امن کے لیے ہماری خواہش کو کمزوری نہ سمجھا جائے :نواز شریف

امن کے لیے ہماری خواہش کو کمزوری نہ سمجھا جائے :نواز شریف

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

    اسلام آباد(اے این این) وزیر اعظم نواز شریف نے ورکنگ باو¿نڈری اور کنٹرول لائن پر بھارتی جارحیت کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی امن کی خواہش کو کمزوری نہ سمجھا جائے،بھارت ورکنگ باو¿نڈری اور کنٹرول لائن کی حرمت اور سیز فائر کا احترام کرے،سرحدی علاقوں سے نقل مکانی کرنے والے خاندانوں کی دیکھ بھال یقینی بنائی جائے، آپریشن ضرب عضب میں فوجی جوان بہادری سے لڑ رہے ہیں،آپریشن کے نتائج پر سب پر جوش ہیں،ملک میں امن کے قیام پر مسلح افواج کے افسران اور جوانون کی قربانیوں پر فخر ہے،دہشتگردوں کا کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم تباہ کر دیا گیا ہے۔ان خیالات کا اظہار انھوں نے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس سے اپنے افتتاحی خطاب میں کیا۔ اجلاس میں آرمی چیف راحیل شریف کے علاوہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل راشد محمود ،تینوں مسلح افواج کے سربراہان، ڈی جی آئی ایس آئی، وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان، وزیردفاع خواجہ محمد آصف، وزیراطلاعات سینیٹر پرویز رشید،قومی سلامتی کے مشیر سرتاج عزیز،مشیر خارجہ طارق فاطمی سمیت اعلی سیکیورٹی و سرکاری حکام نے شرکت کی۔نواز شریف نے کہا کہ مسلح افواج ہر قسم کی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔پاکستان کی حکومت بلا اشتعال فائرنگ کی مذمت کرتی ہے۔وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ بھارت کی بلا اشتعال فائرنگ کے دوران نقل مکانی کرنے والے خاندانوں کی ہر ممکن دیکھ بھال کی جائے۔نواز شریف نے آپریشن ضرب عضب اور دہشتگردوں کے خلاف لڑنے والے فوجی افسران اور جوانوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ضرب عضب میں فوجی جوان بہادری سے لڑ رہے ہیں،آپریشن کے نتائج پر سب پر جوش ہیں،ملک میں امن کے قیام پر مسلح افواج کے افسران اور جوانون کی قربانیوں پر فخر ہے،دہشتگردوں کا کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم تباہ کر دیا گیا ہے۔میںنے خود میران شاہ کے دورے کے دوران دہشتگردوں سے خالی کرائے گئے ٹھکانے دیکھے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ میران شاہ کا دورہ زندگی کا خوشگوار تجربہ تھا، میران شاہ میں آپریشن ضرب عضب کے حوالے سے پاک فوج کی کامیابیوں پر انہیں خراج تحسین پیش کرتا ہوں، دورے کے دوران دہشتگردوں سے برآمد ہونے والے اسلحہ کا معائنہ کیا،جوانوں کے بلند حوصلے دیکھ کر بہت خوشی ہوئی ہے۔ وہ لوگ جنہوں نے پاکستان کے مستقبل کو محفوظ بنانے کیلئے اپنی جانوں کی قربانیاں دیں ہم سب کوانہیں خراج تحسین پیش کرنا چاہئے۔