گیس 36فیصد مہنگی: سپلائی کا مسئلہ بھی حل کریں

گیس 36فیصد مہنگی: سپلائی کا مسئلہ بھی حل کریں

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

ایک خبر میں بتایا گیا ہے کہ اوگرا نے سوئی ناردرن گیس کی قیمتوں میں 36فیصد اضافے کی منظوری دے دی ہے۔ نئی قیمتوں کے مطابق گیس کے صارفین سے مجموعی طور پر 341 ارب روپے وصول کئے جائیں گے۔ وفاقی حکومت سے سبسڈی کے حوالے سے 15نومبر تک تجاویز طلب کی گئی ہیں کہ گھریلو اور دیگر صارفین پر گیس کی اضافی قیمتوں کے حوالے سے مالی بوجھ کیسے ڈالا جائے۔ حکومت کی طرف سے مقررہ تاریخ تک اگر یہ نہ بتایا گیا کہ کون کون سے شعبوں کو بالواسطہ اور بلاواسطہ کس حد تک سبسڈی دی جائے گی تو اوگرا کا اضافے کا فیصلہ پورے ملک میں صارفین پر لاگو ہو جائے گا۔ خبر میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اراکین اسمبلی کی طرف سے ترقیاتی سکیموں میں گیس کی فراہمی کے جو منصوبے پیش کئے گئے ہیں، ان کی تکمیل کے لئے بھی صارفین سے 9ارب وصول کئے جائیں گے ۔ یوں آنے والے مہینوں میں گیس صارفین کو مہنگی گیس کا جھٹکا برداشت کرنا پڑے گا۔ سوئی ناردرن کے لئے گیس کے نرخ 57.89 روپے ایم ایم بی ٹی یو مہنگی جبکہ سوئی سدرن کے لئے 65.12 روپے ایم ایم بی ٹی یو سستی ہوگی۔ تاہم حکومتی فارمولے کے تحت سوئی ناردرن کی قیمت پورے ملک میں صارفین پر لاگو ہوگی۔
گیس کی قیمتوں میں 36فیصد اضافے کو صارفین کے لئے ’’گیس بم‘‘ کہا جا سکتا ہے ویسے بھی گیس کی سپلائی کا بحران موسم سرما میں بہت زیادہ ہوتا ہے۔ چوبیس گھنٹوں میں چند گھنٹے گیس سپلائی ہوتی ہے۔ لوگ بمشکل ناشتہ تیار کرتے ہیں یا پھر رات گئے گیس کا پریشر بہتر ہونے کی وجہ سے کھانا تیار کرنے میں کامیاب ہوتے ہیں۔ بہت سے بچے ناشتے کے بغیر سکول جاتے ہیں۔ اسی طرح ملازمین بھی بھوکے ہی دفتر جاتے ہیں۔ ایسی افسوسناک صورت حال میں گیس کے نرخوں میں 36فیصد اضافے کی وجہ سے صارفین سارا غصہ حکومت پر نکالیں گے اور خود کو احتجاج کرنے کے لئے حق بجانب سمجھیں گے۔ گیس کی قیمتوں میں اضافے کے بارے میں پچھلے تین چارماہ سے خبریں سننے میں آ رہی تھیں ان خبروں پر صارفین پریشانی کا اظہار کرتے رہے ہیں۔ گیس صارفین کا موقف یہ ہے کہ گیس کی فراہمی کو حکومت یقینی بنانے پر پوری توجہ دے تاکہ کھانا پکانے کا کام کسی رکاوٹ اور پریشانی کے بغیر ممکن ہو۔ جہاں تک گیس کی کمی (گیس پریشر میں کمی سمیت) کا مسئلہ ہے تو سب سے پہلے بڑے قطر کی گیس پائپ لائنوں کو تخریبی کارروائیوں سے اڑانے اور گیس چوری کا سلسلہ بند کرنے کی ضرورت ہے۔ گیس چوری میں عام شکایت یہ بھی ہے کہ گیس کمپنیوں کے بعض افسران اور اہلکار بھی ملوث ہوتے ہیں ۔ اگر گیس چوری روکنے کے لئے سختی سے مہم چلائی جائے اور کسی سیاسی اثر ورسوخ کی پروا کئے بغیر ایکشن لیا جائے تو گیس کی کمی کا مسئلہ کافی حد تک درست ہو سکتا ہے ۔ حکومت کو گیس کے نرخ بڑھانے کا جواز پیش کرنے کے ساتھ گیس کی سپلائی کو بھی یقینی بنانے کے لئے موثر اقدامات اٹھانے سے گریز نہیں کرنا چاہیے۔ اگر صارفین کو گیس باقاعدگی سے فراہم نہ کی جا سکی اور نرخ بھی بڑھا دیئے گئے تو گھریلو صارفین کی طرف سے احتجاج کیا جائے گا جبکہ صنعتی اور کمرشل صارفین مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کریں گے۔ اس سے عام شہریوں کے مالی بوجھ میں اضافہ ہوگا جو پہلے ہی مہنگائی کی وجہ سے سخت پریشان ہیں۔

مزید :

اداریہ -