وزیر اعلیٰ پنجاب کے ڈویژن میں ٹاپ کرنے والی طالبہ میڈیکل کالج میں داخلہ سے محروم
لاہور (پ ر)انٹری ٹیسٹ کے نام پر طالب عِلموں خصوصََا غریب اور پسماندہ علاقوں سے تعلق رکھنے والے طالب علموں کے ساتھ جو ظلم و ستم ہو رہا ہے اس کی مثال نہیں ملتی ۔ اِن علاقوں کے طالب علم بورڈ پوزیشن ہولڈرز بھی ہوں تب بھی وہ میڈیکل کالجز تک نہیں پہنچ پاتے جس کی وجہ صرف اور صرف انٹری ٹیسٹ ھے ۔اس کی ایک مثال وزیر اعلیٰ پنجاب کے ڈویژن کی ٹاپر طالبہ فریال پرویز ہے فریال پرویز حالیہ اعلان کردہ انٹرمیڈیٹ نتائج کے مطابق ڈی جی خان بورڈ میں مجموعی طور پر پہلی پوزیشن حاصل کرنے والی طالبہ ہے 1057 نمبروں کے ساتھ امتیازی پوزیشن حاصل کرنے والی طالبہ انٹری ٹیسٹ میں مطلوبہ سکور نہ کرنے کی وجہ سے میڈیکل کالج میں داخلہ نہیں لے سکی ۔سی طرح ساہیوال بورڈ کا پوزیشن ہولڈرشمعون امین ، بہاولپور بورڈ کی پوزیشن ہولڈر حبیبہ منشاء اور سرگودھا بورڈ کی پوزیشن ہولڈر فوزیہ گل بھی ان ذہین طالب علموں کی فہرست میں شامل ہیں جو انٹری ٹیسٹ کے بعد میڈیکل کالجز میں داخلہ کے لئے مطلوبہ ہدف پورا کرنے میں ناکام رھے ۔ طالب علم اور ان کے والدین جو پوزیشنز حاصل کرنے پر شاداں اور فخر سے نہال تھے اب اِن نتائج کے بعد غم کی تصویر بنے بیٹھے ھیں اِن حالات میں طالب علموں کا محنت پر سے ایمان اٹھ جانا ایک یقینی امر ہے۔حکومت وقت سے گزارش ہے کہ تعلیمی استطاعت کو پرکھنے کے لئے انٹری ٹیسٹ کو ہی حرف آخر نہ سمجھا جائے ورنہ طالب علموں میں احساس محرومی بڑھتا جائے گا ۔چونکہ انٹری ٹیسٹ کی تیاری کے لئے مناسب رہنمائی کا فقدان مالی وسائل کی کمی ذہین طالب علموں کے خوابوں کی تعبیر میں رکاوٹ بن جاتی ہے ۔ اِ