متاثرہ خاندانوں کے ساتھ گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاک فوج ان خاندانوں کی دیکھ بھال کر رہی ہے تاہم حکومت انہیں ہر ممکن مدد فراہم کرنے کیلئے تیار ہے۔وزیراعظم نوازشریف کے زیرصدارت قومی سلامتی کمیٹی نے سرحد وں پرہر قسم کی دراندازی و مہم جوئی کا منہ توڑ جواب دینے اور کنٹرول لائن اورورکنگ باو¿نڈری پر بھارت کی بلااشتعال فائرنگ وگولہ باری کامعاملہ اقوام متحدہ میں اٹھانے کافیصلہ کیاہے ، خارجہ اموراورقومی سلامتی کے مشیر سرتاج عزیز عالمی ادارے کے سیکرٹری جنرل بان کی مون کو خط لکھ کر بھارتی بلا اشتعال انگیزی اور سیز فائر کی خلاف ورزیوں سے آگاہ کرینگے جبکہ اسی سلسلے میں سلامتی کونسل کے پانچ مستقل رکن ممالک میں خصوصی نمائندے بھی بھیجے جائیں گے ، اسلام آبادمیں تعینات اہم ممالک کے سفیروں کو دفتر خارجہ میں بھارتی جارحیت سے متعلق بریفنگ دی جائے گی ، اجلاس میں سیاسی وعسکری قیادت نے دوٹوک الفاظ میں واضح کیاکہ پاکستان خطے میں کسی ملک کی سیاسی،فوجی اورسٹرٹیجک اجارہ داری یا تھانے دارقبول نہیں کرے گا۔ اجلاس میں کنٹرول لائن اورورکنگ باو¿نڈری پربھارتی جارحیت اور دہشت گردوں کے خلاف جاری آپریشن ضرب عضب میں ہونے والی اب تک کی پیشرفت کاجائزہ لیاگیا۔ اجلاس کے بعد وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے وزیراطلاعات پرویز رشید کے ہمراہ میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایاکہ اجلاس کا ایجنڈا کنٹرول لائن پر بھارت کی بلا اشتعال فائرنگ اور آپریشن ضرب عضب پر مشتمل تھا۔عسکری حکام نے کنٹرول لائن کی صورتحال اور شمالی وزیرستان پر جاری آپریشن پر بریفنگ دی ۔اجلاس میں زیادہ تر توجہ ورکنگ باﺅنڈری اور کنٹرول لائن کی صورتحال پر مرکوز رہی ۔اجلاس میں اس بات پر مکمل اتفاق کیاگیا کہ پاکستان ہمیشہ سے اور آج بھی امن اور مذاکرات کو دوسرے ملکوںکے ساتھ تعلقات کا اصل راستہ سمجھتاہے ۔موجودہ حکومت نے بھارت سمیت پڑوسی ممالک کے ساتھ تعلقا ت کو بہتر بنانے کیلئے کئی اہم اقدام اٹھائے ہیں ۔وزیراعظم نوازشریف کا بھارتی ہم منصب کی تقریب حلف برداری میںشرکت کیلئے جانا ایک بڑا قدم تھا جس کی پاک بھارت 65سالہ تعلقات میں مثال نہیں ملتی۔پاک بھارت وزرائے اعظم کی ملاقات اور بات چیت کے بعد خطے کے عو ام میں بہتر نتائج کی امیدپیدا ہوئی تھی ۔اس ملاقات میں یہ فیصلہ ہوا تھا کہ جامع مذاکرات کا آغاز سیکرٹری خارجہ سطح کی ملاقات سے کیاجائے گا لیکن بدقسمتی سے چند ہفتوں کے اندر ہونے والے واقعات نے امن اور مذاکرات پر یقین رکھنے والے اور خطے کے عوام کی بہتری کیلئے امن کی راہ تلاش کرنے والوں کومایوسی ہوئی جس کا آغاز بھارت کی جانب سے پاکستانی ہائی کمشنر سے مقبوضہ کشمیر کی حریت قیادت کو بہانہ بناکر کیاگیاحالانکہ اس کا کوئی جواز نہیں تھا۔حریت قیادت کی پاکستانی ہائی کمشنر سے ملاقات معمول کا حصہ تھا۔