اللہ والوں کے قصّے...قسط نمبر 6

اللہ والوں کے قصّے...قسط نمبر 6
اللہ والوں کے قصّے...قسط نمبر 6

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

ایک مرتبہ حضرت ابراہیم ادھمؒ نے نماز عشاء بیت المقدس میں پڑھی۔جب سب نمازی چلے گئے اور رات زیادہ ہو گئی تو دو فرشتے آسمان سے اُتر کر محراب کے پاس آکھڑے ہوئے۔ایک نے کہا۔’’یہاں کوئی آدمی معلوم ہوتا ہے۔‘‘
دوسرا فرشتہ بولا۔ ’’ہاں ابراہیم ادھمؒ ہے۔‘‘
پہلا بولا۔ ’’وہی ابراہیم ادھمؒ جو بڑی اذیتوں اور مصیبتوں کے بعد درجہ ولایت کو پہنچا تھا لیکن ذرا سی لغزش سے اُس درجے پر سے گر پڑا۔افسوس اس کے حال پر، افسوس۔‘‘
دوسرے نے پوچھا۔’’ وہ کون سی لغزش تھی؟‘‘
پہلا فرشتہ بولا۔ ’’ایک مرتبہ ادھمؒ نے بصرہ میں چھوہارے خریدے تھے۔ پھر ایک چھوہارا زمین سے اُٹھا کر اپناسمجھ کے کھا لیا ۔پس کھاتے ہی فوراً اپنے درجہ سے گر گیا۔‘‘
یہ سنتے ہی حضرت ابراہیم ادھمؒ سخت تڑپے،سخت مشکلات کے بعد بصرہ پہنچے اور چھو ہارے والے کے پاس سے چھوہارے خرید کر اسی کو دے دیئے اور اپنے حال سے اسے آگاہ کیا ۔اس کے ساتھ ہی اس سے فالتو چھوہارہ کھا لینے کی معافی بھی مانگی ۔اس کے بعد روتے چلاتے بیت المقدس میں واپس آئے اور بعد نماز عشاء کے بیٹھے رہے۔جب سب آدمی چلے گئے اور رات بھی کافی گذر گئی تو پہلے والے دونوں فرشتے پھر آئے۔ان میں سے ایک نے کہا۔
’’کسی آدمی کی بُو آرہی ہے۔‘‘
دوسرا فرشتہ بولا۔’’ہاں ابراہیم بن ادھمؒ ہے‘‘
پہلا کہنے لگا۔ ’’وہی ابراہیم ؒ جو درجہ ولایت سے گر گیا تھا پھر گر یہ زاری کرنے کے بعد فضل الہی سے اسی درجہ کو پہنچ گیا۔‘‘
***

اللہ والوں کے قصّے...قسط نمبر 5پڑھنے کیلئے یہاں کلک کریں

ایک مرتبہ اچ شریف میں ایک جوگی شیخ فصیح الدین گازونی ؒ کی خدمت میں آیا۔وہ شیخ سے بولا۔’’اگر تم سچے ہو تو کوئی کرامت دکھاؤ۔‘‘
انہوں نے فرمایا’’ دعوی لے کر تم آئے ہو ، تم کرامت دکھاؤ۔‘‘
اس پر وہ جوگی زمین پر سے ہوا میں سیدھا اوپر کو اڑا اور پھر اپنی جگہ پر آبیٹھا۔اور کہا کہ تم بھی کچھ دکھاؤ۔
شیخ نے آسمان کی طرف منہ کرکے درگاہ باری تعالی میں التجا کی ’’ ا ے پروردگار ! تو نے بیگانوں کو یہ طاقت عطا کی ہے مجھے بھی کچھ عنایت کر۔‘‘
بعد ازاں شیخ اپنی جگہ سے قبلہ رخ اُڑے۔پھر مشرق کی سمت۔پھر شمال کو۔پھر جنوب کی طرف اور پھر اپنی جگہ پر آگئے۔جوگی یہ دیکھ کر قائل ہو گیا اور کہا ’’ میں تو صرف سیدھا اوپر اڑ سکتا ہوں اور آپ ہر ہر سمت اڑ سکتے ہیں۔واقعی آپ سچے ہیں اور ہم باطل‘‘
***
ایک دن حضرت حسن بصریؒ نے لوگوں کے ساتھ قبرستان پہنچ کر فرمایا کہ اس میں ایسے ایسے افراد دفن ہیں جن کا سر آٹھ جنتّوں کے مساوی نعمتیں پانے پر بھی نہ جھک سکا اور ان کے قلوب میں ان نعمتوں کا کبھی تصور تک بھی نہ آیا لیکن مٹی میں اتنی آرزوئیں لیکر چلے گئے کہ اگر ان میں سے ایک کو بھی تمام آسمانوں کے مقابلہ میں رکھا جائے تو وہ خوفزدہ ہو کر پاش پاش ہو جائیں‘‘
***
مالک بن دینارؒ فرماتے ہیں کہ ایک دن میں نے حضرت حسن بصریؒ سے پوچھا کہ لوگوں کی تباہی کس چیز میں پوشیدہ ہے۔‘‘
آپؒ نے فرمایا۔ ’’مردہ دلی میں‘‘۔
میں نے پوچھا ’’ مردہ دلی کا مفہوم کیا ہے‘‘۔
آپؒ نے فرمایا ’’دنیا کی جانب راغب ہو جانا‘‘۔
(جاری ہے۔۔۔ اگلی قسط پڑھنے کیلئے یہاں کلک کریں)