ڈنمارک میں پولیس نے سینکڑوں تارکین وطن کو سرحدی پر روک لیا
ڈنمارک(این این آئی) ڈنمارک میں پولیس کی جانب سے سینکڑوں تارکین وطن کو سرحد پر روکے جانے کے بعد اس نے جرمنی سے ریل کے تمام رابطے معطل کرنے کے علاوہ مرکزی موٹروے بھی بند کر دی ہے۔پولیس نے جرمنی سے ملانے والی مرکزی موٹروے کو اس وقت بند کر دیا جب تارکین وطن نے ٹرین میں سوار ہونے سے روکے جانے پر پیدل سویڈن کی جانب سفر شروع کر دیا۔ڈنمارک کی ریلوے کمپنی ڈی ایس بی نے کہا ہے کہ جرمنی سے آنے اور جانے والی ٹرینوں کو غیر معینہ مدت کے لیے معطل کر دیاگیا ہے۔ڈنمارک میں پولیس نے روڈبے کے مقام پر دو ٹرینوں میں سوار دو سو پناہ گزینوں کو روکا۔ پولیس کے مطابق پناہ گزینوں نے ٹرینوں سے اترنے سے انکار کر دیا کیونکہ وہ ڈنمارک میں اپنی رجسٹریشن نہیں کرانا چاہتے تھے اور سویڈن جانا چاہتے تھے۔ پولیس نے جرمنی سے ملانے والی ای 45 موٹروے کو اس وقت بند کر دیا جب ایک دوسری ٹرین میں سوار تین سو پناہ گزینوں نے پیدل سویڈن کے سرحدی شہر پیڈبورگ کی جانب سفر شروع کر دیا۔آسٹریلیا کی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ وہ 12,000 شام پناہ گزینوں کو جو حکومتی جبر سے ملک چھوڑنے پر مجبور ہوئے ہیں انھیں اپنے ہاں بسانے کے لیے تیار ہے۔اس سے پہلے یورپی کمیشن کے سربراہ ڑان کلود یْنکر نے یورپ میں پناہ گزینوں کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے ایک منصوبے کا اعلان کیا ہے جو ان کے بقول اس کے جامع، فوری اور دیرپا حل کو ممکن بنا سکتا ہے۔اس منصوبے کے تحت ایک لاکھ 20 ہزار اضافی پناہ گزینوں کو یورپی ملکوں میں کوٹے کی بنیاد پر تقسیم کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔یہ منصوبہ ایک ایسے وقت میں تجویز کیا گیا ہے جب ہزاروں کی تعداد میں پناہ گزین شمالی یورپ کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ ان میں اکثریت شام سے تعلق رکھنے والے تارکینِ وطن کی ہے۔ینکر نے یورپی پارلیمان میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ یہ وقت خوف زدہ ہونے کا نہیں ہے۔برطانیہ میں یورپی یونین کے مخالف سیاست دان نائجل فراج نے ینکر کی تقریر میں خلل ڈالا اور ان کے بیان کو بے معنی قرار دے کر مسترد کر دیا۔یہ منصوبہ ایک ایسے وقت تجویز کیا گیا ہے جب ہزاروں کی تعداد میں پناہ گزین شمالی یورپ کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ جرمنی، جو ان پناہ گزینوں کی اکثریت کی منزل ہے، کوٹے کے تحت یورپی ملکوں میں پناہ گزینوں کی حمایت کرتا ہے لیکن یورپی یونین کے کچھ ممالک کوٹے کو لازمی طور پر قبول کرنے کی شرط سے متفق نہیں ہیں۔ہنگری کو خبردار کیا گیا ہے کہ 40 ہزار مزید پناہ گزینوں اس ہفتے کے آخری تک وہاں پہنچ سکتے ہیں۔ ادھر آسٹریلیا نے، جس پر مزید پناہ گزینوں کو اپنے ملک میں بسانے کے لیے دباؤ تھا، اعلان کیا ہے کہ وہ شام سے تعلق رکھنے والے مزید تارکینِ وطن کو قبول کرنے کے لیے تیار ہے۔آسٹریلیا کی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ وہ 12,000 شام پناہ گزینوں کو اپنے ہاں بسانے کے لیے تیار ہے جو حکومتی جبر سے ملک چھوڑنے پر مجبور ہوئے ہیں۔