ملتاجنوبی پنجاب سے وکلاء کو ہائیکورٹ کا جج نہ بنانے پر بار سراپا احتجاج
ن(خبر نگار خصوصی) صدرہائیکورٹ بارایسوسی ایشن ملتان شیخ جمشید حیات نے کہاہے کہ جوڈیشل کمیشن کے 17 اکتوبرکوہونے والے اجلاس میں جنوبی پنجاب سے کسی ایک وکیل کانام جج ہائیکورٹ کی تعیناتی کے لئے زیر غور نہ ہونے پر جنوبی پنجاب کی تمام ضلعی وتحصیل بارایسوسی ایشنز(بقیہ نمبر9صفحہ12پر )
دکھ کا اظہارکررہی ہیں اوریہ امیرجنوبی پنجاب کے تمام وکلاء کے لئے انتہائی تشویش اورتکلیف کاباعث ہے اس لئے اپنے حق کو کسی صورت نہیں چھوڑیں گے اورعدالتی نظام جام کرنے سے بھی گریز نہیں کریں گے۔ان خیالات کا اظہارانھوں نے گزشتہ روز ہائیکورٹ بارمیں سابق صدور اور عہدیداران پر مشتمل ایکشن کمیٹی کے اجلاس کے بعدپریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ہے کہ اب وقت آگیاہے کہ ان عوامل کوسامنے لایاجائے کہ کیوں ہربارصرف جنوبی پنجاب کے عوام اور وکلاء کو ہی ان کے جائز حق سے محروم کیاجاتاہے17اکتوبرکو حق نہ ملنے پردمادم مست قلندرکریں گے۔انھوں نے کہا کہ یہاں کے عوام اوروکلاء روز روزکی محرومی سے تنگ آچکے ہیں اوراب تمام مسائل کے حل کے لئے علیحدہ صوبہ کو بھی حاصل کریں گے۔اس موقع پر صدرڈسٹرکٹ بارملتان عظیم الحق پیرزادہ نے کہا کہ ایک بارپھرمتعصب سوچ کی بناء پرجنوبی پنجاب کے وکلاء کے حق کو غصب کیاگیا ہے جبکہ ملتان کے وکلاء قابلیت اوراہلیت میں کسی سے کم نہیں ہیں اورہر شعبہ میں اپنالوہامنوارہے ہیں ایسی محرومیوں سے ایک تحریک جنم لے گی۔اس موقع پر جنرل سیکرٹری ہائیکورٹ بارچوہدری عمرحیات،جنرل سیکرٹری ڈسٹرکٹ بارعمران خان خاکوانی ،سابق صدورسید اطہرحسن شاہ بخاری،ملک حیدرعثمان ،وسیم ممتاز بھی ہمراہ تھے۔