الیکٹرانک ووٹنگ مشین، سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے کرانے کے بل مستر د، حکومتی، الیکشن کمیشن کے ارکان کا پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس کا بائیکاٹ، الیکشن کمیشن کو آگ لگا دیں: وفاقی وزراء 

    الیکٹرانک ووٹنگ مشین، سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے کرانے کے بل مستر د، ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


 اسلام آباد (سٹاف رپورٹر، نیوزایجنسیاں)وفاقی وزیر ریلوے اعظم سواتی اور پارلیمانی امور کے مشیر بابر اعوان کے سخت الزامات کے بعد الیکشن کمیشن حکام نے احتجاجاً اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا جبکہ سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور نے الیکٹرانک ووٹنگ مشین اور سینیٹ انتخابات کو اوپن بیلٹ کے ذریعے کرانے بارے ترمیمی بلز کوکثرت رائے سے مسترد کردیا،بلز پر ووٹنگ میں حکومتی رکن کمیٹی کو آن لائن شرکت کی اجازت نہ ملنے پر حکومتی اراکین بھی واک آؤٹ کرگئے، مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان اوروزیر ریلوے اعظم سواتی نے کہا  کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے ووٹ کی رازداری نہ ہونے کا دعویٰ ہی بے بنیاد ہے،مشین کے ذریعے ووٹنگ سے بیلیٹ پیپرز کی مشکلات ختم ہونگی اور شفافیت زیادہ ہوگی، الیکشن کمیشن ملک میں آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کرانے میں ناکام رہا،اسی وجہ سے الیکشن کمیشن الیکٹرانک ووٹنگ مشین کی مخالفت کرتا ہے،الیکشن کمیشن نے دھاندلی زدہ الیکشن کرانے کیلئے پیسے لئے ہوئے ہیں  بھاڑ میں جائے ایسے ادارے کو آگ لگا دیں۔ جمعہ کو کمیٹی کا اجلاس چیئرمین سینیٹر تاج حیدر کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہاؤس میں  ہوا۔اجلاس میں کمیٹی اراکین کے علاوہ وفاقی وزیر شبلی فراز وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمدخان،مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان سمیت وزارت کے حکام نے شرکت کی۔اجلاس میں مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان نے کہا کہ الیکشن کمیشن آئین کے تابع ادارہ ہے جس کا کام آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کرانا ہے ایسے ادارے کا الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے بارے میں تحفظات کا اظہار کرنا درست نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے جن خدشات کا اظہار کیا ہے وہ ادارے کی اپنی کمزوریوں کا اظہار کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے ووٹ کی رازداری نہ ہونے کا دعویٰ ہی بے بنیاد ہے،مشین کے ذریعے ووٹنگ سے بیلیٹ پیپرز کے مشکلات ختم ہونگی اور شفافیت زیادہ ہوگی۔انہوں نے کہا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کی تجرباتی بنیادوں پر آزمائش بھی الیکشن کمیشن کی ذمہ داری تھی۔