ننھے چور اور چائلڈ پروٹیکشن بیورو کی توسیع!
شائع شدہ خبروں کے مطابق سبزہ زار پولیس نے دو چھوٹے لڑکوں دس سالہ فیاض اور آٹھ سالہ فاروق کو موٹر سائیکل چوری کرتے ہوئے موقع پر گرفتار کیا اور ان کی نشاندہی پر دو موٹر سائیکلیں بھی برآمد کر لی ہیں، جبکہ دو بچوں نے چھ وارداتوں کا انکشاف کیا ہے۔ خبر کے مطابق یہ دونوں بچے کسی کے کارندے ہیں، معاصر نے دو بچوں کی مناسبت سے اسے چھوٹو چور گینگ کا نام دیا ہے۔ اگرچہ خبر کے مطابق اس گروہ کا سرغنہ 28سالہ آصف ہے، جو ان کو ایک موٹر سائیکل کے عوض ایک ہزار سے 1500 روپے دیتا تھا، ان بچوں کے مطابق یہ موٹر سائیکل کا میٹر توڑ کر تاریں جوڑتے اور موٹر سائیکل سٹارٹ کر لیتے تھے، پولیس نے تفتیش کے بعد دونوں لڑکوں کو چائلڈ پروٹیکشن بیورو کے حوالے کیا ہے تاکہ ان کی تربیت ہو اور ان کے اندر جرائم کے جو جراثیم ہیں ان کو ختم کر کے اچھا شہری بنایا جا سکے۔ آٹھ سالہ عمر فاروق لاوارث اور دس سالہ فیاض کا گھر بار ہے۔ اس کے والدین کے مطابق وہ فیاض کی سرگرمیوں سے لاعلم تھے، پولیس نے یہ خبر مہیا کر دی، لیکن پوری خبر میں یہ ذکر موجود نہیں کہ پولیس نے سرغنہ آصف کو بھی گرفتار کیا یا نہیں، جو ان بچوں کو جرائم کی راہ پر لگانے کا تو مجرم ہے ہی، معاشرے کا بھی بدترین دشمن ہے۔
اس خبر کی اشاعت سے یہی افسوسناک حقیقت آشکار ہوتی ہے کہ آج جس مُلک کو دہشت گردی، ڈاکہ زنی، نقب زنی، راہزنی اور ٹارگٹ کلنگ جیسے جرائم کا سامنا ہے وہ کسی نہ کسی گروہ یا کسی بدقماش کی تربیت سے پیدا ہوتے ہیں، نفسیات دان حضرات سے رجوع کیا جائے تو وہ اس کی بیسیوں وجوہ گنا دیں گے، لیکن ایک حقیقت جو فراموش کرنے والی نہیں وہ والدین کا اپنا کردار اور محلے کی سوسائٹی ہے کہ اتنی چھوٹی عمر کے بچے خراب ہی تب ہوتے ہیں، جب ان کی نگہداشت نہ ہو سکے، اب اس کی وجہ یقیناًغربت و افلاس اور والدین کی لاپروائی بھی ہو سکتی ہے، لیکن معاشرے کو اس ذمہ داری سے الگ نہیں کیا جا سکتا، جس نے تعلیم کا اتنا وسیع اہتمام نہیں کیا کہ جہالت دور ہو سکے۔ حکومت کی طرف سے سو فیصد بچوں کی سکولنگ کے اعلان تو خوش آئند ہیں، لیکن عمل درآمد بہت ہی سست ہے، والدین اور حکومت دونوں کو توجہ دینے کی ضرورت ہے۔خبر میں چائلڈ پروٹیکشن بیورو کا ذکر آیا جو اب تک گھریلو ملازموں پر تشدد کے واقعات ہی سے عہدہ برآ ہوتا رہا۔ یہ پہلی بار ہے کہ دو کمسن چور تربیت کے لئے دیئے گئے اور ان کو جیل نہیں بھیجا گیا، ان دونوں ہی کی تربیت ہونی چاہئے اور فیاض کو بھی فی الحال والدین کے سپرد نہیں کرنا چاہئے۔ حکومت کا فرض ہے کہ چائلڈ پروٹیکشن ادارے کو مزید ترقی دے اور اس کی توسیع کر کے اسے دورِ جدید کی سہولتوں سے بہرہ ور کیا جائے۔ یہ ادارہ جدید تر خطوط پر استوار اور توسیع پا کر معاشرتی برائیوں کے خاتمے میں معاون اور جرائم کی طرف مائل افراد کو صحیح تربیت دے کر ان کے جرائم چھڑانے میں بہت مفید ثابت ہو سکتا ہے۔