50لاکھ گھروں کی تعمیر ، وزیر اعظم ہاؤسنگ اتھارٹی قائم ، گھروقں کی تعمیر سے 40صنعتیں فحال ہو نگی اتھارٹی کی نگرانی خود کرونگا ، ہمارے اقدامات کے اثرات 6ماہ بعد آنا شروع ہونگے : عمران خان

50لاکھ گھروں کی تعمیر ، وزیر اعظم ہاؤسنگ اتھارٹی قائم ، گھروقں کی تعمیر سے ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


اسلام آباد (سٹاف رپورٹر ، مانیٹرنگ ڈیسک ،این این آئی)وزیراعظم عمران خان نے پارٹی منشور کے 50 لاکھ گھروں کے وعدے کو عملی جامہ پہنانے کیلئے وزیر اعظم ہاؤسنگ اتھارٹی کے قیام کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اتھارٹی کی خود نگرانی کرونگا ٗ کم آمدنی والے افراد کو گھر دیا جائیگا ٗ انتخاب کیلئے نادرا سے مدد لی جائیگی ٗ جب گھروں کی تعمیر کا آغاز ہوگا تو اس سے منسلک تقریباً 40 صنعتیں فعال ہوجائیں گی جن سے نوجوانوں کو روزگار ملے گا ٗپاکستان کو 10 سے 12 ارب ڈالر کی ضرورت ہے جس کیلئے دوست ممالک اور انٹر نیشنل مانیٹری فنڈ سے بات چیت کی جائیگی ٗپی ٹی آئی کی حکومت نے آکر جو اقدامات کیے ہیں ان کے اثرات 6 مہینوں بعد نظر آنا شروع ہوجائیں گے۔بدھ کو نیا پاکستان ہاؤسنگ منصوبے کے قیام کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے وزیر اعظم ہاؤسنگ اتھارٹی کے قیام کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وہ خود اس اتھارٹی کی نگرانی کریں گے۔پاکستان میں گھروں کی تعمیر سے متعلق عمران خان نے کہا کہ ان کی حکومت آئندہ 5 سالوں میں 50 لاکھ گھروں کی تعمیر کرے گی۔وزیراعظم نے کہا کہ گھر منصوبے میں حکومت کا کام رکاوٹیں دور کرنا ہوگا اور ترقیاتی کام پرائیوٹ سیکٹر کرے گا اور اس منصوبے میں غیرسرکاری تنظیموں کو بھی شامل کریں گے جس میں اخوت بھی شامل ہے جس نے بے گھروں کو اپنا گھر دینے میں زبردست کام کیا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ منصوبے کیلئے ایک اتھارٹی بنائیں گے جو 90 روز میں منصوبے سے متعلق فریم ورک مکمل کرے گی۔وزیر اعظم نے کہا کہ ان گھروں کم آمدنی والے افراد کو دیا جائے گا اور ان کے انتخاب کیلئے نادرا سے مدد لی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ جب ان گھروں کی تعمیر کا آغاز ہوگا تو اس سے منسلک تقریباً 40 صنعتیں فعال ہوجائیں گی جن سے نوجوانوں کو روزگار ملے گا۔وزیر اعظم نے کہاکہ گھر بنانے کے منصوبے میں نوجوانوں کو تعمیرات کی کمپنیاں بنانے میں حوصلہ افزائی ملے گی۔وزیرِ اعظم نے اپنے خطاب کے دوران سب سے پہلے وفاقی ملازمین کیلئے ہاؤسنگ سوسائٹی بنانے کا اعلان کیا۔وزیرِ اعظم عمران خان نے کہاکہ پاکستان کو 10 سے 12 ارب ڈالر کی ضرورت ہے جس کیلئے دوست ممالک اور انٹر نیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) سے بات چیت کی جائے گی۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ موجودہ بحران سے نکلنے اور قرضے کی قسطیں ادا کرنے کیلئے ہمیں مزید قرضے چاہئیں ،ماضی کی حکومتوں نے بیدردی سے قرضہ لیا اور اس وقت ملکی قرضہ 30ہزار ارب ہے یہ پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا خسارہ ہے ٗ ہر سال 10 ارب ڈالر کی منی لانڈرنگ ہوتی ہے اگر منی لانڈرنگ روک دی جاتی تو آج ہمیں ڈالر کی کمی سامنا نہ ہوتا۔وزیراعظم نے کہاکہ ہمارے پاس مستقبل میں اتنے پیسے نہیں ہوں گے کہ ہم اپنے قرضے واپس کر سکیں۔عمران خان نے کہاکہ پی ٹی آئی کی حکومت نے آکر جو اقدامات کیے ہیں ان کے اثرات 6 مہینوں بعد نظر آنا شروع ہوجائیں گے۔عمران خان نے کہاکہ اگر ادارے تباہ ہوجائیں تو ملک تباہ ہو جاتا ہے۔انہوں نے کہاکہ پاکستان کی برآمدات 25 ارب ڈالر سے کم ہوکر 15 ارب ڈالر تک پہنچ گئی تاہم اس کے لیے حکومت کی جانب سے رعایات دی گئی ہیں۔اپنی حکومتی کارکردگی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ قلیل مدتی پریشانی ہے جس میں گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے اور میں ملک کو بحران سے نکالوں گا۔انہوں نے کہا کہ قوموں کے اوپر اس سے بھی بڑے بڑے مسائل آئے ہیں ٗآج یہ جو اتنا بڑا مسئلہ بنایا ہوا ہے وہ 6 ماہ بعد لگے گا کہ کوئی مسئلہ تھا ہی نہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ اسلام آباد کی کچی آبادی کو ہٹا کر انہیں سارے حقوق کے ساتھ پراپرٹی حقوق دیں گے اور 7 ڈسٹرکٹ میں پائلٹ پراجیکٹ چلے گا جہاں لوگوں کی رجسٹریشن ہوگی۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں گھر بنانے کی اسکیم اس لیے ناکام ہوتی آئی ہے کہ پہلے گھر بنائے جاتے ہیں اور پھر لوگوں کو ٹھہرایا جاتا ہے، لیکن ہم پہلے 60 روز میں رجسٹریشن کے عمل سے گزریں گے اور طلب کے مطابق گھر تعمیر کریں گے۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کے ساتھ مل کر ماڈل تیار کر رہے ہیں، نیشنل ریگولیشن ریگولیٹی 60 روز میں بنائیں گے جس کا کام رکاوٹیں دور کرنا ہوگا، کنسٹرکشن انڈسٹری کے راستے سے رکاوٹیں بھی دور کی جائیں گی۔وزیراعظم نے کہا کہ لوگ سرمایہ کرتے ہوئے ڈرتے ہیں، اس کے لیے ہماری لا مسٹری کام کر ہی ہے اور اس کا ڈرافٹ بھی 60 روز میں سامنے آجائے گا۔ذرائع کے مطابق 50 لاکھ گھروں کے منصوبے میں نجی شعبے کو شفاف بنیادوں پر شامل کیا جائے گا جب کہ اس منصوبے کو 5 سال میں مکمل کرنے کی حکمت عملی تیار کرلی گئی ہے۔ابتدائی طور پر پائلٹ پروجیکٹ کا آغاز 7 اضلاع میں ہوگا، جن میں فیصل آباد، سکھر، کوئٹہ، ڈیرہ اسماعیل خان، اسلام آباد، گلگت اور مظفر آباد شامل ہیں۔
وزیر اعظم