’ بے لگام حکومتی وزرا الیکشن کمیشن کو ٹارگٹ کررہے ہیں ، اداروں کی بے حرمتی پر اعظم سواتی کے خلاف کارروائی کی جائے ‘ خواجہ سعد رفیق کی دھواں دار گفتگو
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ سعد رفیق نےوفاقی وزیر ریلوے اعظم سواتی کی جانب سے الیکشن کمیشن کو دھمکیاں دینے کی شدید مذمت کرتے ہوئےمطالبہ کیا ہے کہ اعظم سواتی کو چاہئے کہ وہ اپنی زبان کو لگام دیں جبکہ الیکشن کمیشن کو دھمکیاں دینے اور اداروں کی بے حرمتی پر وفاقی وزیر کے خلاف کارروائی کی جائے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ بے لگام حکومتی وزرا الیکشن کمیشن کو ٹارگٹ کررہے ہیں،پہلے وہ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کو ٹارگٹ کر رہے تھے، ان کی زبانیں بہت گندی ہیں اور وہ اپنی زبانوں کو لگام دیں، اگر حکومت ایسی دھمکیاں دے رہی ہے تو یہ پاکستان کی سول سوسائٹی اور سیاسی جماعتوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنا فرض ادا کریں اور آواز بلند کریں،جن متعلقہ اداروں کی ذمے داری انصاف کی خدمت کرنا ہے،انہیں چاہیے کہ وہ الیکشن کمیشن کے خلاف ان دھمکیوں کا نوٹس لیتے ہوئے کارروائی کریں۔
سابق وفاقی وزیر ریلوے نے کہا کہ انتخابی اصلاحات پر الیکشن کمیشن کے اعتراضات کا منطقی جوابات دینے کے بجائے حکمران جماعت نے دھمکانے کا سہارا لیا،قومی اسمبلی میں ان کی اکثریت جعلی ہے اور اگر یہ جعلی اکثریت پر اسے منظور کرا بھی لیتے ہیں تو ایسی قانون سازی کو کون مانے گا؟ملک پراقلیت کی غیرنمائندہ حکومت 3 سال سے مسلط ہے،اپوزیشن کے ساتھ مذاکرات کیے بغیر کوئی قانون سازی اور اس کے نتیجے میں انتخابات ہوئے تو اس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہو گی اور نہ کوئی اسے مانے گا اور نہ ہی کوئی اس اسمبلی کے اندر جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ اگلا الیکشن چوری کرنے کے لیے الیکٹرانک ووٹنگ مشین سے وہی کام لیا جانا مقصود ہے جو آر ٹی ایس سسٹم بٹھا کر لیا گیا، اپوزیشن بالخصوص ہماری جماعت اور تمام سٹیک ہولڈرز نے واضح کردیا ہے کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین دنیا کی کوئی بڑی اور جدید جمہوریت استعمال نہیں کررہی، تو حکومت کو کیا مسئلہ ہے؟ مسئلہ یہ ہے کہ جادوگر کی جان اب الیکٹرانک ووٹنگ مشین میں ہے، پاکستان کو آتش فشاں کے دہانی پر نہ بٹھائیں، مدت چوری کرنے کے یے آپ پوری قوم کےساتھ فراڈ کرنا چاہتے ہیں، یہ فراڈ قوم کے ساتھ پہلے ہو چکا ہے اور اس کے نتیجے میں ملک دو لخت ہو گیا تھا، جب تک اصلاحات پر سیاسی اتفاق اور معاہدہ نہیں ہوتا،اس کےبغیر اس طرح کی تبدیلی کرناجو دنیا میں کہیں نہیں چل رہی، وہ ناقابل قبول ہے، اگر حکومت آزاد امیدواروں اوردیگر کی بدولت بنائی گئی اپنی جھوٹی عددی اکثریت کی بنیاد پر قانون منظور کرا لے گی تو یہ چاہے کچھ ہی کیوں نہ کر لیں؟ الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے ذریعے اگلاالیکشن اپوزیشن، عوام اور سول سوسائٹی کبھی قبول نہیں کرے گی۔