"جنگ اور گولی کسی مسئلے کا حل نہیں " نائن الیون کے 20 سال مکمل ہونے پرسینیٹر رحمان ملک نے امریکی صدر سے اپیل کردی
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما اور سابق وزیرِداخلہ و چئیرمین انسٹیٹیوٹ آف ریسرچ اینڈ ریفارمز (آئی آر آر)سینیٹر رحمان ملک نے کہاہےکہ افغانستان اور پاکستان میں سے کوئی بھی نائن الیون حملے میں ملوث نہیں پایا گیا تھا پھر بھی نقصان سب سے زیادہ ان دونوں ممالک کو اٹھانا پڑا، بیس سالوں پر محیط دہشت گردی کے خلاف اس جنگ میں سب سے زیادہ قربانیاں پاکستان نے دیں جس میں 80 ہزار سے زائد پاکستانی شہید ہوگئے،بیس سالہ اس جنگ سے دنیا کو بہت سے سبق سیکھنے کی ضرورت ہے کہ گولی کسی بھی مسئلے کا حل نہیں، دنیا کو امن کے ساتھ رہنے کی ضرورت ہے نہ کہ عراق ، لیبیا ، مصر ، شام ، عرب سپرینگ اور افغانستان جیسی دائمی جنگوں کی۔
نائن الیون کے 20 سال مکمل ہونے پر اپنے بیان میں سینیٹر رحمان ملک نےکہا کہ آج کے دن بیس سال قبل نائن الیون کو دنیا کو ایک بہت بڑا صدمہ پہنچا ،جب دھشتگردی کے ایک بڑے واقعے میں ورلڈ ٹریڈ سینٹر کو تباہ کر دیا گیا ،جس میں 3000 سے زائد بے گناہ افراد ہلاک ہوئے، بیسویں برسی پر نائن الیون نے آج ایک بار پھر دنیا کو حیران کیا جب افغانستان سے امریکی افواج کے انخلاء کے بعد طالبان دوبارہ اقتدار میں آئے۔رحمان ملک نے امریکی صدر جو بائیڈن سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ ان جنگوں پر نظر ثانی کے لیے امریکی کمیشن قائم کریں جو دنیا کو جنگوں سے پاک، امن کی بحالی اور بین المذاہب ہم آہنگی کے لئے جامع منصوبہ بندی تیار کرے، امریکہ کو چاہئے کہ وہ دنیا کو امن کی طرف لے جانے میں رہنمائی کرے اور انہیں یقین ہے کہ اس میں کامیابی حاصل کرنا ممکن ہے۔
سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ پاکستان نے یہ طویل جنگ لڑی اور بطور وزیر داخلہ انھوں نے دہشت گردی کے خوفناک مناظر دیکھے ہیں،وائٹ ہاؤس میں ایک بریفنگ کے دوران جہاں صدر بش اور آج کے موجودہ امریکی صدر جو بائڈن بھی موجود تھے، انھوں نے اظہار کیا تھا کہ دہشت گردی ایک مشترکہ دشمن ہے جس سے لڑنے کے لیے ایک مشترکہ حکمت عملی کی ضرورت ہے جو کہ موجود نہیں ہے۔انھوں نے کہا کہ مشترکہ حکمت عملی نہ ہونے کیوجہ سے آج موجودہ صورتحال پیدا ہوئی ہے۔