حکومت ”ڈان“کے صحافی کی خبر کو مسئلہ نہ بنائے،سٹوریز چھپتی رہتی ہیں، یک طرفہ کاروائی کرنے کے بجائے پریس کونسل سے رابطہ کیا جائے: مجیب الرحمان شامی

Oct 11, 2016 | 07:58 PM

لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)معروف تجزیہ کار مجیب الرحمان شامی نے کہا ہے کہ حکومت ”ڈان“کے صحافی کی خبر کو مسئلہ نہ بنائے،سٹوریز چھپتی رہتی ہیں،حکومت المیڈا کے معاملے میں یک طرفہ کاروائی کرنے کے بجائے پریس کونسل سے رابطہ کرے، ریاست اداروں سے چلتی ہے،ادارے کمزور ہوں تو ریاست کمزور ہوجاتی ہے۔
معروف تجزیہ کار مجیب الرحمان شامی نے دنیا نیوز کے پروگرام ”نقطہءنظر“میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملٹری اور سول حکومت میں کیا خلیج ہے کہ خفیہ میٹنگ کی خبر چھاپنے پر سرل امیڈا کا نام تو ای سی ایل میں شامل کرلیا گیا ہے لیکن ان لوگوں کا بھی پتا کیا جائے اس خبر کو دینے وال کون ہے،ایسی خبر کا چھپنا کو ئی غیر معمولی بات نہیں ہے،تردید آگئی ہے تو بہت ہے،بار بار اجلاس کرنے سے بات بڑھے گی،خبر کے ذرائع بارے معلوم کرنا ہر ایک کا حق ہے،غیر معمولی ردعمل کا اظہار کرکےبڑی خبر بنایا جائے گا،اگر مسئلہ ہے بھی تو پریس کونسل میں شکایت درج کروائی جائے،المیڈا کو جرم ثابت ہونے سے پہلے سزا دی گئی ہے،جمہوریت میں اظہار کی آزادی ہوتی ہے،وزارت داخلہ اپنا اقدام واپس لے،وزیر اعظم اس معاملے میں خود ایکشن لیں۔

میرا نام ای سی ایل میں ڈالے جانے کے حوالے سے حکام نے آگاہ کردیا :سرل المائڈا
انہوں نے کہا ہے سٹوری بارے بحث نہیں کی جاسکتی ہے ایسی سٹوریز چھپتی رہتی ہیں،ہر بندے کی اس بارے اپنی رائے ہوسکتی ہے،9/11کے واقعے کے بعد پرویز مشرف نے بھی ایڈیٹرز کو بلا کر بریفنگ دی اور کہا کہ ہم کشمیر کی تحریک کو دہشتگردی سے الگ رکھیں گے،پاکستان کے اندر بعض تنظیمں پاکستان میں فرقہ ورانہ نفرت کو ہوا دیتی ہےں،کچھ ایسی ہیں جن سے لاکھوں افراد منسلک ہیں اور انہوں نے ملک میں کوئی نفرت انگیز بات نہیں کی ہے،کیا سب لوگوں کو مار دیا جائے؟ ان لوگوں کی سرگرمیوں پر نظر رکھنے کی ضرورت ہے،ریاستی اداروں کو چاہیے ان کو قومی دھارے میں لایا جائے،سیاست میں ان کو موقع دیا جائے،حکومت جو فیصلہ کرے اس پر عمل ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا ہے کہ سب لوگوں کو ایک ڈنڈے سے ہانکا نہیں جاتا،پاکستان میں ایسے ایسے سیاستدان موجود ہیں جو حکومت کو دھمکیاں دیتے ہیں اس میں فوج کو بھی شامل کرتے ہیں تو ان کے خلاف بھی کارروائی ہونی چاہیے،ڈان اخبار کے صحافی کے معاملے میں تحمل سے سوچنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ صحافتی اخلاقیات کے مطابق ضروری نہیں ہے کہ ہم اپنے ذرائع کا پول کھول دیں،انتہائی مجبوری میں جہاں ضرورت محسوس ہوتو ظاہر بھی کیا جاسکتا ہے ،اگر کسی اخبار نویس،صحافی کے بارے میں کوئی شکایت ہوتو پریس کونسل سے رابطہ کیا جاسکتا ہے،پریس کونسل کے چیئرمین کا سٹیٹس سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کے برابر ہے،حکومت المیڈا کے معاملے میں یک طرفہ کاروائی کرنے کے بجائے پریس کونسل سے رابطہ کرے۔
انہوں نے کہا ہے کہ ریاست اداروں سے چلتی ہے،ادارے کمزور ہوں تو ریاست کمزور ہوجاتی ہے،یہی وقت کا تقاضا ہے۔

مزیدخبریں