اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے ہیڈکوارٹر میں فلسطین کی درخواست پر پرچم لہرانے کی اجازت دیدی
نیویارک(مانیٹرنگ ڈیسک)اقوام متحدہ میں فلسطین کاپرچم لہرائے جانے کی قراردادکو منظور ہونے سے روکنے کے لیے اسرائیل اور امریکہ کی تمام تر چالبازیاں دھری کی دھری رہ گئیں اوراقوام متحدہ میں فلسطین کو پرچم لہرانے کی اجازت دیدی۔
گزشتہ روز اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اقوام متحدہ کی عمارتوں کے سامنے فلسطین کا پرچم لہرانے کی تجویز پر قرارداد کے حق میں اکثریت نے ووٹ دیا ہے۔اسرائیل نے اس قررداد کی مخالفت کرتے ہوئے رکن ممالک پر زور دیا تھا کہ وہ اس کے خلاف ووٹ دیں۔اس تجویز کے لیے ہونے والی ووٹنگ کے حق میں 119 ووٹ آئے جبکہ امریکہ اور اسرائیل سمیت آٹھ ممالک نے مخالفت میں ووٹ دیا۔اس کے علاوہ برطانیہ سمیت 45 ممالک نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا جبکہ سویڈن، فرانس، اٹلی، سپین، آئرلینڈ نے فلسطین کے حق میں ووٹ دیا۔عالمی مبصرین کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹرز پرپرچم لہرانے کی منظوری کا ملنا فلسطین کی بڑی کامیابی ہے، اس سے فلسطین کو آزاد ریاست کے طور پر تسلیم کیے جانے کی راہ ہموار ہو گی۔
اقوام متحدہ میں فلسطین کا پرچم لہرانے کے معاملے پر ووٹنگ ایک ایسے وقت ہوئی جب دنیا میں فلسطین کو علیحدہ ریاست کے طور پر تسلیم کیے جانے کی حمایت میں اضافہ ہو رہا ہے۔گزشتہ سال کئی ممالک نے فلسطین کو علیحدہ ریاست کے طور پر تسلیم کرنے کی حمایت کر دی تھی حتیٰ کہ رواں سال مئی میں کیتھولک عیسائیوں کے مرکز ویٹیکن نے بھی فلسطین کو سرکاری سطح پر علیحدہ ریاست کے طور پر تسلیم کر لیاتھا۔فلسطین کا پرچم لہرانے کے حوالے سے پاس کی جانے والی قرارداد میں کہا گیا ہے کہ ایسی مبصر ریاستیں جو اقوام متحدہ کی رکن نہیں ہیں، ان کے پرچم ادارے کی عمارتوں کے باہر دیگر ممالک کے پرچموں کے ساتھ لہرائے جا سکیں گے۔
قرارداد میں ان مبصر ریاستوں کو اپنے پرچم لہرانے کے لیے 20 دن کا وقت دیا گیا ہے۔واضح رہے کہ 2012ءمیں اقوام متحدہ نے فلسطین کو مبصر ریاست کا درجہ دیتے ہوئے اسمبلی میں ہونے والی بحث میں حصہ لینے کی اجازت دی تھی۔فلسطین 2011ءمیں اقوام متحدہ کا مستقل رکن بننے میں ناکام رہا تھا کیونکہ سلامتی کونسل میں اس تجویز کو زیادہ حمایت حاصل نہیں ہو سکی تھی۔اقوام متحدہ میں فلسطین کے مبصرین کا کہنا ہے کہ وہ اپنی ریاست کا پرچم 30 ستمبر کو اس وقت عمارت کے سامنے لہرائیں گے۔ یاد رہے کہ اسی دن فلسطینی صدر محمود عباس اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں عالمی رہنماو¿ں سے خطاب بھی کریں گے۔