مشیر پارلیمانی امور نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو الیکٹرانک ووٹنگ مشین کی خریداری سمیت سٹوریج اور ٹرانسپورٹیشن کے حوالے سے خط لکھا مگر الیکشن کمیشن نے کوئی جواب نہیں اسی طرح مشینوں کی خریداری پر 150ارب روپے کے اخراجات بھی مفروضہ ہے۔اس موقع پر سینیٹر اعظم سواتی نے کہا کہ الیکشن کمیشن ملک میں آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کرانے میں ناکام رہا ہے اور اسی وجہ سے الیکشن کمیشن الیکٹرانک ووٹنگ مشین کی مخالفت کرتے ہیں،الیکشن کمیشن نے دھاندلی زدہ الیکشن کرانے کیلئے پیسے لئے ہوئے ہیں اس موقع پر الیکشن کمیشن کے حکام احتجاجاً اجلاس سے واک آؤٹ کرگئے۔اس موقع پر کمیٹی کے رکن سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے بارے میں حکومت کے ریمارکس توہین آمیز ہیں کمیٹی کے رکن سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ اگر الیکشن کمیشن کی کارکردگی درست نہیں ہے تو ان کی آئینی حیثیت کو ختم کیا جائے جس پر وفاقی وزیر اعظم سواتی نے کہا کہ ہم الیکشن کمیشن کو صحیح معنوں میں آزادانہ اور خودمختار بنائیں گے،کمیٹی کی رکن ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو فنڈز فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے اجلاس کے دوران سینیٹر مصطفی نواز کھوکر اور سینیٹر کامران مرتضیٰ نے وفاقی وزیر اعظم سواتی کی جانب سے الیکشن کمیشن کے بارے میں ریمارکس پر افسوس اور برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک آئینی ادارے کے بارے میں ایسے ریمارکس درست نہیں ہیں کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر راج حیدر نے کہا کہ ہمیں کوشش کرنی چاہیے کہ اس مسئلے کو حل کریں۔کمیٹی کے رکن اعظم سواتی نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے اعتراضات ملے ہیں جس کا جواب دینا ضروری ہے انہوں نے کہا کہ گزشتہ دو سالوں سے ایوان صدر میں الیکشن کمیشن کے ساتھ انٹرنیٹ ووٹنگ پر مشاورت کررہے ہیں اور اب جو اعتراضات اب اٹھائے گئے ہیں یہ پہلے نہیں اٹھائے ہیں۔کمیٹی کے چیئرمین تاج حیدر نے کہا کہ کمیٹی کے اجلاس میں پیش ہونے والے بل پر بات کرتے ہیں کیونکہ اس وقت الیکشن کمیشن موجود نہیں ہے،الیکشن کمیشن کے اعتراضات کے بارے میں تحریری جوابات ہیش کریں تاہم مشیر پارلیمانی امور نے اس تجویز سے اتفاق نہیں کیا اور اسے آزادی اظہار رائے کے منافی قرار دیاجس پر چیئرمین کمیٹی نے رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ اجلاس میں پہلے بل پر بحث کی جائے اجلاس کے دوران مشیر پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا کہ الیکشن ایکٹ میں ترامیم پارلیمنٹ جبکہ قوانین بنانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے اس موقع پر کمیٹی نے الیکشن ایکٹ 2017 کے حوالے سے ترمیمی بلز پر بحث اور ووٹنگ کی رولنگ دی جس پر وفاقی وزیر اور