یہ ملاقات پہلی بار نہیں ہوئی نہ کوئی انہونی بات تھی۔پاکستان اور بھارت کے درمیان جب بھی اہم مذاکرات ہوئے اس سے قبل پاکستانی ہائی کمشنر حریت قیادت سے بھی مشورہ کرتے رہے ہیں ۔یہ کوئی غیر معمولی بات نہیں تھی ۔اس کو جواز بناکر بھارت نے خطے اور دنیا کی امیدوں پر پانی پھیرا ہے ۔پاکستان کشمیری عوام کو اس سارے معاملے کا اہم ترین حصہ سمجھتاہے۔بھارتی اقدام سے امن عمل کو دھچکا لگا۔اس معاملے کے بعد مختلف معاملات رونما ہوتے رہے بالآخر گزشتہ چند دنوں میںجس انداز سے کنٹرول لائن پر اندھا دھند بلا جواز اور بلا اشتعال فائرنگ اور گولہ باری کی گئی وہ افسوسناک ہے ۔انہوں نے کہاکہ اجلاس میں بریفنگ کے دوران بتایاگیاکہ بھارت کی جانب سے حالیہ فائرنگ کوئی معمول کی کارروائی نہیں تھی ۔اس میں چھوٹے ہتھیار نہیں بڑے ہتھیاروں کا استعمال کیاگیا۔اس کھلی فائرنگ سے پاکستان میں 13لوگ شہید ہوئے۔چودھری نثار علی خان نے کہاکہ اجلاس میں شہداءکیلئے فاتحہ خوانی کی گئی ۔متاثرہ خاندانوں کے ساتھ ہمدردی کااظہار اورمالی نقصان پر بھی افسوس کا اظہار کیاگیا ۔انہوں نے کہاکہ پاکستان کی حکومت فوج ¾سیاسی جماعتیں ¾عوام اور معاشرہ اس بات پر متفق ہیں کہ ہم امن اور بھائی چارے کے ذریعے معاملات کا حل نکالنا چاہتے ہیں مگر کسی قسم کی اجارہ داری یا تھانیداری قابل قبول نہیں ہےے۔پاکستان کی حکومت ¾مسلح افواج ¾سیاسی جماعتیں اور عوام کسی قسم کی اجارہ داری چاہے وہ سیاسی ہو ¾سٹریٹجک یا فوجی ¾قبول نہیں کریں گے اور نہ کسی صورت پاکستان کسی اجارہ داری کا ایندھن بنے گا ۔انہوں نے کہاکہ ہمارے لیے یہ بات حیران کن ہے کہ جب پوری پاکستانی قوم عیدالاضحیٰ کے اہم ترین تہوار میں مصروف تھی ¾عین اس وقت بھارت کی جانب سے اندھا دھند فائرنگ اور سیز فائر کی خلاف ورزی کی گئی ۔ہمیں اس بات پر بھی حیرانگی ہے کہ اس فائرنگ کا مقصد کیا تھا جب پاکستانی حکومت اور فوج کی تمام تر توجہ شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن پر تھی ۔پاک فوج کا بڑا حصہ اس آپریشن میں مصروف ہے اور یہ آپریشن کامیابی سے آگے بڑھ رہا ہے۔بھارتی فوج کو فائرنگ کی ضرورت کیوں محسوس ہوئی ۔انہوں نے کہاکہ بھارت کی جانب سے پاک فوج پر فائرنگ کا الزام ہم مکمل طورپر مسترد کرتے ہیں ۔اس کی کوئی منطق یا جواز نہیں ہے ۔پاک فوج اور حکومت کی تمام تر توجہ قبائلی علاقوں اور خیبر پختونخوا پر مرکوز ہے ۔پوری قوم عید کی مصروفیات میں لگی ہوئی تھیں ان حالات میں پاکستان کو کسی قسم کی مہم جوئی اور محاذ کھولنے کی کیا ضرورت تھی جبکہ دوسری طرف بھارت کے کئی مقاصد ہیں جن پر اجلاس میں بات ہوئی ہے ،اجلاس میں واضح طورپر فیصلہ کیاگیاہے کہ پاکستان امن پر یقین رکھنے والا ملک ہے ۔ہماری تمام پالیسیاں امن اور خاص طورپر پڑوسی ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات پر مبنی ہےں۔