احسن اقبال کاغیر مشروط معافی نامہ قبول، توہین عدالت کا نوٹس خارج
لاہور (نامہ نگارخصوصی)لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی ،جسٹس(بقیہ نمبر26صفحہ12پر )
عاطر محمود اور جسٹس چودھری محمدمسعود جہانگیرپر مشتمل فل بنچ نے سابق وزیر داخلہ احسن اقبال کاغیر مشروط معافی نامہ قبول کرتے ہوئے ان کے خلاف توہین عدالت کا نوٹس خارج کردیا ۔سابق وزیر داخلہ احسن اقبال اپنے وکیل کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے ،جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے ریمارکس دیئے کہ احسن اقبال آپ پڑھے لکھے آدمی ہیں ،آپ کوملک کی خدمت کرنی چاہیے، موجودہ حکمرانوں کو مخالف نہ سمجھیں ،اگر اس ملک کی بہتری کے لئے اپنا حصہ ڈال سکتے ہیں تو ڈالیں،یہ وقت ملک کی ترقی کے لئے ہے،فاضل بنچ نے سابق وزیر داخلہ کو خبر دار کیا کہ اب دوبارہ ایسی بات نہ کریں جس سے ایسی صورتحال پھرپیدا ہو، آپ خود دیکھیں جن لوگوں نے زیادہ زبان درازی کی ،وہ آج کہاں ہیں،اگرآپ بھی ان کی روش پر چلنے لگے تو کیا ہوگا۔آپ کے خلاف ایک اور توہین عدالت کی درخواست آگئی ہے۔درخواست گزار نے آمنہ ملک کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ پیمرا سمیت متعلقہ اداروں کی ذمہ داری ہے کہ اس قسم کے مواد شائع اور نشر نہ ہونے دیں جن سے عدلیہ کی توہین ہوتی ہو۔فاضل بنچ نے کہا کہ سننے میں آیا ہے حکومت بھی پیمرا اورمتعلقہ اداروں کے بارے میں اصلاحات لارہی ہے، جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے کہا کہ احسن اقبال آپ کا رویہ عدالتوں کے بارے میں ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا، عدالتوں نے قانون کے مطابق فیصلہ کرنا ہے کسی سے رنجش کی بنیا دپر نہیں،فاضل جج نے ازراہ تفنن کہا کہ آپ نے تقریر اچھی کی ،جس پر نوٹس ہوا، ہوسکے توموجودہ حکومت کی مدد کریں،اداروں کو مضبوط کریں تاکہ پاکستان مضبوط ہو، اگر دوبارہ ایسا کیا تو عدالت از خود نوٹس بھی لے سکتی ہے،لوگ آتے جاتے رہتے ہیں لیکن اداروں نے رہنا ہے ،ان کو کمزور نہ کریں، امید ہے مستقبل میں اداروں کے احترام کو ملحوظ خاطر رکھا جائے گا ۔درخواست گزار کا موقف تھا کہ احسن اقبال نے عدلیہ مخالف تقریر کی ہے جو توہین عدالت کے مترادف ہے،احسن اقبال نے عام انتخابات سے قبل اپنا غیر مشروط معافی نامہ عدالت میں پیش کیا تھا جو گزشتہ روز منظور کرلیا گیا۔