وزارت خزانہ نے وزیر اعظم کے بعد صدر کا حکم بھی نظر انداز کر دیا
لاہور (کامرس رپورٹر) وزارت خزانہ نے وزیر اعظم کے حکم کے بعد صدر مملکت کا حکم بھی نظر انداز کرتے ہوئے پاور سیکٹر کو رقم فراہم کرنے سے انکار کر دیا ۔ تھرمل یونٹوں کے پاس صرف ایک دن کا تیل رہ گیا ۔ آج فنڈز نہ جاری ہوئے تو ملک کے تمام تھرمل یونٹ بند ہو جائیں گے ۔ مجموعی پیداوار میں مزید دو ہزار تک کی کمی ہو جائے گی ۔ گزشتہ روز صدر مملکت آصف علی زرداری نے پاور سیکٹر کو فوری طور پر 30 ارب روپے فراہم کرنے کا حکم دیا تھا ۔ دوسری جانب ڈیمانڈ بڑھنے اور پیداوار کم ہونے سے شارٹ فال ایک بار پھر سات ہزار میگاواٹ سے بڑھ گیا جس کے باعث ڈسکوز کی شیڈول لوڈ شیڈنگ کے ساتھ نیشنل کنٹرول سنٹر کی جانب سے زبردستی بھی لوڈ شیڈنگ کروائی گئی ۔ گزشتہ روز شہروں میں سولہ گھنٹے اور دیہی علاقوں میں بیس سے بائیس گھنٹے تک کی لوڈ شیڈنگ کی گئی ۔ مرمت کے نام پر بھی مختلف علاقوں میں چھ سے اٹھ گھٹنے تک بجلی بند رکھی گئی ۔ حکومت کی ہدایت پر ارسا کی جانب سے ڈیموں سے پانی کے اخراج میں اضافہ تو ہوا ہے لیکن حکومت کی جانب سے فنڈز فراہم نہ کئے جانے کے باعث تھرمل کی پیداوار میں اتنی ہی کمی ہو گئی ہے ۔ فنڈز نہ ملنے کے باعث پی ایس او کی جانب سے تیل کی سپلائی تقریبا معطل ہے ۔ جنریشن یونٹوں کے پاس صرف ایک دن کا تیل رہ گیا ہے ۔ لیسکو سمیت تمام ڈسکوز کو ان کی طلب و کوٹہ کے مقابلہ میں صرف 30 سے 35 فیصد بجلی فراہم کی جا رہی ہے ۔ جس کے باعث ڈسکوز ہر گھنٹے کے بعد دو سے تین گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ کرنے پر مجبور ہیں ۔ صدر مملکت نے گزشتہ روز پاور سیکٹر کو فوری طور پر 30 ارب روپے جاری کرنے کا حکم دیا تھا ۔ وزارت خزانہ نے اس حکم کے حوالے سے بھی وہی موقف اختیار کیا ہے جو انہوں نے وزیر اعظم کی جانب سے 20 ارب روپے جاری کرنے کے حکم پر کیا تھا کہ بجلی کی سبسڈی کی مد میں اب صرف 13 ارب روپے باقی ہیں اس لئے زائد رقم جاری نہیں کی جا سکتی ہے ۔ انرجی مینجمنٹ سیل کے مطابق گزشتہ روز بجلی کی مجموعی ڈیمانڈ 14690 میگا واٹ جبکہ پیداوار 7510 میگا واٹ رہی طلب و رسد میں 7180 میگا واٹ کا فرق رہا ۔ واضح رہے کہ بجلی کے شعبے میں یکم جولائی 2012 سے 9 اپریل 2013 تک 278 ارب روپے سبسڈی دی گئی ہے۔حکومت نے بجٹ میں پورے سال کیلئے اس مد میں 185 ارب روپے جاری کرنا تھے جسے بڑھا کر 291 ارب روپے کردیا گیا ہے۔ مزید 20 ارب روپے سبسڈی جاری ہونے سے سبسڈی 298 ارب روپے ہوجائے گی جو نظر ثانی شدہ بجٹ سے بھی 7 ارب روپے زیادہ ہے۔