یمن سعودی اتحاد کے فضائی حملے کیخلاف ہزاروں افراد کا احتجاجی مظاہرہ

یمن سعودی اتحاد کے فضائی حملے کیخلاف ہزاروں افراد کا احتجاجی مظاہرہ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


صنعا( آن لائن+این این آئی ) سعودی اتحاد کے فضائی حملے کیخلاف ہزاروں افرادنے قوام متحدہ کے دفتر کے باہر مظاہرے کےئے مظاہرے میں ہزاروں مرد، خواتین اور بچے شامل تھے۔ انہوں نے ہاتھوں میں سعودی حملے میں مرنے والوں کی تصاویر اٹھا رکھی تھیں اور نعرے بلند کر رہے تھے۔ انہوں نے شہریوں کی حفاظت کرنے میں ناکام رہنے پر اقوام متحدہ اور عالمی برادری کی مذمت کی۔ دوسری جانب سابق صدر علی عبداللہ صالح نے ٹی وی پر خطاب میں مسلح افواج اور ملیشیا سے ہلاکتوں کا بدلہ لینے کا کہا ہے واضح رہے کہ حملے میں ایک سو چالیس افراد ہلاک اور پانچ سو سے زائد زخمی ہوئے تھے ۔ جبکہ این این آئی کے مطابق یمن کے سابق صدر علی عبداللہ صالح نے یمن میں سعودی اتحادیوں کی بمباری میں 140 افراد کی ہلاکت کے بعد یمن کی سکیورٹی فورسز اور ملیشیا سے کہا ہے کہ اس 'خونی حملے' کا بدلہ لینے کے لیے سعودی عرب کی سرحد کی پر جمع ہو جائیں۔فرانسیسی خبر رساں ایجنسی کے مطابق علی عبداللہ صالح نے ٹی وی پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں مسلح افواج، سکیورٹی فورسز اور ملیشیا کے تمام اہلکاروں سے کہتا ہوں کہ سعودی عرب کے ساتھ سرحد کی جانب چلیں اور بدلہ لیں۔ٹی وی پر خطاب میں انھوں نے کہا کہ ہمیں اپنی جانوں کا بدلہ لینا چاہیے جو فوجی اڈوں پر مرے ہیں، جو مارکیٹوں میں مرے ہیں اور سب سے زیادہ بدلہ ان کا لینا ہے جن کو جنازے کی رسومات ادا کرتے ہوئے قتل کیا گیا۔انھوں نے کہا کہ جنگجو نجران، جازان اور اسیر کے فرنٹ پر ملیں جن کی سرحد 'پسماندہ' سعودی عرب سے لگتی ہیں۔یاد رہے کہ عبداللہ صالح کو 2012 میں اس وقت اقتدار چھوڑنا پڑا جب ملک بھر میں احتجاج شروع ہو گئے اور سعودی عرب کے حمایت یافتہ امن مذاکرات کا آغاز ہوا۔عبداللہ صالح کو مسلح افواج کے ان اہکاروں کی حمایت حاصل ہے جنھوں نے نئی حکومت کے خلاف بغاوت کی اور ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں کی حمایت حاصل ہے۔

مزید :

عالمی منظر -