کمیٹی کے رکن اعظم سواتی نے کہا کہ ہماری ایک رکن بیماری کی وجہ سے اجلاس میں شرکت نہیں کرسکی ہے اور وہ پارلیمنٹ لاجز میں موجود ہے اس کواپنا نکتہ نظر آن لائن پیش کرنے کا موقع دیا جائے تاہم چیئرمین کمیٹی نے آن لائن شرکت اور ووٹنگ کرنے کی اجازت دینے سے انکار کردیا جس پر حکومتی اراکین احتجاجاً اجلاس سے واک آؤٹ کرگئے بعد ازاں کمیٹی نے الیکشن ایکٹ 2017 ترمیمی بل 2021 کو مسترد کردیا ہے جبکہ الیکشن ایکٹ 2017 دوسرے ترمیمی بل 2021 میں بعض ترامیم کو منظور جبکہ بعض کو مسترد کردیا ہے۔دوسری طرف سینیٹر اعظم سواتی کے بیان پر چیف  الیکشن کمیشنر نے شدید  برہمی کا اظہار کرتے ہوئے  پیر کو اجلاس طلب کر لیا ۔ سپیشل سیکرٹری الیکشن کمیشن نے قائمہ کمیٹی کی تفصیلات سے چیف الیکشن کمشنر کو آگاہ کر دیا، چیف الیکشن کمشنر نے انتخابات بیچنے کے الزام پر شدید اظہار برہمی کرتے ہوئے پیر کو اہم اجلاس طلب کرلیا۔ اسپیشل سیکرٹری الیکشن کمیشن ظفر اقبال ملک ارکان کو بریفنگ دیں گے۔مسلم لیگ (ن) کے قائدں محمد نوازشریف نے کہا ہے کہ اونٹ رے اونٹ تیری کون سی کل سیدھی،آج کل ہر کام پاکستان میں الٹا ہورہا ہے، کوئی کام سیدھا نہیں ہورہا،کوئی کام سیدھا ہورہا ہو تو کچھ کہیں،  چیف الیکشن کمشنر کو منتخب کرنے والے بھی یہی ہیں اور اسی کے خلاف الزام تراشی شروع کردی ہے، پاکستان کو چلنے دو،پاکستان کو آگے بڑھنے دو،ہر قدم پر تم پاکستان کو زخم لگا رہے ہو، پاکستانی قوم کے ساتھ زیادتی کر رہے ہو،ہم یہ کبھی برداشت نہیں کریں گے۔۔وکلاء کی سپریم کورٹ میں تحریک کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ وکلاء نے پاکستان کے قانو ن وآئین کے احترام کی بات کی، جمہوریت کی بات کی،میرا تو ایجنڈا  اور ساری کوشش ہی یہی ہے،ملک وقوم کیلئے یہ خوشی کی بات ہے۔دریں اثناصدر مسلم لیگ ن شہباز شریف اور نائب صدر مریم نواز نے  پارلیمانی امور کی کمیٹی میں حکومتی دھمکیوں کی مذمت کی ہے، شہباز شریف نے کہا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا آئیڈیا مسترد کرنے پر حکومت الیکشن کمیشن کو دھمکانے پر اتر آئی ہے، ثابت ہوگیا حکومت کے پاس مشین پر اٹھنے والے فنی و تکنیکی سوالات کا کوئی جواب نہیں۔انہوں نے کہا کہ پہلے پارلیمان میں قانون سازی کو بلڈوز کیا گیا اور اب حکومتی رویے پر الیکشن کمیشن کے نمائندوں کو واک آؤٹ کرنا پڑا،شہباز شریف نے کہا جو حکومت کمیٹی کے اجلاس میں سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کر سکتی وہ انتخابی و انتظامی اصلاحات کا سنجیدہ کام کیسے کر سکتی ہے۔مریم نواز نے ٹویٹ میں لکھا ہم نے اداروں پر نہیں، صرف ان میں چھپے منفی کرداروں پر تنقید کی، یہاں حکومت پورے ادارے کو آگ لگانے کی دھمکی دے رہی ہے، حکومت کو کوئی پوچھنے والا نہیں۔پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمان نے حکومت کے الیکشن کمیشن پر الزامات پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت الیکشن کمیشن کے 37 اعتراضات کو تسلیم کرنے کے لئے تیار نہیں، حکومت کا رویہ غیر مناسب اور تشویشناک ہے، تحریک انصاف کا مقصد ہے ہم جیت نہیں سکتے تو کوئی اور بھی نہ کھیلے۔ حکومت چاہتی ہے الیکشن کمیشن ان کی مرضی کے مطابق انتخابات کرائے۔ پی ڈی ایم کے ترجمان حافظ حمداللہ نے کہا کہ سینٹ کے پارلیمانی امورکمیٹی  کے اجلاس میں حکومتی وزراء نے  الیکشن کمیشن پربے بنیاد الزامات  لگاکرہرزہ سرائی کی ھے۔  اپنے بیان میں انہوں نے کہا حکومت اور وزراء نے الیکشن کمیشن اورپارلیمنٹ کی توھین کی ھے۔  وفاقی وزراء الیکشن کمیشن اور پارلیمنٹ سے غیرمشروط معافی مانگیں،    جب حکومت دلیل سے جواب نہیں دے سکتے تودھمکیوں پراتر آتی ہے ۔ انہوں نے کہا  وہ اعظم سواتی جس پر پی ٹی آئی میں انٹراپارٹی الیکشن میں اپنے آپ   کو  کے پی کے میں صوبائی صدر بنانے میں پیسے استعمال کرنے کاالزام ھے۔وہ الیکشن کمیشن پر پیسوں کاالزام لگاتے ھیں۔
بل مسترد

 اسلام آباد(سٹاف رپورٹر،آن لائن) الیکٹرانیک ووٹنگ مشین اور سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے کرانے کی مخالفت کے بعد حکومتی وزرا نے چیف الیکشن کمشنر پر جانبداری کا الزام عائد کرتے ہوئے فوری طور پر مستعفی ہونے کا مطالبہ کردیا ہے، وفاقی وزرا ء نے الیکشن کمیشن کی جانب سے لگائے جانے والے اعتراضات کو ان کی اپنی نااہلی قرار دیتے ہوئے کہاکہ قانون سازی کرنے کے بعد انتخابات میں الیکٹرانیک ووٹنگ مشین کے استعمال کو لازمی بنائیں گے۔جمعہ کے روز اسلام اباد میں وفاقی وزیر اطلاعات چوہدری فواد حسین نے وفاقی وزیر ریلویز اعظم سواتی اور وزیراعظم کے مشیر ڈاکٹر بابر اعوان کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ایسے لگ رہا ہے کہ الیکشن کمیشن اپوزیشن کا ہیڈ کوارٹرز بن گیا ہے انہوں نے کہاکہ شاہد خاقان عباسی اینڈ کمپنی مل کر الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے استعمال سے متعلق قانونی ترمیم متنازعہ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں انہوں نے کہاکہ وزیراعظم عمران خان ہمیشہ سے صاف و شفاف انتخابات کے داعی رہے ہیں 2013ء کے انتخابات کے تحت وجود میں آنے والی اسمبلی سے عمران خان نے خطاب کرتے ہوئے نواز شریف کو وزیراعظم بننے پر مبارکباد دی اور کہا کہ تمام جماعتیں کہہ رہی ہیں کہ انتخابات میں دھاندلی ہوئی ہے اور یہ مطالبہ کیا کہ آپ سارا الیکشن نہیں کھولنا چاہتے تو چار حلقے کھول دیں تاکہ الیکشن میں دھاندلی کا سبب سامنے آ سکے مگرعمران خان کی تقریر پر کسی نے توجہ نہ دی جس کے نتیجے میں پاکستان کی سیاسی تاریخ کی ایک بڑی تحریک کا آغاز ہوااس تحریک کا مقصد شفاف، منصفانہ اور آئین کے مطابق الیکشن کروانا تھا، یہ تحریک جوڈیشل کمیشن کے قیام پر منتج ہوئی جس کے سربراہ جسٹس ناصر الملک تھے جوڈیشل کمیشن نے تمام جماعتوں کو سنا اور اس کے بعد انہوں نے اپنی سفارشات پیش کیں ان