نجی سکولز کمسن طلباء کو ان کے وزن سے زیادہ کتابیں تھما دیتے ہیں : جسٹس قیصر رشید
پشاور(نیوزرپورٹر)پشاورہائی کورٹ کے جسٹس قیصررشید نے کہا ہے کہ آج کل نجی سکول کمسن طلباء کوبھی ان کے وزن سے زیادہ کتابیں تھمادیتے ہیں جس کے باعث ان ننھے بچوں کو شدیدمشکلات کاسامناکرناپڑتاہے جس کے لئے حکومت کو کچھ کرناپڑے گا اوریہ ہمارے مستقبل کی امیدہیں فاضل جسٹس نے یہ ریمارکس گذشتہ روز معمرجلال نامی درخواست گذار کی رٹ کی سماعت کے دوران دئیے دورکنی بنچ جسٹس قیصررشید اورجسٹس قلندرعلی خان پرمشتمل تھا اس موقع پر درخواست گذار کے وکیل ذہانت ا للہ نے عدالت کو بتایا کہ درخواست گذارمقامی وکیل ہے جس نے نجی سکولوں میں کمسن طلباء کو کتابوں کے بوجھ کے خلاف رٹ دائرکی ہے جبکہ بین الاقوامی قوانین کے مطابق بچے کے وزن کے 10فیصدتک کتابیں دی جاتی ہیں جس کی تصدیق بین الاقوامی جنرلزسے بھی کی جاسکتی ہے انہوں نے عدالت کو بتایا کہ آسٹریلوی حکومت نے اس حوالے سے باقاعدہ پیپرزشائع کئے ہیں جبکہ انڈیااورسری لنکانے اس بوجھ کے خلاف قانون سازی بھی کی ہے لیکن یہاں اس کے منافی ہیں انہوں نے عدالت کومزیدبتایاکہ سندھ میں ایک ایم ایس نے محکمہ تعلیم کو خط ارسال کیاہے جس میں واضح کیاگیاہے کہ بچوں کوبھاری بھرکم بیگ کے باعث کمراورگردن میں تکلیف ہوتی ہے اوران کی جسمانی نشوونمابھی متاثرہوتی ہے لیکن اس حوالے سے کوئی روک تھام نہیں ہوسکی ہے اس موقع پر عدالت میں موجود ایڈیشنل اٹارنی جنرل منظور خلیل اورایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل سیدسکندرشاہ کو ہدایت کی کہ کل تک تمام سیکرٹریوں اورنجی سکولوں کے مالکان کو پیش کیاجائے تاکہ اس مسئلے کاحل نکالاجاسکے بعدازاں عدالت نے سماعت آج جمعرات کے روزتک ملتوی کردی