موجودہ حکو مت اور وزیراعظم نوازشریف نے پڑوسی ملکوں کے ساتھ تعلقات میں بہتری کیلئے کئی غلط فہمیوں ¾سالہا سال کے تاریخی ابہام اور تلخیوں کو ایک طرف رکھ کر اضافی اقدامات بھی اٹھائے ہیں ۔اور دنیا کو پیغام دیاہے کہ پاکستان امن اور بھائی چارے پر یقین رکھنے والا ملک ہے ۔یہی بات ہماری خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون ہے مگر اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہم کسی قسم کا غیر ملکی تسلط قبول کریں گے ۔چودھری نثار علی خان نے کہاکہ اجلاس میں مسلح افواج کی طرف سے یقین دلایاگیاہے کہ پاک فوج کسی بھی غیر ملکی خطرے اور دراندازی کا مقابلہ کرنے کی پوری طاقت اور صلاحیت رکھتی ہے ۔اس فورم پر حکومت نے فیصلہ کیاہے کہ ہر قسم کی دراندازی اور مہم جوئی کا پوری طاقت سے منہ توڑ جواب دیا جائے گا کسی کو ابہام یا غلط فہمی میں نہیں رہنا چاہیے کہ زور بازویا فوجی طاقت سے پاکستان کو دبایا جاسکتاہے ۔انہوں نے کہاکہ اس خطے کے بہت سے مسائل ہیں جن میں کشمیر کا مسئلہ بنیادی ہے اور ان سب مسائل کا حل صرف مذاکرات ہیں ۔اسی راستے پر چل کر مسائل کو منطقی انجام تک پہنچایا جاسکتاہے ۔انہوں نے کہاکہ پاکستان اور بھارت دو ایٹمی ملک ہیں ۔دونوں کی ایک مجبوری اور ذمہ داری بھی ہے کوئی ملک دوسرے کو تباہ نہیں کرسکتا ۔نہ چڑھ دوڑسکتاہے اور نہ ہی فتح کرسکتاہے ۔جب صورتحال ایٹمی قوت جیسی ہوتو کسی فوجی مداخلت اور فوجی مہم جوئی سے پرہیز کرنا چاہیے یہ سبق بھارت کے حکمرانوں کو بھی سیکھ لینا چاہیے ۔انہوں نے کہاکہ پچھلے چند دنوں سے ایک طرف ہمارے مذہبی تہوار کے دوران کنٹرول لائن اور ورکنگ باﺅنڈری پر توپوں کی گن گرج سے ماحول کو خراب کیاگیا اور دوسری طرف بھارتی وزراءنے تیز و تند اور تلخ بیانات سے حالات کو مزید خراب کیاہے ۔اس قسم کی مثال ماضی میں نہیں ملتی۔انہوں نے کہاکہ ہم جہاں ایک طرف اس بات کا اعادہ کرتے ہیں کہ پاکستان اپنی آزادی ¾خودمختاری اور سرحدوں کا ہر حال میں تحفظ کرے گا ۔پاک فوج عوام اور حکومت اس کی مکمل صلاحیت اور عزم رکھتے ہیں ۔ہمارا پیغام یہ بھی ہے کہ ہم اب بھی امن کے راستے پر چل کر تمام مسائل کوحل کرنا چاہتے ہیں یہی پاکستان بھارت اور پورے خطے کیلئے بہترہے ۔چودھری نثار علی خان نے کہاکہ بھارت کی بلا اشتعال فائرنگ کا پاک فوج اور رینجرز نے بھرپور جواب دیاہے ۔ہم پہل کرنے والے نہیں ¾جب بھی کوئی کارروائی ہوئی پاک فوج موثر جواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہے ۔اجلاس میں یہ فیصلہ ہواہے کہ وزیراعظم کے مشیر سرتاج عزیز اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو خط لکھیں گے جس میں کئی ماہ سے جاری بھارت کی بلا اشتعال فائرنگ اور سیز فائر کی خلاف ورزیوں پر احتجاج کیاجائے گا ۔اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو یاددلایا جائے گاکہ دونوں ملکوں کے درمیان تلخی کی وجہ حل طلب مسائل ہیں ۔