الیکشن کمشن کے صوبائی ارکان استعفا نہیں دینگے، سیاسی پارٹیاں جوڈیشل کونسل جائیں: چیف الیکشن کمشنر
اسلام آباد(آن لائن، اے این این ، آ ئی این پی، ما نیٹر نگ ڈ یسک)چیف الیکشن کمشنر سردار رضا خان نے چاروں صوبائی ارکان کے مستعفی ہونے کے مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ سپریم جوڈیشل کونسل ہی مجاز فورم ہے ان سے رجوع کیا جائے ،کسی ممبر نے استعفیٰ دیا تو بلدیاتی اور ضمنی الیکشن التواء کا شکار ہو جائیں گے،کسی سیاسی جماعت کے مطالبے پرکوئی ارکان مستعفی نہیں ہوگا، چاروں ممبران کا تقرر آئینی ہے ہر حال میں مدت پوری کریں گے جبکہ سیاسی جماعتوں نے سندھ اور پنجاب میں بلدیاتی الیکشن کے دوران ریٹرننگ افسران کیلئے عدالت جانے کا اعلان کیا ہے۔جمعرات کے روز پنجاب اور سندھ میں بلدیاتی الیکشن کے حوالے سے الیکشن کمیشن میں سیاسی جماعتوں کا اعلیٰ سطحی مشاورتی اجلاس ہوا ،چیف الیکشن کمشنر سردار رضا خان نے اجلاس کی صدارت کی ،اجلاس میں مسلم لیگ (ن) کے راجہ ظفر الحق ،پیپلز پارٹی کی جانب سے شیری رحمن ،تاج حیدر،مسلم لیگ (ق) کے مشاہد حسین جبکہ تحریک انصاف ،جماعت اسلامی سمیت دیگر بڑی سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے اجلاس میں شرکت کی،اجلاس میں پیپلز پارٹی نے ایک بار پھر الیکشن کمیشن کے چاروں ارکان کے مستعفی ہو نے کا مطالبہ کیا ،پیپلز پارٹی کی رہنما شیری رحمن نے کہا کہ چاروں ارکان کی موجودگی میں الیکشن صاف و شفاف نہیں ہو سکتے ،ہمیں ان چاروں ارکان پر سخت تحفظات ہیں ،سندھ اور پنجاب میں بلدیاتی الیکشن سے قبل ہی چاروں ارکان کو مستعفی ہوجانا چاہیے،جس پر چیف الیکشن کمشنر نے پیپلز پارٹی کی جانب سے اس مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے کہ اکہ چاروں ارکان کا تقرر آئینی ہے ہر حال میں اپنی مدت پوری کریں گے،الیکشن کمیشن کے ممبران کو ہٹانے کا ایک آئینی مجاز فورم موجود ہیں اس طرف سیاسی جماعتیں کیوں نہیں جاتیں؟اگر کسی ارکان کے خلاف کوئی ثبوت موجود ہیں تو سپریم جوڈیشل کونسل سے رجوع کریں ،کسی کے مطالبے پر کوئی ارکان عہدے سے استعفیٰ نہیں دے گا ،اجلاس کے دوران سیاسی جماعتوں نے بلدیاتی الیکشن میں آر اوز اور ڈی آر اوز عدلیہ سے لینے کا مطالبہ کیا جس پر چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے عدلیہ سے رجوع کیا تھا تاہم اس حوالے سے عدلیہ سے معذرت کی ہے،میں تمام سیاسی جماعتوں کو مشورہ دیتا ہوں کہ ریٹرننگ افسران کیلئے عدلیہ سے خود رابطہ کریں اس حوالے سے عدلیہ جو بھی ہدایت جاری کرے گی اس پر من وعن عمل کیا جائیگا،اجلاس میں تحریک انصاف کی جانب سے ارکان پارلیمنٹ کی انتخابی مہم پر پابندی ہٹانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کے دوران مہم میں ارکان پر پابندی نہیں ہونی چاہیے جس پر چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ صاف اور شفاف انتخابات کے لئے ارکان پر پابندی لازمی ہونی چاہیے اس کی اجازت نہیں دے سکتے،اس دوران مسلم لیگ (ق) کے رہنما مشاہد حسین چیف الیکشن کمشنر کے سامنے پھٹ پڑے ،ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے ہر بار کہا جاتا ہے کہ الیکشن صاف وشفاف ہوں گے ماضی کی غلطیوں کو نہیں دوہرایا جائیگا لیکن جب الیکشن ہوتے ہیں تو اسی طرح کوتاہیاں اور بے ضابطگیاں سامنے آتی ہیں،ہم صاف اور شفاف الیکشن کے حامی ہیں ،الیکشن کمیشن تمام سیاسی جماعتوں کو ایک ہی نظر سے دیکھے اور ہمیں صاف اور شفاف الیکشن کرانے کی یقین دہانی کرائی جائے ہم نے پہلے بھی الیکشن کمیشن کے ساتھ ہر قسم کا تعاون کیا ہے اور آئندہ بھی کریں گے جس پر چیف الیکشن کمشنر نے آئندہ الیکشن صاف و شفاف کرانے کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ سیاسی جماعتوں کے تعاون سے ہی ہم سب سرخرو ہو سکتے ہیں،انشاء اللہ آئندہ انتخابات میں کسی سیاسی جماعت کو اعتراض کا موقع نہیں ملے گا،تمام امور کی نگرانی خود کروں گا، اس کے لئے چاراہداف مقرر کئے ہیں جن میں پلاننگ،ٹریننگ ،کوآرڈینیشن اور مانیٹرنگ کے سسٹم کو فعال کیا جارہا ہے،چیف الیکشن کمشنر سردار رضا خان نے کہا کہ سندھ ،پنجاب اور اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کرانے کے لئے تیار ہیں تاہم اس حوالے سے تمام سیاسی جماعتوں کا تعاون ناگزیرہے،صاف اور شفاف انتخابات کیلئے سیاسی جماعتیں تجاویز دیں اور انتخابی ضابطہ اخلاق کے نفاذ پر الیکشن کمیشن کے ساتھ مکمل تعاون کریں،سیاسی جماعتوں کے مشورے سے آئندہ کا لائحہ عمل اختیار کیا جائیگا، الیکشن میں ٹرن آؤٹ 55 سے 70 فیصد تک بڑھانا چاہتے ہیں اور صاف اور شفاف الیکشن کرانا ہماری آئینی ذمہ داری ہے اور یہ ہمارے لئے بہت بڑا چیلنج بھی ہے،الیکشن کمیشن کے تمام ملازمین کو صاف و شفاف الیکشن کرانے کیلئے ان کا کردار ناگزیر ہے،تمام سیاسی جماعتیں جمہوریت کے فروغ کے لئے اپنا کردار ادا کررہی ہے ،صاف اور شفاف انتخابات سے جمہوریت مضبوط ہوتی ہے،چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات کر ا کے قومی امنگوں پر پورا اتریں گے اور اس حوالے سے انتخابی عملے کو غیر جانبدارانہ الیکشن کرانے کی ہدایت کر دی ہے۔اس سے قبل جب اجلاس شروع ہوا تو پیپلز پارٹی نے پنجاب کے جسٹس (ر) ریاض کیانی اور سندھ کے روشن عیسانی کی عدم موجودگی پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ جن صوبوں میں بلدیاتی انتخابات ہو رہے ہیں ان کے صوبائی ارکان غائب ہیں جو کہ باعث تشویش ہے ان کو ہر حال میں اجلا س میں شریک ہونا چاہیے تھا حالا نکہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں الیکشن نہیں ہو رہے تاہم ان کے ارکان اجلاس میں بیٹھے ہیں۔