کی سفارشات میں یہ شامل تھا کہ ملک میں شفاف اور منصفانہ انتخابات کا طریقہ کار سو فیصد درست نہیں ہے انہوں نے کہاکہ الیکشن کمیشن کا سٹرکچر سیاست پر مبنی تھا الیکشن کمیشن پر لوگوں کو اعتماد نہیں تھاالیکشن کمیشن کے ماتحت جن اداروں کے پاس انتخابات کرانے کا مینڈیٹ یا وہ افراد جو الیکشن کمیشن میں کام کرتے تھے، ان کی سیاسی وابستگی ان کے کام پر حاوی ہے انہوں نے کہاکہ 2018ئکے انتخابات میں عوام نے عمران خان پر اعتماد کا اظہار کیا اور وہ وزیراعظم بنے، ہمارے منشور میں شامل تھا کہ ہم الیکشن کمیشن کو آزادانہ، منصفانہ اور شفاف بنائیں گے تحریک انصاف واحد جماعت ہے جس نے حکومت میں رہتے ہوئے آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے لئے اپنی تجاویز پیش کیں اورکمیٹی کی سطح پر یہ تجاویز زیر بحث آئیں ان تجاویز پر صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے تفصیل سے کام کیا تھااورایک عمیق، گہری اور غور و خوض کے بعد ہم اپنی سفارشات کو پارلیمان میں لے گئے ہم نے اپوزیشن کو دعوت دی کہ وہ آئیں اور ہمارے ساتھ بیٹھیں اور انتخابی اصلاحات پر بات کریں کوئی بھی شخص پاکستان میں انتخابی نظام سے مطمئن نہیں انہوں نے کہاکہ ہم انتخابی عمل میں ٹیکنالوجی کا استعمال کرنا چاہتے ہیں سپریم کورٹ میں سینیٹ کے انتخابات کا معاملہ گیا، سپریم کورٹ نے انتخابات میں شفافیت لانے کے لئے ٹیکنالوجی کا استعمال کرنے کا کہا مگرالیکشن کمیشن کی منطق عجیب و غریب ہے، اس کا کہنا ہے کہ پارلیمان کو حق نہیں ہے کہ وہ بتائے کہ نظام کیا ہوگا انہوں نے کہاکہ آئین کے آرٹیکل 218 میں از خود یہ تحریر ہے کہ انتخابات قانون کے تحت ہوں گے قانون بنانے کا اختیار پارلیمان کے پاس ہے، کوئی بھی ملک اپنی پارلیمان کے وقار کو مجروح نہیں ہونے دیتا کیونکہ عوام کی اصل آواز پارلیمنٹ سے آ رہی ہوتی ہے اور پارلیمنٹ کے اندر بیٹھے ہوئے لوگ فیصلہ کرتے ہیں کہ انہوں نے کس قسم کا نظام اپنانا ہے انہوں نے کہاکہ اگرالیکشن کمیشن کو ٹیکنالوجی پر کوئی اعتراض ہے یا کسی چیز میں وہ بہتری لانا چاہتے ہیں تو وہ میڈیا میڈیا کھیلنا بند کرے اگر چیف الیکشن کمشنر نے سیاست کرنی ہے تو ان کو دعوت دوں گا کہ الیکشن کمیشن کو چھوڑیں اور خود الیکشن میں امیدوار آ جائیں، پارلیمنٹ میں آ کر اپنا کردار ادا کریں، یہ ان کا آئینی حق ہے انہوں نے کہاکہ اس وقت ایسا لگ رہا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر اپوزیشن کا ماؤتھ پیس بن چکے ہیں انہوں نے کہاکہ ملک کی سب سے بڑی جماعت ہونے، پارلیمنٹ کے اندر سب سے بڑی عددی اکثریت رکھنے کے اعتبار سے ہمیں چیف الیکشن کمشنر پر اعتماد نہیں ہے تو وہ شفاف اور منصفانہ انتخابات کیسے کرائیں گے انہوں نے کہاکہ چیف الیکشن کمشنر اپنے رویئے پر نظرثانی کریں وہ چھوٹی جماعتوں کے آلہ کار نہ بنیں اور اپنے ادارے کو ایک سربراہ کے طور پر آگے لے کر جائیں انہوں نے کہاکہ الیکشن کمیشن نے ای وی ایم پر احمقانہ اعتراضات لگائے اور پھر اس پر سیاست کی اس موقع پر و فاقی وزیر ریلوے اعظم سواتی نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ مل چکی ہے،چیف الیکشن کمشنر ایک فریق کی حیثیت سے حکومت کے خلاف کھڑی ہوگئیے ہیں،الیکشن کمیشن متنازعہ بن چکا ہے چیف الیکشن کمشنر فوری استعفیٰ دے۔