وزیراعظم نوازشریف کے جنرل اسمبلی میں خطاب کے بعد بھارت کے اجلاس ہوئے اس کے بعد یہ سب کچھ ہواہے ۔بھارتی دراندازی قابل قبول نہیں ۔اجلاس میں یہ فیصلہ بھی ہواہے کہ اقوام متحدہ کے پانچ مستقل رکن ممالک میں خصوصی نمائندے بھیجے جائیں گے اور ان ملکوں کو کشمیر سمیت دیگر حل طلب مسائل پر پاکستان کے مو¿قف اوربھارت کی جانب سے سیز فائر کی خلاف ورزیوں سے آگاہ کیاجائے گا ۔اجلاس میں یہ فیصلہ بھی ہواہے کہ پاکستان میں موجود اہم ممالک کے سفراءکو دفتر خارجہ میں بھارت کی جارحیت سے متعلق بریفنگ دی جائے گی۔پاکستان اور بھارت کے درمیان فلیک میٹنگ منگل کے بعد ہوگی۔چودھری نثار علی خان نے کہاکہ اجلاس میں بتایاگیاہے کہ بھارت کی جانب سے فائرنگ کے دوران متعلقہ بھارتی حکام سے بار بار رابطہ کرکے صورتحال سے آگاہ کیاگیا لیکن دوسری طرف سے وہ ردعمل نہیں آیا جو امن پسندملکوں کا ہوتاہے ۔اجلاس میں فیصلہ کیاگیا کہ ہم ہر قسم کی دراندازی اور فائرنگ کا ویسا ہی جواب دیں گے جیسا دوسری طرف سے کیا جارہاہے ۔اجلا س میں فیصلہ کیاگیاکہ اقوام متحدہ کے فوجی مبصر گروپ کا اگلے تین چار روز میں سرحدی علاقوں کا دورہ کرایا جائے گا ۔انہیں اپنے نقطہ نظر سے آگاہ کرنے کے ساتھ ساتھ یہ درخواست بھی کی جائے گی کہ وہ معاملے کی تحقیقات کریں ،فیکٹ فائنڈنگ کریں ذمہ داروں اور

پہل کرنے والوں کا تعین کریں ۔ہمیں اقوام متحدہ کے فوجی مبصر گروپ پر اعتماد ہے ۔جب دونوں اطراف سے الزام تراشی کی جارہی ہو تو فیصلہ کوئی تیسرا فریق ہی کرسکتاہے اور تحقیقات ہی کوئی تیسرا فریق کرسکتاہے اس مقصد کیلئے مبصر گروپ سے بہتر کوئی ادارہ نہیں ۔پاکستان کا یہ فیصلہ نیک نیتی ¾دیانت اور سچائی کا مظہرہے ۔ہم مبصر گروپ کو اپنی سرحدوں پر لے جانے کیلئے بے چین ہیں اور تحقیقات کی ذمہ داری انہیں سونپنے کیلئے تیار ہیں یہ اس بات کی عکاسی ہے کہ پاکستان کچھ چھپانا نہیں چاہتا جبکہ بھارت اقوام متحدہ کے مبصر گروپ کو تحقیقات کی اجازت دینے کیلئے تیار نہیں جس کا مطلب ہے کہ وہ کچھ چھپانا چاہتاہے اور اس کی کہانی دعوﺅں اور شفافیت پر پورا نہیں اترتی۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ پاکستان ایٹمی قوت ہے اور ہماری فوج دنیا کی اعلیٰ ترین فوج ہے اس لیے پاکستان کو براہ راست مرعوب نہیں کیا جاسکتا ۔دائیں بائیں اور ادھر ادھر سے ہمارے مفادات کوزک پہنچانے کی کوشش کی جاتی ہے ۔یہ امن مسلسل چلتاہے جس کا فوج اور انٹیلی جنس ادارے مقابلہ کرتے ہیں ۔پاکستان ہمہ وقت ایسی شرارتوں سے نمٹنے کیلئے تیار ہے ۔انہوں نے کہاکہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں خارجہ پالیسی پر بات نہیں ہوتی اجلاس سے پہلے وزیراعظم سے آرمی چیف کی ون آن ون ملاقات بھی ہوئی ہے ۔ایک اور سوال کے جواب میں چودھری نثار علی خان نے کہاکہ حکومت آئی ڈی پیز کے مسائل پر بھرپور توجہ دے رہی ہے۔ حکومتی اقدامات کو اقوام متحدہ نے بھی سراہا ہے اور بنوں میں بے گھر افراد کے کیمپ کو دنیا میں سب سے بہتر قرار دیاہے ۔