بتایا جائے کس کے پاس اتنی بڑی چابی ہے جو اسلام آباد کو بند کر سکے، مولانا فضل الرحمٰن

بتایا جائے کس کے پاس اتنی بڑی چابی ہے جو اسلام آباد کو بند کر سکے، مولانا فضل ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


پشاور (اے این این) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ اور کشمیر کمیٹی کے چیئرمین مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ بتایا جائے کس کے پاس اتنی بڑی چابی ہے جو اسلام آباد کو بند کرسکے ٗ اقتصادی راہداری پر آج اس لئے مخالفت کی جا رہی ہے کہ سیاسی طور پر ہمارے مخالفین کا جنازہ اٹھ گیا ہے ٗشکست خوردہ ذہن کے لوگ گھروں میں بیٹھ جائیں ٗ راہداری منصوبے کی ذمہ داری پوری کرینگے ٗ قبائل کو غلام قوم نہ سمجھا جائے ٗ ان کے بارے میں جو بھی فیصلہ کریں اس پر ریفرنڈم کرائیں ٗ70 سال پہلے انگریز نے جو الفاظ قبائل کے بارے میں استعمال کیے وہی رپورٹ میں استعمال ہوتے ہیں کیا یہ قبائل کی توہین نہیں ۔ پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب سے راہداری کا معاملہ شروع ہوا ہے،اس وقت جو روٹ ہے ایک دفعہ بھی اس پر کوئی مسئلہ نہیں اٹھایا گیا تھا جب کہ راہداری منصوبے پر تمام پارٹیاں متفق تھیں اور وزیر اعظم کی میٹنگ میں یہی وزیر اعلی موجود تھے جنہوں نے کوئی اعتراض نہیں اٹھایا لیکن آج مخالفت اس لیے کی جا رہی ہے کہ سیاسی طور پر ہمارے مخالفین کا جنازہ اٹھ گیا ہے اور اب وہ لوگوں کو گمراہ کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ راہداری منصوبے پر ڈیرہ اسماعیل سے آگے تیزی سے کام جاری ہے،جب کام شروع ہوگیا ہے تو اس پر سوال اٹھانے کا کیا مطلب ہے لہذا شکست خوردہ ذہن کے لوگ گھروں میں بیٹھ جائیں، راہداری منصوبے کی ذمہ داری ہم نے لی ہے اور اس کو پورا کریں گے۔مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ قومی اسمبلی میں فاٹا اصلاحات سے متعلق کمیٹی کی رپورٹ پیش کی گئی ہے جس میں ہمارے تحفظات پر فلور آف دی ہاس تبصرہ کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ فاٹا اصلاحات کے حوالے سے اسمبلی میں پیش کی گئی رپورٹ کیا جرگوں کی قراردادوں سے مقافقت رکھتی ہے جب کہ 70 سال پہلے انگریز نے جو الفاظ قبائل کے بارے میں استعمال کیے وہی رپورٹ میں استعمال ہوتے ہیں کیا یہ قبائل کی توہین نہیں ہے۔فضل الرحمان نے کہا کہ کنونیشن سنٹر میں ہونے والے دو قومی جرگوں کا ذکر رپورٹ میں کیوں نہیں کیا گیا، اصلاحات کی رپورٹ میں ایک ہی شق پر زور دیا گیا ہے کہ فاٹا کا صوبے میں انضام جب کہ طے یہ ہوا تھا کہ اسلام آباد سے قبائل پر سیاسی تسلط نہیں رکھا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ قبائل کو غلام قوم نہ سمجھیں جائے، ان کے بارے میں جو بھی فیصلہ کریں اس پر ریفرنڈم کرائیں یا قبائل سے پوچھ لیں۔فضل الرحمان نے کہا کہ فاٹا کے پرانے نظام کو برقرار رکھنے اور نئے صوبے کی بات ہم نہیں کر رہے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ جو قبائل کہتے ہیں وہ ہمیں قبول ہے لہذا فاٹا اور قبائل کے مسئلے کو متنازع نہ بنایا جائے، قبائل کو ان کا گھر مہیا کریں تب جا کر وہ کھلے ذہن کے ساتھ فیصلہ دے سکیں گے، ہم نے تنازع کی بات نہیں کی کیونکہ ہم تنازع حل کرنے والے لوگ ہیں، فاٹا اپنے جعفرافیائی حوالے سے خیبر پختونخوا کا ایک زون ہے جب کہ فاٹا میں اس دفعہ الیکشن کیسے ہوا یہ تو ہمیں بھی پتہ ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں سینکڑوں قانون تعزیرات ہند کے بعد تعزیرات پاکستان کہلائے ہیں،اس پر میں کہتا ہوں کہ قرآن و سنت کا قانون لائیں۔فضل الرحمان نے کہا کہ کسی کے پاس اتنی بڑی کنجی ہے کہ اسلام آباد کو بند کر سکے، یہ لوگ بدیاں ہیں، کیا پدی کیا پدی کا شوربا جبکہ بلاول کوبیٹا کہتا ہوں کیونکہ وہ زرداری صاحب اور محترمہ کا بیٹا ہے اور ہمارے ان سے اچھے تعلقات رہے ہیں۔