وزیر اعظم کے مشیر ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے اس سے قبل بھی اجلاسوں میں شرکت سے انکار کیا ہے بظاہر تو ایسا لگتا ہے کہ الیکشن کمیشن انتخابات میں جدید ٹیکنالوجی کے استعمال میں مخلص نہیں ہے انہوں نے کہاکہ چیف الیکشن کمشنر پر اب حکومت کا اعتماد نہیں رہا ہے لہذا وہ اپنے عہدے سے استعفیٰ دیں انہوں نے کہاکہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں انتخابات کو شفاف اور منصفانہ بنانے کیلئے قانون سازی کریں گے۔
وفاقی وزراء

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک آن لائن)پاکستان مسلم لیگ(ن)نے حکومتی وزیر اعظم سواتی کی جانب سے سینٹ کی پارلیمانی امور کمیٹی اجلاس میں  الیکشن کمیشن آف پاکستان پر پیسوں کا الزام لگانے اور قومی ادارہ کی توہین کرنے پر سخت ردعمل دیتے ہوئے  کہا ہے کہ حکومت اور وزراء نے الیکشن کمیشن اورپارلیمنٹ کی توہین کی ہے،وفاقی وزراء  الیکشن کمیشن اور پارلیمنٹ سے غیرمشروط معافی مانگیں،جب حکومت دلیل سے جواب نہیں دے سکتے تودھمکیوں پراترآتی ہے،پی ڈی ایم حکومت کے ان رویوں کی بھرپور مذمت کرتی ہے۔ ہمیں تو یوں لگتا ہے کہ حکومت الیکشن کمیشن پر قبضہ کر کے اگلے الیکشن میں دھاندلی کی کوشش کی جا رہی ہے،ہم حکومت کے ان اقدامات اور کوششوں کو مسترد کرتے ہیں،کسی نے الیکشن ریفارمز کر نا ہیں تو بتائے اصلاحات کیسے کر نی  ہیں،آئین اور قوانین کے مطابق الیکشن کروائے گئے تو کوئی مسئلہ نہیں،یہ حقیت ہے کہ الیکشن چوری ہوتے رہے تو ملک آگے نہیں جائے گا،وزیراعظم اور وزراء آئین کو پڑھ لیں جس میں الیکشن کمیشن کے کردار کا واضح لکھا گیا ہے،اس ملک میں 80 فیصد الیکشن میں دھاندلی  پری پول ہوتے ہیں،آج  الیکشن کمیشن   پر حملہ آور ہوئے کل کسی اور ادارے پر بھی حملہ ہو سکتا ہے،الیکشن اگر شفاف نہ ہوئے تو ملک پستی کی طرف جائے گا،وزیراعظم اور وزرا 218، 219 اور 230 کی شقوں کا مطالعہ کریں،80 فیصد دھاندلی پری پول ہوتی ہے، ان مسائل کا حل ضروری ہے،ملکی ترقی شفاف اور غیر متنازعہ الیکشن کے بغیر ممکن نہیں ہے،الیکٹرانک ووٹنگ مشین کی وزیراعظم سمیت تمام وزرا صبح شام اس کی بات کررہے ہیں،خود حکومت کے چیف آرگنائزر حکومت کو کہہ رہے ہیں کہ فوج کو پولنگ اسٹیشن کے اندر اور باہر متعین کیا جائے،حکومت کے اہلکار خود کہہ رہے ہیں کنٹونمنٹ بورڈ کے الیکشن میں ووٹرز کو تحفظ نہیں دے سکتے ہیں،ملکی جمہوریت کو یہی لوگ تباہ کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔ان خیالات کا اظہا ر گزشتہ روز لیگی رہنماؤں شاہد خاقان عباسی،احسن