موٹر وے پر اجتماعی زیادتی، متاثرہ خاتون لاہور کن کے گھر آئی تھی اور کیا وہ پہلے بھی اس سڑک پر سفر کرتی رہی تھی ؟سینئر خاتون صحافی کو متاثرہ لڑکی کے اہل خانہ نے کیا بتایا ؟ جانئے
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن )موٹر وے پر بچوں کے سامنے خاتون کے ساتھ جنسی زیادتی کا ہولناک واقعہ پیش آیا ہے جس نے پوری قوم کے دل دہلا کر رکھ دیئے ہیں تاہم اب نجی ٹی وی چینل اب تک نیوز کی صحافی اور اینکر پرسن فریحہ کی متاثرہ خاتون کے اہل خانہ کے رکن سے بات ہوئی ہے جس کی تفصیلات انہوں نے ٹویٹر پر جاری کر دی ہیں ۔
تفصیلات کے مطابق صحافی فریحہ نے ٹویٹر پر پیغام جاری کرتے ہوئے کہا کہ ” لاہو میں عصمت دری کانشانہ بننے والے متاثرین سے انتہائی افسوسناک گفتگو ہوئی ، یہ کہانی دل کو توڑ دینے والی ہے ، عمران خان اور عثمان بزدار کو اس معاملے پر زیر ٹالرنس دکھانی چاہیے ، پڑھی لکھی یہ خاتون ماضی میں بھی اس روٹ پر متعدد بار سفر کر چکی ہے ۔“
انہوں نے لکھا کہ ” خاتون اپنے فیملی فرینڈز کے گھر پر تھی ، انہوں نے خاتون کو بار بار اس وقت نہ جانے کیلئے کہا لیکن خاتون باقاعدگی سے اس روٹ پر سفر کرتی رہی تھی ، اسے یہ راستہ محفوظ معلوم ہو تاتھا، حیران کن چیز یہ تھی کہ راستے میں پٹرول ختم ہو گیا ، اس نے فوری طور پر موٹر وے پولیس کو اطلاع دی ۔“
پولیس نے خاتون کی لوکیشن حاصل کی ، وہ حالات سے واقف تھی تو اس نے احتیاط کا دمن پکڑتے ہوئے گاڑی کو اندر سے لاک کر لیا ، دو شیطان وہاں پر آئے اور خاتون کو دھمکانہ شروع کر دیا ، ان کے ہاتھ میں ڈنڈے اور پتھر تھے ، وہ چیختی رہیں لیکن اپنی گاڑی کو ہلا نہیں سکتی تھیں ، انہوں نے گاڑی کا شیشہ توڑ دیا ۔“
”انہوں نے خاتو ن کو بری طرح سے تشدد کا نشانہ بنایا ، مکوں اور تھپڑوں کا استعمال کیا جبکہ بچوں کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا ، ایک درندے نے بچے کو اٹھا لیا اور لے کر بھاگا جس پر خاتون بچے کو بچانے کیلئے اس کے پیچھے بھاگی ، تاہم آخر کار موٹر وے پولیس آئی اور انہوں نے وہاں خالی گاڑی پائی جس پر خون لگا ہوا تھا اور اس کا شیشہ ٹوٹا ہوا تھا ۔“
”موٹروے پولیس نے پھر مقامی پولیس کو آگاہ کیا ، وہ خاتون بری طرح سے زخمی تھی ، اس کے پاﺅں سوجے ہوئے تھے ، سر سے خون بہہ رہا تھا اور بچوں کی بھی ایسی ہی حالت تھی ، اہل خانہ کے جولوگ خاتون کو لینے کیلئے پولیس سٹیشن گئے تھے ، نے بتایا کہ ان کے کپڑے کیچڑ سے بھر ے ہوئے تھے اور بہت ہی زیادہ خوفزدہ تھے ، انہوں نے کئی گھنٹوں تک بات نہیں کی ، بچے بے حس ہونے جیسی حالت میں تھے ۔“
”بچوں نے کئی گھنٹوں تک بات نہیں کی ، وہ مسلسل روتے رہے ، اہل خانہ نے انہیں سلانے کی بہت کوشش کی لیکن بچوں کی آنکھوں میں صحرا منڈلا رہا تھا ، اہل خانہ کے رکن نے بتایا کہ کچھ گھنٹوں قبل ہم نے بچوں کو ہنستے ہوئے دیکھا تھا لیکن اب وہ بھوتوں کی طرح دکھ رہے ہیں ۔“
”فیملی کی رکن نے بتایا کہ ہم نے بیٹی کو کہاہے کہ وہ اپنے بچوں کیلئے مضبوط رہے ورنہ اس کے بچے صدمے سے باہر نہیں آئیں گے “۔