2سال کیلئے پاکستانی معاشی ترقی کی رفتار کم ، افراط زر زیادہ رہے گا : ورلد بینک
کراچی(این این آئی)ورلڈ بینک نے کہاہے کہ آئندہ برس پاکستانی معیشت کی ترقی کی رفتار سست روی کا شکار ہو سکتی ہے۔اپنی ششمائی رپورٹ میں عالمی بینک نے کہا ہے کہ دو سال کیلئے پاکستان میں معاشی ترقی کی رفتار کم رہے گی جبکہ افراط زر زیادہ رہے گا جس کی وجہ سے غربت میں کمی اور روزگار کے مواقع کے حوالے سے کوئی پیشرفت نہیں ہو گی۔رپورٹ کے مطابق معیشت میں بڑھتا ہوا عدم توازن معاشی ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے جس کے حل کے لیے فوری طور پر مالی پالیسی کو مستحکم اور ایکسچینج ریٹ میں نرمی لانے کی ضرورت ہے۔ورلڈ بینک کے مطابق اگر میکرواکانومک معاملات بہتری کی جانب گامزن رہے تو مالی سال 2020 میں شرح نمو 5.2 فیصد تک جا سکتی ہے۔رپورٹ کے مطابق اس سال مختلف سیکٹرزمیں ترقی کی رفتار آہستہ رہے گی، سروسز سیکٹر خصوصا متاثر ہو گا جو کہ معیشت کی کل پیداوار کا 60 فیصد ہے۔ اسی طرح افراط زر رواں سال آٹھ فیصد تک جا سکتا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پورے خطے میں کرنٹ اکانٹ خسارہ پاکستان میں سب سے زیادہ رہا۔ درآمدات میں اضافے کی بڑی وجہ پاک چین اقتصادی راہداری کے لیے اشیا کی درآمد ہے، اس کے ساتھ ساتھ یہ میکرو اکانومک عدم توازن کا بھی نتیجہ ہے۔رپورٹ کے مطابق بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی ترسیلات زر کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کے بڑے حصے کو فائنانس کرنے میں استعمال ہوں گی جبکہ خلیجی ممالک میں معاشی کمزوری بیرون ملک سے آنے والی ترسیلات میں کمی کا باعث ہو گی۔ورلڈ بینک کی تجویز ہے کہ پاکستان کو عالمی منڈیوں میں رسائی بڑھانے کی ضرورت ہے تاکہ کرنٹ اکاؤنٹ کی صورتحال کو بہتر بنایا جا سکے۔ورلڈ بینک کے مطابق عوامی سرمایہ کا ری میں وفاقی اور صوبائی سطح پر کمی اور ریوینیو میں ٹیکس کی مد میں اضافہ متوقع ہے۔
ورلڈ بنک