شام میں روس کی عسکری سرگرمیوں پر امریکہ اور نیٹو کا اظہار تشویش
نیو یا رک(آن لائن)شام میں روس کی جانب سے بڑھتی ہوئی عسکری سرگرمیوں پر امریکہ اور نیٹو نے گہری تشویش کا اظہار کر تے ہو ئے کہا کہ اس سے خطے میں بر ے اثرا ت مر تب ہو ں گے اور ملک میں پہلے سے مو جو د کشیدگی میں مزید اضا فہ ہو گا ۔نیٹو افواج کے سربراہ جینز سٹولن برگ کے مطابق اگرعسکری سرگرمیوں میں اضافے کی اطلاعات درست ہیں تو شام میں روس کی مداخلت تنازعے کو حل کرنے میں مددگار ثابت نہیں ہوگی۔ امریکی وزیرِخارجہ جان کیری نے روسی وزیرِخارجہ سے ٹیلفونک بات چیت میں انھیں امریکی خدشات سے آگاہ کیا۔ شام میں جاری چارسالہ خانہ جنگی کے دوران صدر اسد کے اہم اتحادی روس کا کہنا ہے کہ اس نے صرف عسکری ماہرین شام بھیجے ہیں۔نام ظاہر نہ کرنے والے امریکی حکام نے غیر ملکی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ ماسکو نے اضافی ہوائی جہاز اور جنگی ٹینک کھڑے کرنے کے لیے دو بحری جہاز شام کے ساحلی شہر میں روسی بحری اڈے کے لیے روانہ کیے ہیں۔لیکن روسی محکمہ خارجہ کی ترجمان نے اس بات پر زوردیا کہ اس تازہ پیش رفت میں کچھ نیا نہیں تھا کیونکہ ماسکو طویل عرصے سے شام میں ہتھیار اور عسکری فوجی ماہرین بھیج رہا ہے۔روس کی دفتر خارجہ کی ترجمان کے مطابق’روس نے شام کے ساتھ اپنے عسکری تکنیکی تعاون کو کبھی خفیہ نہیں رکھا۔‘دوسری جانب شام نے خود بھی روسی فوجوں کی جانب سے اپنی زمین پر کسی بھی قسم کی عسکری موجودگی کی کبھی تردید نہیں کی ہے۔لبنانی حکام نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ روسی فوجی زمینی لڑائیوں میں شریک ہیں۔اسی دوران ایران میں روسی قونصل خانے کے ترجمان نے روسی میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ماسکو نے شام جانے کے لیے اپنے طیاروں کو ایران کی فضائی حدود کے استعمال کے اجازت دے دی ہے لیکن ابھی ایران حکام سے اس کی تصدیق ہونا باقی ہے۔ امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے روس کے وزیر خارجہ کو خبردار کیا ہے کہ اگر یہ خبریں درست ہوئی ’اس کا نتیجہ ایک زبردست لڑائی کی صورت میں نکلے گا۔‘جرمنی اور فرانس کے وزائے خارجہ نے بھی عسکری اضافے کی اطلاعات پر خبردار کیا ہے۔امریکہ عراق اور شام میں شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ کے خلاف فضائی حملوں میں مصروف ہے۔امریکی حکام کا کہنا ہے کہ روس صدر بشارالاسد کو زبردست فوجی امداد فراہم کرسکتا ہے۔
کیونکہ اس سال انھیں کافی علاقوں سے ہاتھ دھونا پڑے ہیں اور دولت اسلامیہ کے جنگجوؤں کو ایک بڑے خطرے کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔تازہ ترین پیشرفت یہ ہے کہ شام کی سرکاری افواج کو مزید ناکامیوں کا سامنا کرنا پڑا ہے، شامی حکومت نے اپنے مضبوط گڑھ شمال مشرقی صوبے کے شہرادلب کے اہم ہوائی اڈے کا کنٹرول کھو دیا ہے۔روس اور امریکہ شام کے معاملے پر فوری طور پر متفق نہیں ہیں۔ روس شام کی حکومت کی حمایت کر رہا ہے اور اس کو ہتھیار فراہم کررہا ہے جبکہ امریکہ بشارالاسد کی حکومت کو برطرف کرنا چاہتا ہے۔