بنیادی حقوق کا تحفظ وزیر اعظم کی ذمہ داری ، 50لاکھ گھر اعلان سے نہیں بن جائیں گے ، مہنگائی سے لوگ پریشان ہیں ڈالر دیکھیں کہاں جا رہا ہے : چیف جسٹس

بنیادی حقوق کا تحفظ وزیر اعظم کی ذمہ داری ، 50لاکھ گھر اعلان سے نہیں بن جائیں ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


اسلام آباد(سٹاف رپورٹر ، مانیٹرنگ ڈیسک ) چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ 50 لاکھ گھر صرف اعلان سے نہیں بنیں گے اور کبوتروں کا پنجرہ بنایا جائے تو بھی دیکھا جاتا ہے کتنے کبوتر آئیں گے۔چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں ملک بھر میں کچی آبادیوں سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی جس دوران بلوچستان میں کچی آبادیوں سے متعلق رپورٹ پیش کی گئی۔دوران سماعت چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ کچی آبادیوں میں سہولتیں دینا حکومت کا کام ہے، کچی آبادیوں میں بہت نقص ہے،کچھ نہ کچھ تو ہونا چاہیے۔چیف جسٹس نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو ہدایت کی کہ اسلام آباد سے کچی آبادیاں ہٹانے پر تجاویز دیں، آپ نے ابھی تک اسلام آباد میں کچی آبادیوں کا ڈیٹا نہیں دیا۔جسٹس ثاقب نثار نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے کہا کہ وزیراعظم سے کہیں کہ ٹائم رکھیں کچی بستیاں دیکھنے چلتے ہیں، دیکھیں کہ وہاں کیا حالت زار ہے، میں تو لاہور میں کچی بستیاں دیکھ آیا ہوں انہیں کہیں جا کر حالت دیکھیں، وزیراعظم خود جا کر کچی آبادی والوں کی حالت دیکھیں، وہ اس ملک کے چیف ایگزیکٹو ہیں، مجھے وقت بتادیں ساتھ جاکر دیکھ لیتے ہیں، کچی آبادی میں کالے پانی کے نالے بہہ رہے ہیں، یہ رہنے کے لائق جگہیں نہیں ہیں۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت میں مؤقف اپنایا کہ کچی آبادیوں کا مسئلہ جلد حل ہو جائے گا، وزیراعظم نے 50 لاکھ گھروں کا اعلان کیا ہے۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل کے جواب پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ 50 لاکھ گھر بنانا خالہ جی کا گھر نہیں، 50 لاکھ گھر بنانے میں وقت لگے گا، کبوتروں کا پنجرہ بنایا جائے تو بھی دیکھا جاتا ہے کتنے کبوتر آئیں گے۔جسٹس ثاقب نثار نے مزید کہا کہ کمیشن مقرر کر دیتا ہوں وہ جا کے دیکھ لے گا، 1996سے لے کر اب تک کیا کیا ہے؟ کہتے ہیں تبدیلی آگئی ہے۔چیف جسٹس پاکستان کا کہنا تھا کہ یہاں سرکاری گھروں کا بہت غلط استعمال ہوتا ہے، ریٹائرڈ لوگ سرکاری گھروں پر قابض ہیں۔معزز چیف جسٹس نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے کہا کہ وزیراعظم کو جا کر بتائیں، بنیادی حقوق کی حفاظت وزیراعظم کے ذمے ہے، 50 لاکھ گھر اعلان سے نہیں بن جائیں گے۔اس موقع پر ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل سندھ نے عدالت کو بتایا کہ سندھ میں کچی آبادی پر قانون موجود ہے، چیف جسٹس نے ان سے کہا کہ آپ مجھے سندھ میں کچی آبادیاں دکھائیں، شرط یہ ہے کہ آپ کا وزیراعلیٰ میرے ساتھ جائے گا، یا کہہ دیں کہ کچی آبادی والے کیڑے مکوڑے ہیں، یا کہہ دیں کچی آبادی والوں کے بنیادی حقوق نہیں ہیں۔عدالت نے لاء اینڈ جسٹس کمیشن کی سفارشات صوبوں کو بھجوانے اور صوبائی حکومتوں کو 4 ہفتوں میں جواب جمع کرانے کی ہدایت کردی۔چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے تیل اور گیس کی قیمتوں میں اضافے کے معاملے پر سماعت کے دوران ریمارکس میں کہا کہ آج کل حالات بہت خراب ہیں، مہنگائی سے لوگ پریشان ہیں اور ڈالر دیکھیں کہاں جا رہا ہے۔چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی تین رکنی بینچ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں پر ٹیکسوں کے معاملے کی سپریم کورٹ میں سماعت کر رہا ہے۔سماعت کے آغاز پر پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ایل این جی اور پیٹرول کی قیمتیں زیادہ کنٹرول نہیں کی جا سکتیں تاہم کچھ اقدامات کیے جا سکتے ہیں جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ یہ اقدامات حکومت کو ہی کرنے ہیں۔چیف جسٹس نے استفسار کیا پی ایس او کے منیجنگ ڈائریکٹر (ایم ڈی) 37 لاکھ تنخواہ کس مد میں لے رہے ہیں جس پر وکیل نے بتایا ایم ڈی کی تقرری وفاقی حکومت کرتی ہے، اس پر پی ایس او بورڈ کا کوئی کنڑول نہیں۔