صوبے بھر کے سرکاری ملازمین کامطالبات کے حق میں دوسرے روز بھی احتجاج جاری
لاہور( خبرنگار) صوبے بھر کے سرکاری ملازمین اپنے مطالبات کے حق میں دوسرے روز بھی سڑکوں پر رہے۔ ملازمین نے سول سیکرٹریٹ کا دن بھر گھیراؤ کیا۔ اس موقع پر ایپکا کے صوبائی صدر ظفر علی خان اور جنرل سیکرٹری مختار احمد گجر کی قیادت میں سول سیکرٹریٹ تک احتجاجی ریلی نکالی اور دن بھر سول سیکرٹریٹ کے سامنے احتجاجی دھرنا دیا۔ اس موقع پر ایپکا کے عہدیداروں ظفر علی خان، مختار احمد گجر، صفدر حسین اور اسلم انصاری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سال2013ء میں وفاقی حکومت نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 15 فیصد اضافہ کیا جس پر کے پی کے اور سندھ حکومت سمیت دیگر صوبوں نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 15 فیصد اضافہ کیا جبکہ پنجاب حکومت نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں دس فیصد اضافہ کیا۔ اس کے ساتھ سرکاری ملازمین کے پے سکیلوں کو اپ گریڈ نہیں کیا گیا جبکہ ٹائم شکیل پروموشن کے فارمولے پر وعدے کے باوجود عمل درآمد نہیں کیا جا رہا ہے۔ اس میں ایوان وزیر اعلیٰ کے سامنے احتجاجی دھرنا دیا گیا جس پر حکومت نے وعدہ کیا کہ سرکاری ملازمین کے چارٹر آف ڈیمانڈ پر من و عن عمل درآمد کیاجائے گا۔ جس کے بعد حکومت پنجاب مسلسل تین سال سے زائد عرصہ گزر جانے کے باوجود ٹال مٹول سے کام لے رہی ہے۔ اب حکومت نے مذاکرات کی دعوت دے رکھی ہے۔ حکومت سے مذاکرات ضرور ہوں گے لیکن مطالبات کی منظوری تک احتجاج کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا اور اس وقت تک سول سیکرٹریٹ کا گھیراؤ ختم نہیں کیاجائے گا جس وقت تک حکومت نوٹیفکیشن جاری نہیں کرے گی۔ دوسری جانب ملازمین کے سرکاری دفاتر کا بائیکاٹ اور احتجاج کے باعث سرکاری دفاتر میں ’’ہو‘‘ کا عالم رہا ہے اور صوبائی محکموں میں آنیوالے سائلین کو شدید دشواری کا سامنا کرنا پڑا ہے جبکہ ملازمین کے احتجاج کے باعث سول سیکرٹریٹ کے سامنے اور ارد گرد سڑکوں پر ٹریفک کا نظام درہم برہم رہا ہے۔ شہری گھنٹوں ٹریفک میں پھنسے رہے ہیں۔ دوسری جانب وزیر فنانس عائشہ غوث پاشا کی دعوت پر سرکاری ملازمین ایپکا کے عہدیداروں ظفر علی خان، طاہر شاہ، صفدر حسین اور مختار گجر نے مذاکرات کیے۔ اس موقع پر وزیر فنانس پنجاب اور ایپکا کے وفد کے درمیان مذاکرات کا سلسلہ مسلسل دو گھنٹے تک جاری رہا، جس میں پنجاب حکومت نے سرکاری ملازمین سے مزید مہلت طلب کی لیکن ایپکا کے رہنماؤں نے حکومت کو مزید مہلت دینے سے انکار کر دیا اور وزیر فنانس کو صاف صاف بتایا کہ مطالبات کی منظوری اور نوٹیفکیشن تک احتجاجی دھرنا ختم نہیں کیا جائے گا۔