اقبال،مریم اورنگ زیب،ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا،شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ یہ حکومت الیکشن کو متنازعہ بنا چکی ہے،حکومت کی کوشش ہے الیکشن پر دباو ڈالا جائے،انتخابی اصلاحات کے نام پر الٹے سیدھے قانون بنائے جاتے ہیں،ایسے قانون جن کا مقصد صرف الیکشن کمیشن کی آئینی حیثیت کو محدود کرنا ہے،شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ آج ملک میں الیکشن کا بہت بڑا مسئلہ ہے الیکشن کو متنازعہ بنا چکی ہے حکومت الیکشن کمیشن کو دباو میں لانا چاہتی ہے،آئے روز ایسے قوانین لا رہے ہیں جو آئین سے متصادم ہے،ان قوانین کو قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ سے پاس کروانے کی تیاری کی جا رہی ہے،اس سلسلے میں پارلیمان کے مشترکہ اجلاس سے بھی منظور کروانے کی تیاری کی جا رہی ہے،تیاری کی جا رہی ہے کہ اگلا  الیکشن الیکشن کمیشن نہیں حکومت کروائے،الیکشن کمیشن کے پاس ووٹر کا  ریکارڈ ہے آئینی طور پر اب نادرا کو ریکارڈ دینے کی کوششیں کی جا رہی ہیں،ہمیں تو یوں لگتا ہے کہ حکومت الیکشن کمیشن پر قبضہ کر کے اگلے الیکشن میں دھاندلی کی کوشش کی جا رہی ہے یہ حکومت چوروں کی ہے اسی وجہ سے چور چور کی آواز اٹھا رہی ہے تاکہ ان کی چوری کی طرف بات نہ جائے، احسن اقبال نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو آگ لگانے والا اعلان خطرناک ہے، یہ ہٹلر والا اعلان ہے،ہٹلر نے بھی اداروں کو آگ لگائی تھی، پارلیمنٹ کو آگ لگائی تھی،نیب سمیت تمام اداروں کو بے توقیر کردیا گیا ہے،اب الیکشن کمیشن اور سپریم کورٹ کو بے توقیر کیا جارہا ہے،بلدیاتی اداروں کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے کو 6 ماہ بعد بھی  عملدرآمد نہیں کیا جارہا ہے،حکومت کی چیخیں واضح بتارہی ہیں کہ اس جن کی جان اس ای وی ایم مشین میں ہے۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب  نے کہا ہے کہ  عمران صاحب کی ہدایت پر وزرا نے الیکشن کمیشن اور آئین پر حملہ کیا ہے۔وزراء کی طرف سے الیکشن کمیشن کے خلاف دھونس، دھمکی، غنڈہ گردی اور دہشت گردی کی گئی ہے۔ الیکشن کمیشن کی توہین کی گئی ہے،الیکشن ایکٹ 2017 کی دفعہ 10 کے تحت وزراء  کو سزا دی جائے۔الیکڑانک ووٹنگ مشین پر حکومت کے پاس کوئی جواب نہیں، بس این آر او کا راگ ہے جو وزرا گا رہے ہیں۔  الیکشن کمیشن کے خلاف وزراء  کی پریس کانفرنس پر ردعمل  دیتے ہوئے مریم اورنگزیب نے کہا   صبح سینٹ کی پارلیمانی کمیٹی میں دھمکیاں دی گئیں، اب پی آئی ڈی سے وزرا کی الیکشن کمشن پر الفاظ کی گولہ باری جاری ہے ۔ آئین اور جمہوریت پر حملہ قبول نہیں، کچھ بھی ہوجائیآئین، قانون اور جمہوریت شکن حکومت کا راستہ روکیں گے۔ آج کی پریس کانفرنس سے حکومت نے آئندہ انتخابات میں اپنی ہار تسلیم کر لی ہے۔پی ایم ہاؤس دھاندلی کا ہیڈ کوارٹر بن چکا ہے۔
مسلم لیگ ن

مزید :

صفحہ اول -