وکیل پی ایس او نے کہا کہ ایم ڈی عمران الحق کا باضابطہ طریقے سے تقرر کیا گیا اور تنخواہ مارکیٹ ریٹ کے مطابق دی گئی جس پر چیف جسٹس نے کہا حکومت بتائے کس بنیاد پر ایم ڈی پی ایس او کو 37 لاکھ تنخواہ دی گئی، کوئی اور بندہ پاکستان میں اتنی تنخواہ نہیں لے رہا ہوگا۔اٹارنی جنرل خالد جاوید نے عدالت کو بتایا کہ یہ اینگرو اور ایل این جی سیکٹر میں کام کرتے رہے ہیں جس پر چیف جسٹس نے کہا ایم ڈی پی ایس او کی تقرری کا معاملہ نیب کو بھجوا دیتے ہیں اور نیب ان کی تنخواہ اور مراعات کی تحقیقات کرے۔اٹارنی جنرل نے ایل این جی درآمد کے معاملے پر ان کیمرہ بریفنگ کی استدعا کی اور کہا کہ معاملہ حساس نوعیت کا ہے عدالت کو ان کیمرا بہت سی معلومات بتانا چاہتا ہوں جس پر عدالت نے اٹارنی جنرل کی استدعا منظور کرلی۔سپریم کورٹ نے نندی پور پاور پراجیکٹ میں تاخیر سے متعلق کیس کا معاملہ تاخیر کی حد تک نمٹاتے ہوئے منصوبے کی سائٹ سے ڈیزل چوری کے معاملے کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔ بدھ کو سپریم کورٹ میں نندی پور پاور پراجیکٹ میں تاخیر سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ احتساب عدالت ہماری آبزرویشن سے متاثر ہوئے بغیر کارروائی کرے۔ عدالتی آبزرویشن نیب عدالت پر اثر انداز نہیں ہونا چاہئے۔ پراجیکٹ کو آپریشنل ہونے کے بعد آؤٹ سورس کیا گیا۔ نیب نے ریفرنس وزارت قانون کی وجہ سے تاخیر کی بناء پر دائر ککیا۔ ریفرنس فائل ہونے کے بعد درخواست غیر موثر ہوچکی۔ چیف جسٹس نے کہا خواجہ آصف بھی ملک سے باہر ہیں۔ وکیل احسن بھون نے بتایا کہ نیب نے ریفرنس فائل کردیا ہے سپریم کورٹ نے نندی پور پاور پراجیکٹ تاخیر کی حد تک معاملہ نمٹا دیا عدالت نے منصوبے کی سائٹ سے ڈیزل چوری کے معاملے کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔سپریم کورٹ نے عمران خان نااہلی سے متعلق وکیل حنیف عباسی کی فریقین کو نوٹس جاری کرنے کی استدعا مسترد کردی۔ بدھ کو سپریم کورٹ میں عمران خان کی نااہلی کیلئے دائر درخواست کے معاملے میں حنیف عباسی کی نظرثانی اپیل پر سماعت ہوئی۔ وکیل اکرم شیخ نے بتایا کہ آئین میں سپریم کورٹ کے اختیارات کا تعین ہے، ازخود کاروائی کے خلاف نظرثانی کا دائرہ اختیار بڑا ہے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا ہم اس درخواست کو اپیل کی طرح سنیں۔ وکیل حنیف عباسی اکرم شیخ نے بتایا کہ مقدمے میں ٹرسٹ سے متعلق قانون کو نظرنداز کیا گیا، چالیس سال پہلے کیا گیا جرم اب بھی جرم ہےآج بینچ سے ٹکرا کر گرنے لگا تھا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ صدقہ دیں، ڈیم فنڈ میں پیسے جمع کرائیں، وکیل حنیف عباسی نے بتایا کہ عمران خان کی نواز شریف کے خلاف درخواست میں عدالت فیصلہ دے چکی ہے، سپریم کورٹ نے اکرم شیخ کی فریقین کو نوٹس جاری کرنے کی استدعا مسترد کردی۔ وکیل اکرم شیخ نے کہا کہ نواز شریف کو صرف اس وجہ سے نااہل کیا گیا کہ اقامہ ظاہر نہیں کیا گیا، آپ کو میری درخواست میں فریقین کو نوٹس جاری کرنے چاہئیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نوٹس جاری نہیں کر رہے۔ وکیل اکرم شیخ نے کہا کہ عمران خان کے کیس میں کافی ساری چیزیں ظاہر نہیں کی گئیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اس کیس میں 1986کے حوالے سے پرانی دستاویزات کا عاملہ تھا۔ اکرم شیخ نے کہا کہ ایک اصول پر مختلف فیصلے نہیں ہو سکتے، عمران خان نے کاغذات نامزدگی میں بہت ساری چیزیں چھپائیں، عمران خان نے اہلیہ کے اثاثے ظاہر نہیں کئے تھے، آپ نے فیصلے میں اس چیز کو نظرانداز کیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کی پٹیشن اس بارے میں تھی ہی نہیں۔ وکیل اکرم شیخ نے کہا کہ عمران خان نے جمائما کے اثاثے کاغذات نامزدگی میں ظاہر نہیں کئے، عمران خان نے کہا تھا کہ 6لاکھ7ہزار بنی گالہ زمین کا بیانہ دیا، ایک کروڑ 45لاکھ بعد میں ادا کئے، ایک کروڑ 45لاکھ کا ذکر کاغذات نامزدگی میں نہیں، عمران خان نے جمائما کے صرف پاکستانی اثاثے ظاہر کئے، عمران خان نے جمائما کی بیرونی ملک جائیداد کا نہیں بتایا، قانون کے مطابق اہلیہ کے اثاثے ظاہر کرنا ضروری ہے، نواز شریف کیس میں کرپشن کے الزامات تھے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اس میں ہم نے عوامی عہدے کے نکتے پر بھی غور کیا۔
چیف جسٹس