بگ تھری کو دوبارہ ”زندہ“ کرنے کی کوششیں تیز ہو گئیں مگر احسان مانی کا اس حوالے سے کیا موقف ہے؟ جان کر شائقین کرکٹ دل کھول کر داد دیں گے
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے بگ تھری کو ایک مرتبہ پھر ’زندہ‘ کرنے کی کوششیں تیز ہو گئی ہیں لیکن پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) اس کی مخالفت پر ڈٹ گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق سابق صدر بھارتی کرکٹ بورڈ سری نواسن جب آئی سی سی کے چیئرمین بنے تو انہوں نے بھارت، انگلینڈ اور آسٹریلیا کے حق میں بگ تھری سے انٹرنیشنل کرکٹ میں تقسیم کی بنیاد رکھی اور آئی سی سی کے ریونیو کا بڑا حصہ خود ہڑپ کرلیا، اس متنازع فارمولے کے تحت کونسل کی کمائی کے20.3 فیصد پربھارت، 4.4 فیصد پر انگلینڈ اور 2.7 فیصد پر آسٹریلیا کا حق قرار دیا گیا۔ اب بی سی سی آئی حکام ششانک منوہر کے جانے پر پھر آئی سی سی میں اپنی بادشاہت قائم کرنا چاہتے ہیں،اس کیلئے ایک بار پھر انگلینڈ اور آسٹریلیا کے ساتھ مل کر عالمی کرکٹ کو تقسیم کرنے کی چالیں چلی جا رہی ہیں، مگر پاکستان اس بار ان کی راہ میں حائل ہونے کا ارادہ رکھتا ہے۔
پی سی بی کے چیئرمین احسان مانی نے ایک بھارتی خبررساں ادارے کوانٹرویو میں کہا کہ 2003ءسے 2006ءتک جب میں آئی سی سی کا صدر تھا تو تمام ممبران پر ایک متحد بورڈ موجود تھا مگر اس اتحاد کو خود ساختہ بگ تھری نے شدید نقصان پہنچایا، بھارت، انگلینڈ اور آسٹریلیا نے مل کر وہ تبدیلیاں دیگر ممبران پر تھونپیں جو ان کے مفاد میں نہیں تھیں، انہیں دھمکیاں دی گئیں کہ جب تک وہ اس فارمولے پر راضی نہیں ہوں گے ان کے ساتھ کرکٹ نہیں کھیلی جائے گی لیکن اب آئی سی سی کے غیرصحتمندانہ ماحول میں ہر کوئی صرف اپنے مفادات کی فکر کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بگ تھری فارمولا کرکٹ کے کسی بھی فارمیٹ کیلئے فائدہ مند نہیں تھا اور اس سے دنیائے کرکٹ کو شدید نقصان پہنچا، وہ گلوبل ڈیولپمنٹ فنڈ اور آئی سی سی ایسوسی ایٹ ممبر ممالک کی رقم خود لے گئے، سب چیزیں ہی غلط ہوئیں، آئی سی سی کے تمام بڑے ٹورنامنٹس کو بھی ان تینوں ممالک نے آپس میں بانٹ لیا۔ ششانک منوہر کے بارے میں احسان مانی نے کہا کہ سابق چیئرمین نے اس نقصان کی تلافی کیلئے بہت محنت کی مگر ابھی بہت کچھ کرنے کی ضرورت اور یہ صرف آئی سی سی کے مناسب گورننس ریویو سے ہی ممکن ہے، اگر ایسا نہیں ہوا تو پھر کچھ ممبر ممالک کا دیوالیہ بھی نکل سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں منوہر کا بہت زیادہ احترام کرتا ہوں، اگر وہ ذمہ داری جاری رکھتے تو یہ کرکٹ کیلئے اچھا تھا مگران کی اپنی کچھ وجوہات تھیں اور ہمیں ان کا احترام کرنا تھا، انہوں نے آئی سی سی کی بہتری کیلئے بہت کام کیا مگر ہمیں آگے بڑھنے کی ضرورت ہے کیونکہ کوئی بھی ادارہ صرف ایک شخص پر قائم نہیں رہ سکتا۔ ایک اور سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ کرکٹ ایڈمنسٹریشن میں صرف پی سی بی کی مدد کیلئے واپس آیا ہوں، اس کے علاوہ میری اور کوئی دلچسپی نہیں ہے۔
نئے چیئرمین کیلئے ساروگنگولی اور سابق انگلش بورڈ چیف کولن گریوس کے بارے میں سوال پر احسان مانی نے کہا کہ یہ آئی سی سی کا معاملہ ہے، میں اس بارے میں کوئی بات نہیں کرنا چاہتا، ممبران کو ووٹ دینے اور نئے چیئرمین کا انتخاب کرنا ہے۔ جب سے ساروگنگولی بھارتی بورڈ کے صدر بنے میری ان سے ملاقات نہیں ہوئی، کورونا وائرس کی وجہ سے ٹیلی کانفرنسز ہورہی ہیں، میری ان سے فون پر ہی 1یا2 مرتبہ گفتگو ہوئی ہوگی۔