’امپوریم مال کے باہر میں اپنے شوہر کے ساتھ گاڑی میں بیٹھی تھی، اس نے میرا بوسہ لیا تو اچانک پولیس آگئی اور۔۔۔‘ پاکستانی لڑکی نے ایسا واقعہ سنادیا کہ پاکستانی نوجوان حیران پریشان رہ جائیں گے
لاہور(نیوز ڈیسک) بدقسمتی کی بات ہے کہ ہمارے ہاں کہیں ڈاکہ پڑ جائے یا حتٰی کہ قتل بھی ہو جائے تو پولیس کئی گھنٹے بعد پہنچتی ہے مگر کسی نوجوان جوڑے کی کہیں اکیلے موجودگی کا ہلکا سا شبہ بھی ہو تو پولیس بجلی کی سی تیزی کے ساتھ پہنچتی ہے۔ اور پھر مٹھی گرم ہو جائے تو اُسی تیزی کے ساتھ وہاں سے غائب بھی ہو جاتی ہے، ورنہ بدقسمت جوڑے کے لئے ذلت و رسوائی کا خوب سامان کیا جاتا ہے۔ پولیس کی ایک ایسی ہی شرمناک کاروائی کا احوال ایک ایسی لڑکی نے بیان کیا ہے جو نکاح کے لئے بیرون ملک سے وطن واپس آئی، مگر نکاح کے اگلے ہی روز پولیس نے دونوں میاں بیوی کو دھر لیا۔ ویب سائٹ ’مینگو باز‘ کے مطابق اس لڑکی نے لاہور کے ایک بڑے شاپنگ کے باہر اپنے ساتھ پیش آنے والے واقعے کا احوال کچھ یوں بیان کیا ہے:
”مجھے اس بدقسمت دن کے واقعات آج بھی یوں یاد ہیں گویا یہ کل کی بات ہو۔ ایک دن پہلے میرا نکاح ہوا تھا اور چند دن بعد مجھے امریکہ واپس جانا تھا۔ ہم اپنے نکاح کی خوشی منانے کے لئے ایمپوریم مال لاہور گئے۔ سب سے پہلے ہم کچھ کھانے پینے کے لئے فوڈ کورٹ گئے مگر وہاں بہت زیادہ ہجوم میں ہم اچھا محسوس نہیں کررہے تھے۔ ہم باہر آگئے اور گاڑی میں بیٹھ گئے تاکہ تنہائی کچھ باتیں کر سکیں۔ تقریباً آدھے گھنٹے بعد، جب ہم ایک دوسرے کے قریب ہوکر اظہار محبت کی کوشش کررہے تھے، تو اچانک میرا خاوند بُری طرح بوکھلا گیا اور اس نے فوری طور پر گاڑی سٹار کرکے بھگانا شروع کردی۔
پھر میں نے دیکھا کہ ہمارے پیچھے پولیس کی گاڑی لگی ہوئی تھی۔ انہوں نے ایک جگہ ہمیں روک لیا اور میرے خاوند کو پانچ اہلکاروں نے کھینچ کر گاڑی سے باہر نکالا۔ وہ ان سے سخت قسم کے سوالات کررہے تھے اور میں انتہائی پریشانی کے عالم میں گاڑی میں بیٹھی سوچ رہی تھی کہ اب کیا ہوگا۔ ابھی ایک دن پہلے ہمارا نکاح ہوا تھا اور ظاہر ہے کہ نکاح نامہ ہمارے پاس نہیں تھا۔کچھ دیر بعد میرے خاوند گاڑی میں واپس آئے اور مجھے معلوم ہوا کہ رشوت دے کر انہوں نے بمشکل پولیس والوں سے جان چھڑوائی تھی۔
اکثر لوگ اپنے ساتھ پیش آنے والے ایسے واقعات کا ذکر شرمندگی کے باعث نہیں کرتے۔ میرا خیال ہے کہ اس نوعیت کے واقعات کے متعلق بات کرنی چاہیئے۔ ہم اپنی آوا اُٹھا کر ہی پولیس کی لاقانونیت اور شہریوں کے ساتھ بدسلوکی کو منظر عام پر لا سکتے ہیں۔“