امریکہ میں مذہبی بنیاد پر پابندی نہیں لگائی جاسکتی ، ہیلری ، بیہودہ گفتگوپر ٹرمپ کی قوم سے پھر معافی

امریکہ میں مذہبی بنیاد پر پابندی نہیں لگائی جاسکتی ، ہیلری ، بیہودہ گفتگوپر ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

واشنگٹن(خصوصی رپورٹ، اظہر زمان) امریکی صدارتی امیدواروں کے درمیان دوسرے براہ راست مباحثے میں اگرچہ ڈونلڈ ٹرمپ کی مجموعی کارکردگی ہیلری کلنٹن کے مقابلے پر کم نہیں تھی تاہم اسے اسلام فوبیا کے شوشے کی مدافعت کرنا مشکل ہوگئی اور اپنی ایک پرانی بے ہودہ ویڈیو کے سامنے آنے پر شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا اور اس پر وہ امریکی قوم سے معافی مانگنے پر بھی مجبور ہوگئے۔ 8 نومبر کو پورے ملک میں ہونے والے بالواسطہ انتخابات میں ڈیمو کریٹک پارٹی کی ٹکٹ یافتہ ہیلری کلنٹن اور ری پبلکن پارٹی کے نامزد امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ حصہ لے رہے ہیں۔ ریاست میسوری کے شہر سینٹ لوئیس میں واقع واشنگٹن یونیورسٹی میں تین براہ راست صدارتی مباحثوں کے سلسلہ کا دوسرا مباحثہ ایسے وقت ہوا ہے جب انتخابات میں ایک ماہ سے بھی کم عرصہ رہ گیا ہے۔ نوے منٹ کے مباحثے کو دو اینکر کنٹرول کر رہے تھے اور سوالات کرنے والوں کا ایک پینل ان کی مدد کر رہا تھا۔ ان اینکرز میں مسٹر کوپر اور مس مارتھا تھے۔ مباحثے کے آغاز دونوں طرف سے تند و تیز حملوں سے ہوا تاہم اس کا اختتام پرسکون ماحول میں ہوا جب پینل کے ایک رکن کے مطالبے پر دونوں امیدواروں نے ایک دوسرے کی ایک ایک خوبی بیان کی۔ ہیلری کلنٹن نے کہا کہ انہیں ٹرمپ کے بچے بہت اچھے لگتے ہیں جبکہ ٹرمپ نے ہیلری کو ایک ’’فائٹر‘‘ قرار دیا۔ ڈونلڈ ٹرمپ کو اس مباحثے کے دوران زیادہ تر اپنے مالی معاملات، پالیسی نظریات اور خواتین سے سلوک سے متعلق سوالات کا سامنا کرنا پڑا۔ گرم گرم بحث کے دوران ٹرمپ کو تسلیم کرنا پڑا کہ اس نے کئی سال سے وفاقی ٹیکس ادا کرنے سے گریز کیا ہے۔ ٹرمپ کیلئے ایک تازہ مسئلہ یہ پیدا ہوا کہ چند روز قبل اس کی 2005ء کی ایک انتہائی غیر ذمہ دارانہ بے ہودہ اور لچر گفتگو اور مناظر پر مبنی ویڈیو ’’واشنگٹن پوسٹ‘‘ نے جاری کردی جس پر اس نے اپنے خاندان اور امریکی عوام سے پہلے بھی معافی مانگی اور مباحثے میں اس نے اس پر شرمندگی کا اظہار کرتے ہوئے دوبارہ معافی مانگی تاہم اس کے ساتھ ہی اس نے ہیلری کلنٹن پر الزام لگایا کہ وہ خواتین کو نشانہ بناتی ہے اور اس کے دل میں خواتین کیلئے نفرت ہے۔ اس نے کہا کہ اگر وہ صدر منتخب ہوگیا تو وہ ہیلری کلنٹن کے معاملات کا جائزہ لینے کیلئے ایک سپیشل پراسیکیوٹر مقرر کرے گا۔ اس کا اشارہ ہیلری کلنٹن کے بطور وزیر خارجہ اپنی سرکاری ای میلز کیلئے اپنا پرائیویٹ اکاؤنٹ استعمال کرنے کی طرف تھا۔ ہیلری کلنٹن نے زور دے کر بتایا کہ وہ سرکاری ملازمت کا تجربہ رکھتی ہے جبکہ ٹرمپ صدارت کے عہدے کیلئے غیر موزوں ہے۔ انہوں نے کہا کہ سابق ری پبلکن امیدواروں پر وہ نکتہ چینی کرتی رہی ہیں لیکن پہلی مرتبہ کسی ری پبلکن امیدوار کو وہ اس کی نااہلی کی بنا پر غیر موزوں قرار دے رہی ہیں۔ ٹرمپ نے واضح کیا کہ ان کی ٹیپ میں گفتگو یا حرکتیں جنسی حملوں کے مترادف نہیں تھیں اور وہ خواتین کا بہت احترام کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کم از کم ان کے ریکارڈ میں اس طرح کا سلوک نہیں ہے جو ہیلری کے خاوند سابق صدر کلنٹن نے وائٹ ہاؤس میں ایک خاتون کے ساتھ کیا تھا۔ ہیلری کلنٹن نے جواباً کہا کہ وہ صدر منتخب ہونے کے بعد اپنے مخالف کی حرکتوں پر کارروائی کا حکم دینے کی بجائے اپنی توجہ قومی معاملات پر صرف کریں گی۔ انہوں نے کہا کہ شکر ہے اس وقت قانون کا انچارج ٹرمپ نہیں ہے۔ اس پر فوری طور پر ٹرمپ نے لقمہ دیا کہ ’’کیونکہ اس طرح تم جیل میں ہوتیں‘‘ ہیلری کلنٹن نے کہا کہ ٹرمپ خود اپنی انتخابی مہم سے توجہ ہٹا کر منفی پروپیگنڈہ کرنے میں مصروف ہے اور اس کی ویڈیو سامنے آنے کے بعد جان مکین سمیت کانگریس کے دو ارکان نے ٹرمپ کی حمایت کرنے سے انکار کردیا ہے اور اس سے پہلے ری پبلکن پارٹی کے کئی اہم لیڈر اس کی مخالفت کرنے کا اعلان کرچکے ہیں۔ ’’اسلام فوبیا‘‘ ختم کرنے کے حوالے سے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے بتایا کہ یہ معاملہ یقیناً شرمندگی کا باعث ہے اور ساتھ ہی بحث کا رخ ان ’’مذہبی انتہا پسند دہشت گردوں‘‘ کی طرف موڑ دیا اور نائن الیون حملے کے علاوہ ریاست فلوریڈا کے شہر اورلینڈو میں وسیع پیمانے پر ہونے والی شوٹنگ کا حوالہ دیا۔ ہیلری کلنٹن نے مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ کی انتخابی مہم کے دوران ان کے سارے بیانات تخریبی نوعیت کے رہے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ ہم اسلام کے ساتھ جنگ کی حالت میں نہیں ہیں۔ ہماری طرف سے ایسے بیانات آنے کی صورت میں دہشت گردوں کو ہمارے خلاف ایک نیا ہتھیار مل جائے گا کیونکہ اس طرح وہ معصوم مسلمانوں کو اسلام کی جنگ ظاہر کرکے غیر مسلموں کے خلاف نفرت پیدا کرنے کا پروپیگنڈہ کریں گے۔ مسلم تارکین وطن پر پابندی کے سوال پر ٹرمپ کو شدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا اور پینترے بدلنے کی کوشش کرتے رہے۔ انہیں مجبوراً یہ کہنا پڑا کہ وہ مسلم تارکین وطن کے حوالے سے اپنی پالیسی میں ضروری تبدیلیاں لے کر آئیں۔ اس موقع پر ہیلری کلنٹن نے دو ٹوک الفاظ میں واضح کیا کہ ہمارے لئے یہ بات بہت اہم ہے کہ ہم مذہب کی بنیاد پر پابندی لگانے کی پالیسی اختیار نہ کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم ایسا سوچ بھی کیسے سکتے ہیں کیونکہ ہمارے ملک کی بنیاد ہی مذہبی آزادی پر ہے۔ ٹرمپ نے اپنے سابقہ بیانات کے برعکس ایک مرتبہ پھر عراق جنگ کی مخالفت کی جسے ہیلری نے چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ کی پرانی ریکارڈنگ موجود ہے جس میں اس نے عراق جنگ کی حمایت کی تھی۔ ہیلری کلنٹن نے روس اور اس کے صدر پیوٹن کیلئے ٹرمپ کی طرف سے نرم گوشہ رکھنے پر سخت نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ پہلی مرتبہ روس کی طرف سے امریکی صدارتی انتخابات کو سائبر حملوں سے ہیک کرنے کی کوشش کی ہے جس کا مقصد ٹرمپ کو جتوانا ہے۔ ٹرمپ نے کہا کہ یہ ضروری نہیں ہے کہ روس نے ایسی کارروائی کی ہو۔ کم از کم میرے علم میں کچھ نہیں۔ صدر اوبامہ کی میڈیکل انشورنس والی سکیم میڈیکٹر کی ٹرمپ نے مخالفت کرتے ہوئے اسے سرے سے ختم کرنے کا وعدہ کیا کیونکہ اس سے عوام کو فائدہ نہیں پہنچتا۔ اس پہ ہیلری نے کہا کہ وہ اس میں صارفین کی ادائیگی کو کم کرنے کے علاوہ مزید اصلاحات کریں گی لیکن اسے یکسر ختم کرنا شدید نقصان دہ ہوگا۔ ہیلری کلنٹن نے ٹیکس پالیسی کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ وہ امیر افراد اور زیادہ آمدنی والے طبقے پر ٹیکس بڑھا کر نچلے اور متوسط طبقے کو ریلیف دینا چاہتی ہیں جبکہ ٹرمپ خود جس اعلیٰ طبقے سے تعلق رکھتا ہے وہ اس طبقے کو سہولتیں دینے اور انہیں ٹیکسوں سے بچانا چاہتا ہے۔

مزید :

صفحہ اول -