وفاق اور صوبائی حکومتوں نان ایشوز میں پھنسی ہیں، بلوچستان کا مسئلہ ہنوز حل طلب ہے: سراج الحق

وفاق اور صوبائی حکومتوں نان ایشوز میں پھنسی ہیں، بلوچستان کا مسئلہ ہنوز حل ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


لاہور(پ ر )امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ مرکزی اور صوبائی حکومتیں نان ایشوز میں پھنسی ہوئی ہیں۔ ہر پاکستانی کے ہاتھ میں ووٹ کی طاقت ہے، جس سے وہ اپنے مستقبل کا فیصلہ بھی کرسکتے ہیں اور اپنی تقدیر بھی بدل سکتے ہیں۔جماعت اسلامی کے مرکزی میڈیا سیل کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے سندھ، پنجاب، خیبر پختونخواہ اور بلوچستان کے شہری اور دُور اُفتادہ علاقوں کا دورہ مکمل کرنے کے بعد اسلام آباد میں میڈیا کے نمائندوں کے ساتھ خصوصی نشست کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا۔سراج الحق نے کہا کہ اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان ہر وقت ملک سے فرار کی کوشش میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ خطرہ ہے کہ کہیں یہی نوجوان اُن سازشی عناصر کے ہتھے نہ چڑھ جائیں جو انہیں کسی بھی ملک دشمن مقصد کے لیے استعمال کرسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کے سیکیورٹی حصار اور وی آئی پی کلچر کی وجہ سے عام آدمی ان تک پہنچنے سے قاصر ہے۔ اشرافیہ کا یہ طبقہ نہ تو غریبوں کی آواز سنتا ہے اور نہ ہی اُن کے پاؤں کی آہٹ، یہی وجہ ہے کہ ملک کے طول و عرض میں پھیلے ہوئے غریبوں کے اندر شدید اضطراب اور بے چینی پائی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب پیسے کا جھکاؤ محض چند جیبوں کی طرف ہو تو ایک ایسا انقلاب جنم لیتا ہے کہ پھر اشرافیہ کو کہیں چھپنے کی بھی جگہ نہیں ملتی۔انہوں نے کہا کہ دکھ اور افسوس کا مقام ہے کہ کرپٹ اشرافیہ کے ایک ایک، دو دو ارب بیرونی بنکوں میں پڑے ہوئے ہیں اور غریب غربت کی چکی میں پستا چلا جارہا ہے۔ بیرون ملک پاکستانیو ں کا شکوہ ہے کہ ان کی کمائی سے چند خاندانوں کے وارے نیارے ہوجاتے ہیں۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ دولت کی غیر منصفانہ تقسیم ا ور بالخصوص سودی نظام کی وجہ سے ہمارا معاشرہ واضح طور پر دو طبقات میں تقسیم ہوکر رہ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق ملنا چاہیے۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ بلوچستان کا مسئلہ ہنوز حل طلب ہے۔ پاک چائنہ کوریڈور کے حوالے سے بلوچستان کے عوام کے تحفظات پر گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ 46 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا یہ منصوبہ خوشحال پاکستان کا منصوبہ ہے، اور اسے ہر حال میں مکمل ہونا چاہیے بلکہ اس سلسلے میں قانون سازی کرکے مقامی لوگوں کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔ روٹ کے تنازعہ کو بھی حل کیا جائے۔ سراج الحق نے کہا کہ ملک میں کرپشن کی جڑیں پھیل گئی ہیں۔ پرائیویٹائزیشن مسائل کا حل نہیں۔ ہم قومی اداروں کی نجکاری کے خلاف ہیں۔ ہم کسی صورت مزدوروں، غریبوں کا استحصال نہیں ہونے دیں گے۔ اداروں کو پرائیویٹائز کرنے کی بجائے حکومت اپنی مس منیجمنٹ پر توجہ دے۔ کسی بھی جگہ کرپٹ افراد کے خلاف بلاامتیاز کارروائی ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں نیب نے کچھ بڑے بڑے کرپٹ لوگوں کے ساتھ پلی بارگین کرکے بھاری رقوم معاف کروائیں۔ نیب کو یہ اختیار کس نے دیا؟ کرپشن کا خاتمہ تب ہی ممکن ہے جب سب کے خلاف بلاتفریق کارروائی ہو۔

مزید :

صفحہ اول -