نواز شریف کو پہلے مفرور قرار دینگے پھر اپیل کی سماعت کرینگے: جسٹس محسن اختر کیانی
اسلام آباد(سٹاف رپورٹر، مانیٹرنگ ڈیسک)العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کی اپیل پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کی اپیل پر تفصیلی فیصلہ جاری کریں گے۔العزیزیہ اسٹیل مل ریفرنس میں سزا کی اپیل پر سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ کے ڈویژن بینچ نے کی۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ پرویز مشرف کیس میں ملزم کو مفرور قرار دینے کے بعد عدالت یہ کہہ چکی ہے کہ مفرور کو سرنڈر سے پہلے نہیں سنا جا سکتا۔عدالت نے کہا کہ ہم اپیل خارج نہیں کر رہے ہیں تاہم دیگر دو اپیلوں پر سماعت ہو سکتی ہے۔ عدالت نے نواز شریف کی درخواست سننے یا نہ سننے کے حوالے سے دلائل طلب کر لیے۔عدالت کے استفسار پر خواجہ حارث نے کہا کہ نواز شریف اس وقت کسیہسپتال میں داخل نہیں ہیں۔ وہ انجائنہ کے مرض میں مبتلا ہیں اور کورونا وائرس کی وجہ سے انہیں اسپتال میں داخل نہیں کیا جا سکتا۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ ملزم کسی بھیہسپتال میں زیر علاج نہیں ہیں اور وہ پاکستان کا سفر کرسکتے ہیں۔ جس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ پنجاب حکومت نے اسی لیے ضمانت میں توسیع کی درخواست مسترد کر دی تھی۔عدالت نے ریمارکس دیے کہ ایک عدالت پہلے ہی نواز شریف کو مفرور قرا دے چکی ہے۔ ہم تفصیلی فیصلہ جاری کریں گے۔ ہم خواجہ حارث کو موقع دینا چاہ رہے ہیں کہ وہ اپنا قانونی اسٹینڈ ظاہر کریں۔جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ اگر وارنٹ کا آرڈر جاری کرنا ہوتا تو وہ ہم کر دیتے لیکن ہم نہیں کر رہے۔عدالت نے استفسار کیا کہ نواز شریف مفرور اور اشتہاری ہونے کے بعد ریلیف کے مستحق ہیں یا نہیں؟جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ نواز شریف کی ضمانت مسترد ہو چکی ہے اور وہ توشہ خانہ کیس میں اشتہاری بھی ہو چکے۔جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ ہم نواز شریف کو پہلے مفرور ڈیکلیئر کریں گے پھر اپیل کو سنیں گے۔ اگر نواز شریف اسپتال میں داخل ہوتے تو پھر بات الگ ہوتی۔۔ عدالت نے استفسار کیا توشہ خانہ ریفرنس میں نواز شریف اشتہاری قرار دیئے گئے؟ جس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا نواز شریف احتساب عدالت کے اشتہاری ہوچکے۔عدالت نے استفسار کیا اشتہاری ہونے کے بعد نواز شریف کی درخواست پر کیا اثر پڑے گا؟ اشتہاری ہونے کے بعد کیا ہم نواز شریف کی درخواست پر سماعت کر سکتے ہیں؟ جس پر نیب نے کہا توشہ خانہ ریفرنس میں اشتہاری ہونے کے بعد نواز شریف کو ریلیف نہیں مل سکتا۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ سابق وزیراعظم کو ریلیف ملنے یا نہ ملنے سے متعلق فیصلہ اگلی سماعت پر ہو گا جس کے بعد سماعت 15 ستمبر تک ملتوی کری دی گئی۔۔۔ دوسری جانب ایون فیلڈ ریفرنس میں نیب نے نواز شریف کی ضمانت منسوخی کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا۔ نیب نے موقف اپنایا نواز شریف ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا یافتہ اور عدالت سے مفرور ہیں، سیکرٹری داخلہ اور خارجہ کو قانون کے مطابق ذمہ داریاں ادا کرنے کا حکم دیا جائے، ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کی ضمانت منسوخ کی جائے، نواز شریف کی ضمانت منسوخ کر کے گرفتاری کی اجازت دی جائے۔نیب نے درخواست میں مزید کہا اسلام آباد ہائیکورٹ نے 2018ء میں ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کی ضمانت منظور کی تھی، سپریم کورٹ نے بھی نواز شریف کی سزا معطلی کا ہائیکورٹ والا فیصلہ ہی برقرار رکھا تھا، نواز شریف نے سزا معطلی اور ضمانت کی رعایت کا غلط استعمال کیا، بیرون ملک چلے جانے کے بعد نواز شریف اس رعایت کے مستحق نہیں رہے، نواز شریف کی ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا معطلی اور ضمانت ختم کی جائے۔