اقوام متحدہ نے کہاہے کہ پاکستان نے آئی ڈی پیز کے کیمپ کا نیا معیار اختیار کیاہے جسے عالمی طورپر اپنانا چاہیے ۔بے گھر افراد کو مزید وسائل کی ضرورت پڑی تو وہ بھی دینے کیلئے تیار ہیں ۔انہوں نے کہاکہ اسلام آباد میں دھرنوں کی وجہ سے حکومت کی تھوڑی توجہ متاثر ہوئی ہے جس کی وجہ وہ انقلابی ہیں جن کی بنیادی ذمہ داری بے گھر افراد کو سنبھالنا تھا ۔متاثرین کے کیمپوں میں صوبائی حکومت نظر نہیں آرہی ۔ وہ اسلام آباد میں موجود ہے اور اصل ذمہ دار یہاں بیٹھے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ بھارت کی بلا اشتعال فائرنگ ¾آپریشن ضرب عضب اور آئی ڈی پیز کے معاملے پر پوری قوم کویک زبان ہونا چاہیے لیکن کچھ گمراہ لوگ قومی ¾سٹریٹجک ¾دفاعی اور بین الاقوامی مفادات پر سیاست کررہے ہیں۔یہ لوگ نہ صرف پوری قوم بلکہ دنیا کو گمراہ کرکے اہم ترین مفادات کو تماشا بنارہے ہیں ۔ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ کنٹرول لائن پر پاک بھارت میکنزم فیل نہیں ہوا جب نیت ٹھیک نہ ہوتو پورا نظام فیل ہوجاتاہے ۔اس فریم ورک کی بنیاد نیک نیتی تھی جس پر مل کر عمل ہوسکتاتھا جب ایک طرف سے اچھائی کی نیت ہی نہ ہوتو پھر کیا ہوسکتاہے ۔ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے بعد جاری ہونے والے اعلامیے میں کہاگیاہے کہ اجلاس میں بھارت کی بلا اشتعال فائرنگ سے پیدا ہونے والی صورتحال پر تبادلہ خیال کیاگیا ۔بھارتی فورسز کی فائرنگ اور سیز فائرکی مسلسل خلاف ورزیوں پر گہری تشویش کا اظہار کیاگیا ۔بھارتی فائرنگ سے نڈر فوجیوں سمیت تیرہ معصوم شہری شہید اور متعدد زخمی ہوئے ہیں جن کے اہلخانہ سے تعزیت کی گئی۔اعلامیے میں کہاگیاہے کہ عید پر سیز فائر کے اشتعال انگیز خلاف ورزی قابل افسوس ہے ۔اجلا س میں بہادر افواج کو خراج تحسین پیش کیاگیا۔کمیٹی نے مسلح افواج کی ملک کی دفاعی صلاحیتوں پر مکمل اعتماد کا اظہارکرتے ہوئے کہاکہ مسلح افواج کسی بھی جارحیت کا مقابلہ کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے ۔مسلح افواج علاقائی حدود کے دفاع کی بھی مکمل صلاحیت رکھتی ہے ۔اعلامیے میں کہاگیاکہ حکومت پاکستان تمام پڑوسی ممالک سے پرامن تعلقات کی پالیسی پر گامزن ہے ۔کمیٹی نے پاکستان کی مخلصانہ کوششوں کا مثبت جواب نہ ملنے پر مایوسی کا اظہار کیا ۔بیان میں کہاگیاہے کہ کنٹرول لائن اور ورکنگ باﺅنڈری کی صورتحال امن کوششوں کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے۔ اس سے پاک بھارت عوام کے ساتھ ساتھ عالمی برادری کو بھی مایوسی ہوئی ہے۔قومی سلامتی کمیٹی نے بھارتی سیاستدانوں کے غیر ذمہ دارانہ بیانات پر بھی افسوس کا اظہار کیا ۔بیان میں کہاگیاہے کہ دونوں ممالک ایک دوسرے کی صلاحیتوں کا بخوبی ادراک رکھتے ہیں جنگ آپشن نہیں ہے ۔
نواز شریف

مزید :

صفحہ اول -