موٹر وے زیادتی کیس، پوری قوم چیخ اٹھی ، متعلقہ وزیر تاحال غائب ، وفاقی حکومت سی سی پی او کی صفائیاں دینے میں مصروف
میری آہ جو پہنچی بر فلک ۔۔۔۔۔۔۔تو سن کے کہنے لگے ملک ۔۔۔۔۔۔۔صد آفرین تیری آہ کے ۔۔۔۔۔۔جس نے عرش کو بھی ہلا دیا
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن )منگل اور بدھ کی درمیان شب موٹر وے پر ڈاکوﺅں نے خاتون کو جنگل میں لے جا کر اس کے بچوں کے سامنے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا جس پر پوری قوم ہی غمزدہ اور غصے میں ہے تاہم اس میں مزید اضافہ لاہور کے نئے تعینات ہونے والے سی سی پی او عمر شیخ نے نہایت غیر ذمہ دارانہ اور شرمناک بیان دے کر دیاہے ۔
سی سی پی او لاہور عمر شیخ نے ریپ کا شکار ہونے والی خاتون کو ہی مورد الزام ٹھہرا دیاہے جس پر پاکستانی عوام اور سوشل میڈیا صارفین پولیس افسر کے نہایت غیر ذمہ دارانہ بیان پر کارروائی کا مطالبہ کر رہے ہیں لیکن وفاقی حکومت کے وزراء’ بڑے افسر ‘ کے بیان پر صفائیاں دینے میں مصروف ہے ۔ اسد عمر نے سی سی پی او کے بیان پر ایسا موقف جاری کیا کہ سن کر سینئر صحافی حامد میر بھی ان کا منہ ہی دیکھتے رہ گئے ۔
اسد عمر نے بیان دیتے ہوئے کہا کہ ”سی سی پی او نے یہ کوئی قانون کی خلاف ورزی تو کی نہیں کہ آپ ان کے خلاف قانونی کارروائی کریں گے ، جو انہوں نے بات کی ہے کہ وہ غیر ضروری تھی ، ہر پاکستانی کو یہ حق ہے جو مرضی سڑک جتنے مرضی بجے استعمال کرنا چاہے ، ریاست کا کام ہے کہ آپ نے حفاظت فراہم کرنی ہے ، تو وہ غیر ضروری بات تھی جو کہ کہنے کی ضرورت نہیں تھی ، وہ کوئی قانون کی خلاف ورزی نہیں ہے ، لاہور پولیس کے سربراہ کے خلاف کس بات پر انکوائری کی جائے ۔“
خالی بات یہیں ختم نہیں ہوتی بلکہ اس دل دہلا دینے والے واقعہ پر پی ٹی آئی کے متعلقہ وزیر مواصلات مراد سعید جو کہ قومی اسمبلی اور میڈیا پر اپوزیشن کے خلاف جلالی تقریروں کے ’ سپشلسٹ ‘ مانے جاتے ہیں ، وہ اس پر خاموش ہیں اور اب تک ان کی طرف سے اب تک ایک بیان بھی جاری نہیں کیا گیاہے ۔اسی نقطے کو اٹھاتے ہوئے سینئر صحافی ارشد وحید چوہدری نے لکھا کہ ”موٹر ویز پر وارداتیں لیکن وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید غائب ، آئیں مل کر تلاش گمشدہ کے اشتہار کے ساتھ وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید کو ڈھونڈیں تاکہ ان سے ان کے زیر انتظام موٹرویز پر ہونے والی وارداتوں کا جواب لیا جا سکے ۔“صحافی نے اپنے ٹویٹ میں ” مراد سعید جواب دو “ کا ہیش ٹیگ بھی استعمال کیا ۔
وزیر مواصلات مراد سعید کے مسلسل غائب ہونے پر سوشل میڈیا صارفین اور صحافی بے حد غصے میں دکھائی دے رہے ہیں اور کھل کر تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں ۔ اس منظر نامے کو سامنے رکھتے ہوئے صحافی فیصل پاشا بھی میدان میں آئے اور انہوں نے سخت جملوں کا استعمال کرتے ہوئے لکھا کہ ”ویسے کس صفائی سے سارے میڈیا کو پولیس اور اس کے بیانات کے پیچھے لگادیاگیا ہے اور قومی اسمبلی میں ہرایک کی ٹانگوں کو چاوں چاوں کرکے پڑنے والا نوٹنکی اداکار مسلسل منظر عام سے غائب ہے۔ سوچیں اگر یہی کام اپوزیشن کے دور میں ہواہوتا تو انہوں نے آسمان سر پہ اٹھانا تھا۔“
نصرین سہیل نے ٹویٹر پر پیغام جاری کرتے ہوئے لکھا کہ’’ موٹرویز کے ہیڈ مراد سعید کہاں ہیں ؟اس ہولناک واقعہ کو دو روز گزر چکے ہیں، انہیں اس کیلئے جواب دہ کیا جانا چاہیے،تمام خواتین متاثرہ شخص کو موردالزام ٹھہرانے اور اس نا انصافی کے خلاف اٹھ کھڑی ہوں، اسے اب ختم ہونا ہو گا۔‘‘
عمر ایاز خان نے تو مراد سعید کا پورا گمشدگی کا اشتہار ہی ٹویٹر پر شائع کر دیا اور کہا کہ اگر کسی کو یہ ملتے ہیں تو انہیں موٹر وے پر لے کر جائیں اور دکھائیں کہ وہ واقعہ یہاں پر پیش آیا ہے۔
حالیہ واقعہ پر اداکارہ مہوش حیات کا بھی بہت زیادہ دل دکھا ہے اور انہوں نے ٹویٹر پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ” سنگا پور میں صبح چار بجے بھی اکیلے گھر جانے والی خواتین کس طرح خود کو محفوظ تصو ر کرتی ہیں ؟ ہمارے ہاں بھی اس طرح محفوظ ہونے کا احساس کیوں پیدا نہیں ہو سکتا ، کیا ہم ایک مہذب معاشرے میں رہ رہے ہیں یا پھر جنگل میں، چیخ کر مطالبہ کر و کے ’ ’ ریپ کرنے والوں کو سرعام پھانسی دی جائے “۔“
اس صارف نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’سی سی پی او یہ ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ عورت ہمیشہ غلطی پر ہوتی ہے ، میرے خیال میں اس شخص اور ریپ کرنے والوں کے خیالات میں کوئی فرق نہیں ہے ،آپ کوشرم آنی چاہیے ۔‘‘
موٹر وے پر ہونے والے اس واقعہ نے ہر کسی کی نیندیں اڑا رکھی ہیں لیکن صارفین حکومت کو ’ سویا‘ ہوا قرار دے رہے ہیں ، اسی طرح کے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے حمزہ جمال نے انسانی حقوق کی وزیر شیریں مزاری کی سوتے ہوئے کی تصویر جاری کی اور گزارش کی کہ شور نہ کیا جائے۔