عوامی احتجاج کا اثر،ہم جنس جوڑوں کو شادی کے لائسنس جاری کرنے سے انکار کرنے والی کاؤنٹی کلرک کو رہا کر دیا گیا

عوامی احتجاج کا اثر،ہم جنس جوڑوں کو شادی کے لائسنس جاری کرنے سے انکار کرنے ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


واشنگٹن(این این آئی)عوامی احتجاج کے بعد امریکی ریاست کینٹکی کی ایک کاؤنٹی کی اس کلرک کو جیل سے رہا کر دیا گیا ہے جس نے ہم جنس جوڑوں کو شادی کے لائسنس جاری کرنے سے انکار کر دیا تھا۔اس انکار کے بعد کم ڈیوس کو جیل میں بند کر دیا گیا تھا اور جیل سے رہائی کے بعد انہوں نے اپنے حامیوں کے لگ بھگ ایک ہزار افراد پر مشتمل اجتماع سے کہا کہ اپنے موقف کے لیے دباؤ جاری رکھیں۔ڈیوس جو ایک قدامت پسند مسیحی ہیں، کا کہنا تھا کہ میں خدا کو اس کی عظمت دینا چاہتی ہوں"۔ اس دوران کینٹکی کی کارٹر کاؤنٹی کی جیل کے باہر مذہبی علامات اٹھائے ہوئے اور مذہبی گیت گاتے ہوئے اس کے حامی خوشی میں نعرے لگا رہے تھے۔
مظاہرے میں شامل لوگوں کے لیے ڈیوس کی رہائی خوش گوار حیرانی تھی۔ وہ ریپبلکن صدارتی امیدوار بننے کی دوڑ میں شامل مائیک اکابی کے ساتھ مل کر ایک جلوس کے لیے وہاں جمع ہوئے تھے ۔
اکابی نے ڈیوس کو غیر معمولی طور پر ایک بہادر خاتون قرار دیا۔امریکہ کے ضلعی جج ڈیوڈ بینگ نے کم ڈیوس کو توہین عدالت کے الزام میں اس وقت جیل بھیجنے کا حکم دیا جب اس نے اپنے مذہبی عقیدے کی وجہ سے ہم جنس جوڑوں کو شادی کے لائسنس جاری کرنے سے انکار کر دیا تھا۔جج نے کہا کہ ڈیوس کے چھ دن میں جیل میں رہنے کے بعد رہائی اس لیے ممکن ہوئی کیونکہ رون کاؤنٹی میں اس کے چھ میں سے پانچ نائبین نے "حلف اٹھا کر کہا تھا کہ وہ عدالت کا حکم مانتے ہوئے ان تمام جوڑوں کو شادی کے لائسنس جاری کر دیں گے جو قانونی طور پر اس کے اہل ہوں گے"۔ جبکہ ان کے چھٹے نائب جو ڈیوس کے بیٹے ہیں وہ شادی کے لائسنس جاری نہیں کر رہے۔بینگ نے ڈیوس کو رہا کرتے ہوئے کہا کہ وہ کسی بھی طرح بلواسطہ یا بلاواسطہ طور پر نائب کلرکوں کے ہم جنس جوڑوں کو شادی کا لائسنسں جاری کرنے کے کام میں مداخلت نہیں کریں گی۔مذہبی حقوق کے لیے کام کرنے والی ایک تنظیم لبرٹی کونسل کے چیئرمین اسٹیور جو کم ڈیوس کو قانونی معاونت فراہم کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عدالت کے حکم نے اس معاملے سے متعلق بنیادی مسئلے کو حل نہیں کیا ہے۔کم ڈیوس نے اپنے لیے صرف اس گنجائش کی بات کی تھی کہ شادی لائسنس کے لیے ان کے اختیار اور اس پر ان کے دستخط کو ختم کر دیا جائے اور یہی کچھ ہم شروع سے کہہ رہے ہیں۔ اسٹیور نے مزید کہا کہ کم اب بھی اسی کی درخواست کر رہی ہے اور مستقبل میں بھی یہی کہیں گی۔امریکہ کی سپریم کورٹ نے اس سال جون میں اپنے ایک فیصلے میں ہم جنس جوڑوں کی شادی کو قانونی قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ پورے میں یہ ایک جائز معاملہ ہے۔ہم جنس پرست افراد کے لیے مساوی حقوق کے لیے سرگرم 'انسانی حقوق کی مہم' کی ایک رکن سارہ واربیلو نے کہا کہ "اگرچہ ڈیوس کو کوئی بھی عقیدہ اختیار کرنے کا حق حاصل ہے جو انہیں پسند ہو تاہم ایک سرکاری اہلکار کے طور پر وہ سپریم کورٹ کے فیصلے کو ماننے سے انکار نہیں کر سکتی ہیں۔

مزید :

عالمی منظر -