پی ڈی ایم کا پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں شرکت، احتجاجا واک آؤٹ کرنے کا اعلان، حکومت کیخلاف وائٹ پیپر جاری کرنے کا فیصلہ
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر) پاکستان ڈیمو کرٹیک موومنٹ(پی ڈی ایم) نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں شرکت کرکے احتجاجاً واک آؤٹ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے حکومت کیخلاف وائٹ پیپر جاری کیا جائیگا، جلسوں کے انعقاد کے بعد روڈ کاررواں اور پھر لانگ مارچ ہوگا، 26ستمبرکواسلام آباد میں کنونشن جبکہ اکتو برمیں مختلف شہروں میں جلسے کئے جائیں گے۔ پی ڈی ایم کی مجلس عاملہ کے اجلا س کی صدرات مولانافضل الرحمان نے کی، اجلاس میں مسلم لیگ ن کے شاہد خاقان عباسی، احسن اقبال مریم اورنگزیب سمیت آفتاب شیرپاؤ ، محمود اچکزئی، اکرم درانی اور دیگر رہنمایوں نے شرکت کی۔ اجلاس کے بعد ترجمان حافظ حمداللہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا اجلا س میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ ایک ہفتے بعد پی ڈی ایم کا دوبارااجلاس ہو گا جس میں روڈ کاروان، اسلام آباد مارچ کا اعلان جبکہ موجودہ حکومت کی نالائقی و ناکامی کو آشکار کیا جائیگا اوراس کی سیاہ کاریوں کو عوام کے سامنے رکھیں گے۔ ہم اس حکومت کو غیر آئینی سمجھتے ہیں،پی ڈی ایم نے حکومت کی یکطرفہ اصلاحات اور الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے ذریعے انتخابات کو مسترد کر دیا ہے، یہ دھاندلی کا ایک منصوبہ ہے،پی ڈی ایم ناجائز طریقے سے حکمرانی کی اجازت نہیں دیگی۔ انہوں نے کہاقائمہ کمیٹی سینیٹ میں جس طرح وفاقی وزیر عظم سواتی اور مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان نے جواب دینے کے بجائے الیکشن کمیشن و پارلیمنٹ کی توہین و بے توقیری کی، یہاں تک کہ الیکشن کمیشن کو آگ لگانے کی بات بھی وفاقی وزرا ء نے کی یہ رویہ قابل مذمت ہے، یہ بھی طے کیا گیا ہے کہ کنونشن میں پی ڈی ایم، بار کونسلز، میڈیا تنظیموں، تاجر تنظیموں، مزدور، کسان اور سرکاری ملازمین تنظیموں کو مدعو کیا جائیگا، کنونشن کا نام آئین کی عملداری، معاشی کی زبوں حالی، میڈیا و عدلیہ آزادی کے عنوان سے ہوگا، میڈیا ڈیو یلپمنٹ اتھارٹی بل کو مسترد کرتے ہیں کیونکہ ہم اس اقدام کو میڈیا پر مارشل لا قرار دیتے ہیں،صحافیوں کے احتجاج میں بھرپور شریک ہونگے، وکلا تنظیموں کا احتجاج آئین و قانون کی حکمرانی کیلئے ہے ہم اس کی حمایت کرتے ہیں، 14کتوبر کو مفتی محمود کانفرنس، 16 اکتوبر کو فیصل آباد اور 31 اکتوبر ڈی آئی خان میں جلسہ کیا جائیگا۔ جلسوں کے انعقاد کے بعد روڈ کاررواں اور پھر لانگ مارچ ہوگا۔
پی ڈی ایم