دھاندلی کے خلاف تحریک کو طول دینا عمران خان کے لیے نقصان دہ ہے :جاوید ہاشمی
ملتان(اے این این) سینئر سیاستدان اور این اے 149 سے آزاد امیدوار جاوید ہاشمی نے کہا ہے کہ مبینہ دھاندلی کے خلاف تحریک کو طول دینا عمران خان کیلئے نقصان دہ ہوگا، شاہ محمود قریشی نے پارلیمانی کمیٹی میں اعتراف کیا تھا کہ2013ءکے الیکشن میں کوئی دھاندلی نہیں ہوئی ہم اپنی خامیوں سے ہارے ہیں ، عمران خان بتائیں ضمنی الیکشن میں کامیابی کے بعد عامر ڈوگر سے استعفیٰ لینگے یا انہیں اسمبلی میں جانے دینگے، تحریک انصاف عملاً الیکشن میں حصہ لے رہی ہے عوام نے سمجھا دیا ہے کہ منتخب وزیراعظم سے استعفیٰ لینا آسان نہیں، میں تنقید کو مثبت لیتا ہوں شیخ رشید کو ہراساں کرنے کی مذمت کرتا ہوں۔ اپنی رہائش گاہ پر نجی ٹی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ این اے 149 میں ضمنی الیکشن ہورہے ہیں اور یہاں ایک حلقے کی سیاست ہے جس کا ردعمل دینا لوگوں کا حق ہے ، انتخابی ردعمل کو ہم سب کو برداشت کرنا چاہیے ۔ کنٹینر میں بیٹھنا اور طاہر القادری کے ساتھ مل کر پارلیمنٹ، وزیراعظم ہاﺅس اور دیگر اداروں پر حملہ کرنا جارحیت ہے، ووٹوں کی رائے کو اولیت ملنی چاہیے، کنٹینر کی رائے کو اولیت نہیں دینی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پارٹی میں مبینہ دھاندلی کا معاملہ کھڑا کردیا ہے اور دھاندلی کی تحریک کو طول دینا عمران خان کیلئے نقصان دہ ہوگا۔ شاہ محمود قریشی نے پارلیمانی کمیٹی میں اعتراف کیا تھا کہ 2013ءکے الیکشن میں دھاندلی نہیں ہوئی مشینری استعمال نہیں کی گئی، ہماری اپنی خامیاں تھیں جس کے باعث ہارے ہیں اس کے بعدکور کمیٹی اجلاس میں علی محمد خان نے کھڑے ہوکر کہا تھا کہ کل تک ہمیں کہا جارہا تھا دھاندلی نہیں ہوئی آج کیسے کہتے ہیں کہ دھاندلی ہوئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ قوم نے بھی عمران خان بات پر یقین کرلیا ہے اس معاملے کو اس حد تک لے کر نہیں جانا چاہیے تھا۔ میں نے عمران خان کو کہا بھی تھا کہ دھاندلی کی تحریک کو طول دینے سے سب سے زیادہ نقصان آپ کو ہوگا۔انہوں نے کہاکہ میں تو پارلیمانی نظام پر یقین رکھتا ہوں اس لئے الیکشن میں حصہ لے رہا ہوں کیا عمران خان ضمنی الیکشن میں اپنے امیدوار کو جتوا کر استعفیٰ لینگے ، اسے اسمبلی میں جانے دینگے یا نہیں اس کا جواب تحریک انصاف اور عامر ڈوگر کے پاس نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں تحریک انصاف کے ملتان کے جلسے کو خوش آئند تصور کرتا ہوں، جلسے پاکستان کی سیاست کیلئے مثبت ہیں میں پارلیمنٹ کے دروازے بند کرنے کو اچھا نہیں سمجھتا، جلسوں میں گالی گلوچ اچھی بات نہیں ہے ۔ انہوں نے کہاکہ عمران خان نے ایوان میں کہا تھا کہ وہ حکومت کو چلنے دینگے، ہم نے فیصلہ کیا تھا کہ پارٹی کو ٹھیک کرینگے۔ گزشتہ الیکشن میں ہمارے پاس امیدوار ہی نہیں تھے۔ عمران خان نے بعد میں تصادم کا راستہ اختیار کرنے کا فیصلہ کیا۔ اب اگر لوگوں کو کنٹینر سے کچھ نہ ملاتو ” گو عمران گو“ کے سوا اور کیا ہوگا۔
جاوید ہاشمی