سے جعلی ووٹنگ کے عمل نے2013ءکے انتخابات کی شفافیت اور انتخابی عمل پر بہت بڑا سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔ راقم الحروف نے روزنامہ”پاکستان“ لاہور میں 28ستمبر 2013ءکو ایک مضمون”کراچی کے حلقہ میں جعلی ووٹوں کی نشاندہی“ کے عنوان سے حلقہ این اے 258کے بارے میں تفصیل سے لکھا تھا۔ آج کراچی ہی کے حلقہ این اے256 میں بھی تقریباً اسی طرح کی دھاندلی نادرا رپورٹ سے ظاہر ہوئی ہے، جس کا مطلب صاف ظاہر ہے کہ کراچی میں گزشتہ دو دہائیوں سے ٹھپہ مافیا نام نہاد مڈل کلاس کے مینڈیٹ کی جو دھائی دیتا رہا ہے، وہ سب پر عیاں ہو گئی ہے کہ مینڈیٹ صرف بندوق کے زور پر اور اسٹیبلشمنٹ کی چھتری کی وجہ سے تھا، جو اب شاید بہت جلد بند ہونے والا ہے، کیونکہ 4ستمبر 2013ءسے موجودہ سیاسی و عسکری قیادت نے کراچی میں امن و امان کے لئے جو مثبت کوششیں شروع کی تھیں، اس کے نتائج سامنے آنے لگے ہیں اور کراچی میں امن کی آواز آنا شروع ہو گئی ہے، اللہ کرے کہ کراچی کا امن جلد بحال ہو، لیکن اس کے لئے حکومت کو کسی بھی بلیک میلنگ میں نہیں آنا چاہئے۔
گزشتہ 12،13سال سے کراچی کا ایک خاص گروہ اپنے اسی جعلی مینڈیٹ کی بنا پر فوجی اور سیاسی حکومتوںکو بلیک میل کرتا رہا اور کراچی آج بارود کا ڈھیر بن گیا۔ اگر یہ آپریشن مستقل بنیادوں پر جاری رہا تو وہ دن دور نہیں جب کراچی ایک بار پھر روشنیوں کا شہر کہلانے لگے گا۔ انشا اللہ امن کی کوششوں پر حکومت، عسکری قیادت اور پولیس مبارکباد کی مستحق ہیں.... تو بات ہو رہی تھی جعلی ووٹنگ کی۔ حلقہ این اے256 کے حوالے سے نادرا رپورٹ کے مطابق اس حلقے کے 67پولنگ سٹیشنوں میں ڈالے گئے 84148 ووٹوں میں سے 77642 ووٹ جعلی نکلے، یعنی یہ ٹھپہ مافیا کا کمال ہے۔ جب جعلی ووٹ ڈالے جا رہے تھے تو اُس وقت پولنگ کا عملہ کہاں تھا، کیا اس حلقے کے ریٹرننگ آفیسر کو اس کی جزا سزا نہیں ملنی چاہئے۔
نادرا رپورٹ کے مطابق اس حلقے کے 2812 افراد ایسے تھے، جنہوں نے مختلف جگہوں پر ایک سے زائد بار ووٹ کاسٹ کیا۔ ایک ووٹر جس کا نام نادرا نے شاکر ظہیر بتایا ہے اس نے پولنگ سٹیشن نمبر168واجد انگلش سکول گلستان جوہر میں سات بار ووٹ کاسٹ کیا۔ 256افراد ایسے ہیں، جن کا اس حلقے سے تعلق ہی نہیں تھا، لیکن انہوں نے بھی اس حلقے میں اپنا ووٹ ڈالا۔ یہ ہے ان دو حلقوں میں انتخابات کی اصل حقیقت۔
میرا اندازہ ہے کہ اگر حکومت نادرا کو مزید اس طرح کے ٹاسک دے تو بہت سے حلقوں کی اصل شکل اور حقیقی مینڈیٹ سامنے آ سکتا ہے۔ 7اکتوبر 2013ءکو موجودہ حکومت مسلم لیگ(ن) کی حکومت کے آنے کے صرف چار ماہ بعد فیصل آباد میں پی پی 72میں ضمنی الیکشن ہوا، جو کہ مسلم لیگ(ن) کی مئی2013ءمیں جیتی ہوئی سیٹ تھی۔ اس پر پی ٹی آئی کے شیخ خرم شہزاد10ہزار کی لیڈ سے جیت گئے۔ یہ مسلم لیگ(ن) کے لئے لمحہ ¿ فکریہ ہونا چاہئے۔ مسلم لیگ(ن) نے اپنی چار ماہ کی حکومت میں جو کچھ عوام کے ساتھ کیا ہے، شاید یہ اسی کا نتیجہ ہے۔ ان چار ماہ میں حکومت نے ہر چیز کی قیمت بڑھا دی ہے۔ حکومت کسی جگہ نظر ہی نہیں آ رہی، صرف ڈالر، اسحاق ڈار اور مہنگائی ہی نظر آ رہی ہے۔ ضمنی الیکشن ہمیشہ سے حکومت ہی کا ہوتا ہے، لیکن یہ ایک ایسا انوکھا نتیجہ سامنے آیا ہے، جس سے عوام کے رجحان کا پتہ چلتا ہے، دیکھئے آنے والے وقت میں کیا ہوتا ہے۔ ٭