چیف جسٹس سے آرمی چیف کی ملاقات ، ڈیمز فنڈز کیلئے ایک ارب 59لاکھ روپے کا عطیہ
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر) آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار سے ملاقات میں ڈیمز فنڈز کے لئے ایک ارب 59 لاکھ روپے کا چیک پیش کیا ہے ۔ ترجمان سپریم کورٹ کے مطابق آرمی چیف جنر ل قمر جاوید باجوہ نے پیر کو اسلام آباد میں چیف جسٹس سے ملاقات کی‘ اس ملاقات میں چیف آف آرمی سٹاف نے مسلح افواج کے افسران ‘ سپاہیوں اور مختلف تنظیموں کی جانب سے دیامیر بھاشا ڈیم کی تعمیر کیلئے ایک ارب 59 لاکھ روپے کا چیک پیش کیا جو سپریم کورٹ کے حکم پر بنایا جارہا ہے اس مقصد کیلئے آرمی چیف نے چیف جسٹس کو ایک خط بھی لکھا تھا جس میں آرمی چیف نے دیامیر بھاشا ڈیم کیلئے مسلح افواج کے جوانوں اور افسران کی جانب سے عطیات کے بارے میں بتایا تھا۔ اس قومی مقصد کیلئے پاک فوج کے تمام رینکس نے اپنا حصہ ڈالا ہے ۔ خط کے مطابق پاک فوج کے افسران بشمول سول افسران نے ڈیم فنڈ کے لئے دو دن ‘ جونیئر کمیشنڈ افسران اور سپاہیوں نے ایک ایک دن کی تنخواہ فنڈ میں دی ہے۔ ترجمان کے مطابق ملاقات انتہائی خوش گوار ماحول میں ہوئی۔ جس میں آرمی چیف نے ڈیم کی تعمیر کے فیصلے خیر مقدم کیا۔ دریں اثناء پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی ر کی جانب سے جاری بیان میں بھی کہا گیا ہے کہ آرمی چیف نے چیف جسٹس ثاقب نثار سے ملاقات کی اور انہیں مسلح افواج کی جانب سے ایک ارب 59 لاکھ 19 ہزار روپے کا چیک ڈیم فنڈ کیلئے دیا آرمی چیف نے کہا کہ پاک فوج قومی تعمیر و ترقی میں بطور ادارہ اپنا کردار ادا کرتی رہے گی۔
فوج کا عطیہ
اسلام آباد(سٹاف رپورٹر ) چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ بد قسمتی سے پاکستان قائد کے وژن سے ہٹ چکا ہے، ملک قانون کی حکمرانی ، شفافیت اور احتساب سے قائد کے وژن پر لایا جاسکتا ہے، سپریم کورٹ نے غیر ضروری التوا پر صفربرداشت کی پالیسی اپنالی ۔پیر کو نیا عدالتی سال پر سپریم کورٹ میں تریب ہوئی۔ سپریم کورٹ کے تمام ججز‘ اٹارنی ج نرل اور ایڈووکیٹ جنرلز نے شرکت کی۔ اٹارنی جنرل انور منصور نے کہا کہ گزشتہ سال 36 ہزار 501 کیسز عدالت عظمیٰ میں دائر ہوئے‘ 28ہزار 970 مقدمات سپریم کورٹ میں نمٹائے گئے گزشتہ سال دو سینئر ججز سبکدوش ہوئے۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے نئے فل کورٹ تقریب سے چیف جسٹس ثاقب نثار نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بد قسمتی سے پاکستان قائد کے وژن سے ہٹ چکا ہے، ناقص حکمرانی اور ناانصافی ہمارے معاشرے کا حصہ بن چکی ہے، ملک قانون کی حکمرانی، شفافیت اور احتساب سے قائد کے وژن پر لایا جاسکتا ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ بطور محافظ آئین آئینی اور بنیادی انسانی حقوق پر فرض نبھانے کی کوشش کی، عوامی نوعیت کے معاملات میں غیر ملکی اکاونٹس دہری شہریت شامل ہیں کوئٹہ میں ہزارہ کمیونٹی کے قتل کے کیس شامل ہیں جبکہ اسپتالوں میں ناقص سہولیات کی فراہمی اور کٹاس راج مندر کا معاملہ شامل ہے۔جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا میڈیکل ،لاکالجز کی اصلاحات ،سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق پر اقدامات شامل ہیں، گزشتہ سال کے آغاز پر 37 ہزار کیسز فیصلہ طلب تھے اور 9 ہزار کیسوں کے فیصلے کیے گئے ، فیصلے5سال کے دوران کیس حل کرنے کا سب سے زیادہ تناسب ہے، بقایا کیسز کی بڑی وجہ غیرضروری التوا،جھوٹے مقدمے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے غیر ضروری التوا پر صفربرداشت کی پالیسی اپنالی ہے۔